قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْقَسَامَةِ وَالْمُحَارِبِينَ وَالْقِصَاصِ وَالدِّيَاتِ (بَابُ دِيَةِ الْجَنِينِ، وَوُجُوبِ الدِّيَةِ فِي قَتْلِ الْخَطَإِ، وَشِبْهِ الْعَمْدِ عَلَى عَاقِلَةِ الْجَانِي)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1682 .   حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: ضَرَبَتِ امْرَأَةٌ ضَرَّتَهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ وَهِيَ حُبْلَى، فَقَتَلَتْهَا، قَالَ: وَإِحْدَاهُمَا لِحْيَانِيَّةٌ، قَالَ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَةَ الْمَقْتُولَةِ عَلَى عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ، وَغُرَّةً لِمَا فِي بَطْنِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ عَصَبَةِ الْقَاتِلَةِ: أَنَغْرَمُ دِيَةَ مَنْ لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا اسْتَهَلَّ، فَمِثْلُ ذَلِكَ يُطَلُّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟» قَالَ: وَجَعَلَ عَلَيْهِمُ الدِّيَةَ

صحیح مسلم:

کتاب: قتل کی ذمہ داری کی تعیین کے لیے اجتماعی قسموںاور لوٹ ےمار کرنے والوں(کی سزا)قصاص اور دیت کے مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جنین کی دیت اور قتل خطا اورقتل شبہ عمد میں مجرم کے عاقلہ (باپ کی طرف سے عصبہ رشتہ داروں )پر دیت واجب ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1682.   جریر نے منصور سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے عبید بن نضیلہ خزاعی سے اور انہوں نے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک عورت نے اپنی سوتن کو جبکہ وہ حاملہ تھی، خیمہ کی لکڑی (اور پتھر، حدیث: 4389) سے مارا اور قتل کر دیا۔ کہا: اور ان میں سے ایک قبیلہ بنو لحیان سے تھی۔ کہا: تو رسول اللہ ﷺ نے قتل ہونے والی کی دیت قتل کرنے والی کے عصبہ (جدی رشتہ دار مردوں) پر ڈالی اور پیٹ کے بچے کا تاوان جو اس کے پیٹ میں تھا، ایک غلام مقرر فرمایا۔ اس پر قتل کرنے والی کے عصبہ (جدی مرد رشتہ داروں) میں سے ایک آدمی نے کہا: کیا ہم اس کا تاوان دیں گے جس نے کھایا نہ پیا اور نہ آواز نکالی، ایسا (خون) تو رائیگاں ہوتا ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا بدوؤں کی سجع (قافیہ بندی) جیسی سجع ہے؟‘‘ کہا: اور آپﷺ نے دیت ان (جدی مرد رشتہ داروں) پر ڈالی۔