Muslim:
The Book of Emancipating Slaves
(Chapter: Al-Wala' (Right of inheritance) belongs to the one who manumits the slave)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1505.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے چاہا کہ ایک لونڈی خرید کر آزاد کریں تو اس کے مالکوں نے (اسے بیچنے سے) انکار کیا، الا یہ کہ حقِ ولاء ان کا ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے عرض کی تو آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ شرط تمہیں (نیکی سے) نہ روکے، کیونکہ حق ولاء اسی کا ہے جس نے آزاد کیا۔‘‘
تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) کسی کو صدقہ ملے تو اس کی ملکیت میں آنے کے بعد وہ اسے چاہے تو خود استعمال کرے، چاہے بیچ دے، چاہے تو کسی کو ہدیہ کر دے اور چاہے تو آگے صدقہ کر دے۔ کوئی چیز ایک بار صدقہ کیے جانے کے بعد ہمیسہ صدقہ نہیں رہتی۔ جس طرح لینے والے نے آگے تصرف کیا اس چیز کی حیثیت وہی ہوجاتی ہے۔ (2) یہ اللہ تعالی کی رحمت ہے کہ غلام، کنیز آزادی حاصل ہونے کے بعد پچھلی غلامی کے ہر بوجھ اور ہر ذمہ داری سے آزادی کے بعد غلام کی بنا پر یہ احساس رہ سکتا ہے کہ عورت ابھی غلام کے بندھنوں میں بندھی ہوئی ہے۔ ا سلیے اسے اختیار دی گیا ہے کہ نکاح کو برقرار رکھے یا ختم کر کے اپنے تمام معاملات کی خود مالک ہو جائے۔
بعثت نبوی ﷺکے وقت پوری دنیا میں غلامی مروج تھی موجودہ انسانی معلومات کے مطابق اسلام سے پہلے نہ کسی مذہب نے اس کے خاتمے کی طرف توجہ کی ،نہ غلاموں کے انسانی حقوق کے بارے میں کوئی ہدایات دیں۔اسلام نے سب سے پہلے یہ حکم جاری کا کہ کسی بھی آزاد کو غلام نہیں بنایا جا سکتا۔اس وقت تک جنگ میں مغلوب ہونے والوں کو نئے نظام اور نئے معاشرے میں جذب کرنے کا یہی طریقہ رائج تھا کہ ان کو غلام بنا لیا جائے اسلام کے مخالفین نے اسلام کے خلاف یک طرفہ طور پر شدید جارحیت شروع کر رکھی تھی او روہ قیدیوں کو غلام بنانے کے دستور پر عمل پیرا تھے بلکہ ساری دنیا اسی پر عمل پیرا تھی اس لیے اسلام ، اس صورت حال کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر یہ فیصلہ نہیں کر سکتا تھا کہ مسلمان جنگی قیدیوں کو غلام نہ بنائیں اور یک طرفہ مسلمانوں ہی کو غلام بنایا جاتا رہے مسلمانوں کو اس کا پابند کیا گیا صورتِ حال کے مطابق حکومت اس بات کا فیصلہ کرے کہ کن مفتوحین کو غلام بنانا ہے اور کن کو نہیں بنانا اس کے بعد اسلام نے غلاموں کی آزادی کی ہر انتہائی نمایاں کیا ۔ غلام یا کنیز مکاتبت کرنا چاہیے یعنی کما کر اپنی قیمت ادا کر کے آزادی حاصل کرنا چاہیے ، تو مالکوں کے لیے لازمی قرار دیا کہ وہ اس پیشکش کو قبول کریں امام مسلم نے کتاب العتق کا آغاز جس حدیث سے کیا ہے اس میں بھی اسی بات کا اہتمام نمایاں نظر آتا ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو انسانوں کی غلامی سے آزادی کی سبیل نکالی جائے جو غلام کو آزاد کرتا تھا اس کے ساتھ سابقہ غلام یا کنیز کا خاندان جیسا ایک تعلق ہوتا تھا جسے موالاۃ کہا جاتا تھا اس کے تحت سابقہ غلام کو شناخت بھی ملتی تھی اور حمایت اور حفاظت بھی ۔ وہ بھی ضرورت کے وقت سابقہ مالکوں کے ساتھ تعاون کرتا تھا اور ان کے کام آتا تھا موالات کے ضوابط بھی اس طرح مقرر کیے گئے کہ آزادی کا راستہ پچیدگیوں سے پاک اور آسان ہو جائے ۔ یہاں تک کہ کسی غلام کی مکاتبت ہو چکی ہو اور کوئی شخص یکمشت اس کی قیمت مالکوں کو ادا کر کے اسے آزاد کرنا چاہیے تو سابقہ مالک اپنے لیے موالات کا مطالبہ کر کے آزادی کا راستہ نہیں روک سکتا۔
کنیز اگر کسی غلام سے بیاہی ہوئی ہے اور صرف اس کے آزادی حاصل ہو جاتی ہے تو اسے ایک آزاد انسان کی حیثیت سے زندگی گزارنے کے تمام حقوق حاصل ہو جائیں گے حتی کہ غلام کے ساتھ نکاح کو بر قرار رکھنا بھی اس کی اپنی صوابد ید پر مبنی ہوگا رسول اللہ ﷺ نے ضمانت دی ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے کسی کو غلامی کے بندھن سےنکال کر آزاد کرنا ایک مومن کے لیے جہنم سے آزادی کا پروانہ ہےمختصر سی کتا ب العتق ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے چاہا کہ ایک لونڈی خرید کر آزاد کریں تو اس کے مالکوں نے (اسے بیچنے سے) انکار کیا، الا یہ کہ حقِ ولاء ان کا ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے یہ بات رسول اللہ ﷺ سے عرض کی تو آپﷺ نے فرمایا: ’’یہ شرط تمہیں (نیکی سے) نہ روکے، کیونکہ حق ولاء اسی کا ہے جس نے آزاد کیا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد و مسائل:
(1) کسی کو صدقہ ملے تو اس کی ملکیت میں آنے کے بعد وہ اسے چاہے تو خود استعمال کرے، چاہے بیچ دے، چاہے تو کسی کو ہدیہ کر دے اور چاہے تو آگے صدقہ کر دے۔ کوئی چیز ایک بار صدقہ کیے جانے کے بعد ہمیسہ صدقہ نہیں رہتی۔ جس طرح لینے والے نے آگے تصرف کیا اس چیز کی حیثیت وہی ہوجاتی ہے۔ (2) یہ اللہ تعالی کی رحمت ہے کہ غلام، کنیز آزادی حاصل ہونے کے بعد پچھلی غلامی کے ہر بوجھ اور ہر ذمہ داری سے آزادی کے بعد غلام کی بنا پر یہ احساس رہ سکتا ہے کہ عورت ابھی غلام کے بندھنوں میں بندھی ہوئی ہے۔ ا سلیے اسے اختیار دی گیا ہے کہ نکاح کو برقرار رکھے یا ختم کر کے اپنے تمام معاملات کی خود مالک ہو جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے آزاد کرنے کے لیے ایک لونڈی خریدنے کا ارادہ کیا، تو لونڈی کے مالکوں نے ولاء اپنے لیے ہونے کے بغیر، اس سے انکار کر دیا، تو اس نے اس کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپﷺ نے فرمایا: ’’ان کی بیجا شرط تمہیں اس مقصد سے نہ روکے، کیونکہ ولاء تو اس کو ملنی ہے، جس نے آزاد کیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: 'A'isha (Allah be pleased with her) thought of buying a slave-girl and emancipating her, but her owners refused to (sell her but on the condition) that the right of inheritance would vest in them. She made a mention of that to Allah's Messenger (ﷺ) . whereupon he said: Let this (condition) not stand in your way for the right of inheritance vests with one who emancipates.