Muslim:
The Book of Emancipating Slaves
(Chapter: The virtue of manumitting slaves)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1509.
اسماعیل بن ابی حکیم نے مجھے سعید بن مرجانہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے کسی مومن گردن (مومن غلام جس کی گردن میں غلامی کا طوق تھا) کو آزاد کیا، اللہ تعالیٰ اس (آزاد کیے جانے والے) کے ہر عضو کے بدلے اس (آزاد کرنے والے) کا وہی عضو آگ سے آزاد فرمائے گا۔‘‘
بعثت نبوی ﷺکے وقت پوری دنیا میں غلامی مروج تھی موجودہ انسانی معلومات کے مطابق اسلام سے پہلے نہ کسی مذہب نے اس کے خاتمے کی طرف توجہ کی ،نہ غلاموں کے انسانی حقوق کے بارے میں کوئی ہدایات دیں۔اسلام نے سب سے پہلے یہ حکم جاری کا کہ کسی بھی آزاد کو غلام نہیں بنایا جا سکتا۔اس وقت تک جنگ میں مغلوب ہونے والوں کو نئے نظام اور نئے معاشرے میں جذب کرنے کا یہی طریقہ رائج تھا کہ ان کو غلام بنا لیا جائے اسلام کے مخالفین نے اسلام کے خلاف یک طرفہ طور پر شدید جارحیت شروع کر رکھی تھی او روہ قیدیوں کو غلام بنانے کے دستور پر عمل پیرا تھے بلکہ ساری دنیا اسی پر عمل پیرا تھی اس لیے اسلام ، اس صورت حال کو ختم کرنے کے لیے فوری طور پر یہ فیصلہ نہیں کر سکتا تھا کہ مسلمان جنگی قیدیوں کو غلام نہ بنائیں اور یک طرفہ مسلمانوں ہی کو غلام بنایا جاتا رہے مسلمانوں کو اس کا پابند کیا گیا صورتِ حال کے مطابق حکومت اس بات کا فیصلہ کرے کہ کن مفتوحین کو غلام بنانا ہے اور کن کو نہیں بنانا اس کے بعد اسلام نے غلاموں کی آزادی کی ہر انتہائی نمایاں کیا ۔ غلام یا کنیز مکاتبت کرنا چاہیے یعنی کما کر اپنی قیمت ادا کر کے آزادی حاصل کرنا چاہیے ، تو مالکوں کے لیے لازمی قرار دیا کہ وہ اس پیشکش کو قبول کریں امام مسلم نے کتاب العتق کا آغاز جس حدیث سے کیا ہے اس میں بھی اسی بات کا اہتمام نمایاں نظر آتا ہے کہ جس طرح بھی ممکن ہو انسانوں کی غلامی سے آزادی کی سبیل نکالی جائے جو غلام کو آزاد کرتا تھا اس کے ساتھ سابقہ غلام یا کنیز کا خاندان جیسا ایک تعلق ہوتا تھا جسے موالاۃ کہا جاتا تھا اس کے تحت سابقہ غلام کو شناخت بھی ملتی تھی اور حمایت اور حفاظت بھی ۔ وہ بھی ضرورت کے وقت سابقہ مالکوں کے ساتھ تعاون کرتا تھا اور ان کے کام آتا تھا موالات کے ضوابط بھی اس طرح مقرر کیے گئے کہ آزادی کا راستہ پچیدگیوں سے پاک اور آسان ہو جائے ۔ یہاں تک کہ کسی غلام کی مکاتبت ہو چکی ہو اور کوئی شخص یکمشت اس کی قیمت مالکوں کو ادا کر کے اسے آزاد کرنا چاہیے تو سابقہ مالک اپنے لیے موالات کا مطالبہ کر کے آزادی کا راستہ نہیں روک سکتا۔
کنیز اگر کسی غلام سے بیاہی ہوئی ہے اور صرف اس کے آزادی حاصل ہو جاتی ہے تو اسے ایک آزاد انسان کی حیثیت سے زندگی گزارنے کے تمام حقوق حاصل ہو جائیں گے حتی کہ غلام کے ساتھ نکاح کو بر قرار رکھنا بھی اس کی اپنی صوابد ید پر مبنی ہوگا رسول اللہ ﷺ نے ضمانت دی ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے کسی کو غلامی کے بندھن سےنکال کر آزاد کرنا ایک مومن کے لیے جہنم سے آزادی کا پروانہ ہےمختصر سی کتا ب العتق ان تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے۔
اسماعیل بن ابی حکیم نے مجھے سعید بن مرجانہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے اور انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے کسی مومن گردن (مومن غلام جس کی گردن میں غلامی کا طوق تھا) کو آزاد کیا، اللہ تعالیٰ اس (آزاد کیے جانے والے) کے ہر عضو کے بدلے اس (آزاد کرنے والے) کا وہی عضو آگ سے آزاد فرمائے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے مسلمان غلام کو آزاد کیا، اللہ اس کے ہر عضو کے عوض آزاد کرنے والے کا عضو آگ سے آزاد کر دے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
ارب:جمع اراب: عضو۔
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ فضیلت اور آگ سے آزادی حاصل کرنے کے لیے کامل الاعضاء مسلمان غلام آزاد کرنا ہو گا وگرنہ یہ فضیلت حاصل نہ وہ سکے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: If anyone emancipates a Muslim slave, Allah will set free from Hell an organ of his body for every organ of his (slave's) body.