موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ مَنِ اعْتَرَفَ عَلَى نَفْسِهِ بِالزِّنَى)
حکم : صحیح
1696 . حَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْمِسْمَعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو قِلَابَةَ، أَنَّ أَبَا الْمُهَلَّبِ، حَدَّثَهُ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ أَتَتْ نَبِيَّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ حُبْلَى مِنَ الزِّنَى، فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللهِ، أَصَبْتُ حَدًّا، فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، فَدَعَا نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا، فَقَالَ: «أَحْسِنْ إِلَيْهَا، فَإِذَا وَضَعَتْ فَأْتِنِي بِهَا»، فَفَعَلَ، فَأَمَرَ بِهَا نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشُكَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَرُجِمَتْ، ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: تُصَلِّي عَلَيْهَا يَا نَبِيَّ اللهِ وَقَدْ زَنَتْ؟ فَقَالَ: «لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ، وَهَلْ وَجَدْتَ تَوْبَةً أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ تَعَالَى
صحیح مسلم:
کتاب: حدود کا بیان
باب: جس نے اپنے بارے میں زنا کا اعتراف کیا
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
1696. ہشام نے مجھے یحییٰ بن ابی کثیر سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابوقلابہ نے حدیث بیان کی کہ انہیں ابومہلب نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالی عنہ سے حدیث بیان کی کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی ﷺ کے پاس آئی، وہ زنا سے حاملہ تھی، اس نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! میں (شرعی) حد کی مستحق ہو گئی ہوں، آپ وہ حد مجھ پر نافذ فرمائیں۔ نبی ﷺ نے اس کے ولی کو بلوایا اور فرمایا: ’’اس کے ساتھ اچھا سلوک کرو، جب یہ بچے کو جنم دے تو اسے میرے پاس لے آنا۔‘‘ اس نے ایسا ہی کیا۔ پھر نبی ﷺ نے اس کے بارے میں حکم دیا تو اس کے کپڑے اس پر کس کر باندھ دیے گئے، پھر آپﷺ نے حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا، پھر آپﷺ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔ تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے آپ سے عرض کی: اللہ کے نبی! آپﷺ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں گے حالانکہ اس نے زنا کیا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اس نے یقینا ایسی توبہ کی ہے کہ اگر اہل مدینہ کے ستر گھروں کے درمیان تقسیم کر دی جائے تو ان کے لیے بھی کافی ہو جائے گی۔ اور کیا تم نے اس سے بہتر (کوئی) توبہ دیکھی ہے کہ اس نے اللہ (کو راضی کرنے) کے لیے اپنی جان قربان کر دی ہے۔‘‘