تشریح:
فوائدومسائل:
جاہلی دور میں پچھنے لگانے والا، انسانی جسم سے جو خون نکالتا، اسے بھی بطورِ اجرت لے لیتا اور خون بیچ دیتا۔ خریدنے والے اسے بطور غذا اور کئی دوسرے غلط مقاصد کے لیے استعمال کرتے۔ پچھنے لگانے والوں کی یہ کمائی سراسر حرام تھی۔ خون، خصوصاً انسانی خون کی تجارت ممنوع ہے۔ صحیح البخاری اور مسند احمد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ الفاظ منقول ہیں ’’نهى عن ثمن الدم‘‘ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے۔) (صحیح البخاری، حدیث: 2288، و مسند احمد: 4/ 309) انسانی خون کی تجارت کی اجازت سے انسانی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں جس طرح انسانی اعضاء کی تجارت سے لاحق ہیں۔ بخاری میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور لگانے والے کو کچھ عنایت فرمایا۔ (صحیح البخاری، حدیث: 2013) یہ مزدوری یا کام کی اجرت تھی۔ اس نے خون لے جا کر فروخت نہ کیا تھا نہ اس کی اجازت تھی۔