کتاب: کسی کو ملنے والی ایسی چیز جس کے مالک کا پتہ نہ ہو
(
باب: مالک کی اجازت کے بغیر جانور کا دودھ دھونا حرام ہے
)
Muslim:
The Book of Lost Property
(Chapter: Hospitality etc)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1726.
امام مالک بن انس نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی آدمی کسی کے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر نہ نکالے، کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اس کے بالا خانے میں آیا جائے، اس کا گودام توڑا جائے اور اس کا غلہ منتقل کر لیا جائے؟ لوگوں کے مویشیوں کے تھن بھی ان کے لیے ان کی خوراک محفوظ رکھتے ہیں، لہذا کوئی آدمی کسی کے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر دوہے۔‘‘
لُقَظَہ سے مراد وہ چیز،سواری کا جانور وغیرہ ہے جو گر جائے ا غفلت کی بنا پر کہیں رہ جائے یا سواری ہے تو کہیں چلی جائے ، کام کی جو چیزیں دریا، سمندر وغیرہ نے کناروں پر لا پھینکتے ہیں ،یا کوئی قیمتی چیز جو کسی پرندے کےآشیانے میں مل جائے اس کی چونچ یا پنجے وغیرہ سے گر جائے، سب اسی میں شامل ہے۔
پچھلے ابواب میں مالی حقوق کے حوالے سے پیدا ہونے والے جھگڑوں کے بارے میں احکام تھے اس حصے میں ان چیزوں کا ذکر ہے جن کا کوئی دعوے دار موجودنہیں ،لیکن ان پر کسی نا معلوم انسان کا حق ہے۔
اس حصے کی حدیث میں وضاحت ہے کہ کون سی چیزیں سنبھالی جا سکتی ہے اور کون سی چیزیں سنبھالنے کی اجازت نہیں سنبھالنے والے پر فرض عائد ہوتا ہے کہ اس کے اصل مالک کو تلاش کرنے کے لیے سال بھر اس کی تشہیر کرے ،پھر وہ اس چیز کو خرچ کر سکتا ہے مگر اس کی حیثیت امانت کی ہو گی۔ اصل مالک کے آنے اور معقول طریقے پر اس کا حقِ ملکیت ثابت ہو جانے کی صورت میں وہی اصل حقدار ہوگاوہ چیز یا اس کی قیمت اس کو ادا کر دینی ضروری ہوگی آخری حصے میں کسی انسان کے اس حق کی وضاحت ہے جو کسی دوسرے کے مال میں ہو سکتا ہے،مثلا:مہمان کا حق،اور تنگی کی صورت میں جو کسی کے پاس موجود ہے اس پر باقی لوگوں کا حق۔
امام مالک بن انس نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی آدمی کسی کے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر نہ نکالے، کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اس کے بالا خانے میں آیا جائے، اس کا گودام توڑا جائے اور اس کا غلہ منتقل کر لیا جائے؟ لوگوں کے مویشیوں کے تھن بھی ان کے لیے ان کی خوراک محفوظ رکھتے ہیں، لہذا کوئی آدمی کسی کے جانور کا دودھ اس کی اجازت کے بغیر دوہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی ہرگز دوسرے کا مویشی اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے، کیا تم میں سے کسی کو یہ بات پسند ہے کہ اس کے کمرہ (گودام) میں آ کر کوئی اس کا خزانہ توڑ کر اس کا غلہ نقل کر لے، (لے جائے)؟ لوگوں کے مویشی بھی اپنے تھنوں میں ان کی خوراک محفوظ کرتے ہیں، اس لیے کوئی کسی کا حیوان اس کی اجازت کے بغیر نہ دوہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) مَشرَ بَتُهُ:کمرہ یا غلہ کا گودام۔ (2) خزَانَة:غلہ محفوظ کرنے کی جگہ۔
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی کی اجازت کے بغیر اس کا حیوان دوہنا جائز نہیں ہے تو جب دودھ دوہنے کی اجازت نہیں تو پھر کسی اور چیز کے بلا اجازت لے لینے کی گنجائش کیسے نکل سکتی ہے، جمہور کا یہی موقف ہے، ہاں اگر کوئی مسافر ہے یا لاچار اور مجبور ہے تو وہ مالک کو آواز دے تاکہ اس سے اجازت لے سکے، اگر مالک نہ مل سکے تو پھر ضرورت کے بقدر پی لے یا اگر عرف و عادت کی رو سے، مسافر اور دوسروں کو دودھ پینے کی اجازت ہو تو وہ آواز دے کر پی لے، کیونکہ عرب میں عام طور پر بکریاں ہوتی ہیں یا اونٹ جن کو کسی وقت بھی دوھیا جا سکتا ہے۔ مقصود یہ ہے باہر جنگل میں چرنے والا ریوڑ وہ گمشدہ نہیں ہے کہ اس کو اپنی مرضی سے استعمال کر لے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar reported Allah's Messenger (ﷺ) having said this: None (of you) should milk the animal of another, but with his permission. Does any one of you like that his chamber be raided, and his vaults be broken, and his foodstuff be removed? Verily the treasures for them (those who keep animals) are the udders of the animals which feed them. So none of you should milk the animal of another but with his permission.