کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
(
باب: آسانی پیدا کرنے اور دور نہ بھاگنے کا حکم
)
Muslim:
The Book of Jihad and Expeditions
(Chapter: The command to show leniency and avoid causing aversion (towards Islam))
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1732.
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو جب اپنے کسی معاملے کی ذمہ داری دے کر روانہ کرتے تو فرماتے: ’’خوشخبری دو، دور نہ بھگاؤ، آسانی پیدا کرو اور مشکل میں نہ ڈالو-‘‘
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو جب اپنے کسی معاملے کی ذمہ داری دے کر روانہ کرتے تو فرماتے: ’’خوشخبری دو، دور نہ بھگاؤ، آسانی پیدا کرو اور مشکل میں نہ ڈالو-‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے ساتھیوں میں کسی کو اپنے کسی کام کے لیے بھیجتے تو فرماتے: ’’بشارت دو، نفرت نہ دلاؤ اور آسانی اور سہولت پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کو اللہ کے فضل و کرم، نیک عمل پر عظیم اجر و ثواب اور اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت کے ذریعہ دین پر عمل پیرا ہونے کا شوق اور رغبت دلانا چاہیے اور ہر وقت، اس کے غضب و مؤاخذہ اور جہنم کی دھمکی نہیں سنانی چاہیے، یعنی ایسا رویہ اختیار کرنا چاہیے کہ لوگوں کے دل میں ایمان کی محبت پیدا ہو، دین سے بیزاری اور نفرت پیدا نہ ہو کہ اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہو، اس لیے دعوت و تبلیغ میں تدریج اور اہم بالاہم کو ملحوظ رکھ کر گناہوں سے باز رکھنے کی نرمی اور پیار کے ساتھ کوشش کرنا چاہیے، آغاز اور ابتدا میں ہی اگر نفرت پیدا ہو گئی تو پھر رخ پھیرنا مشکل ہو گا، اس لیے بچوں اور اسلام میں نئے نئے داخل ہونے والوں پر ابتدا ہی میں سختی کرنا، اسلام کے مزاج کے منافی ہے، آہستہ آہستہ تدریج کے ساتھ ان کے اندر ایمان اور عمل صالح کی محبت کو راسخ کریں، تاکہ وہ خود بخود برائیوں سے بچنے کی کوشش کریں، یہ معنی نہیں ہے کہ ان کو کسی حال میں بھی اللہ کے غضب اور پکڑ سے ڈرانا نہیں چاہیے، کیونکہ قرآن کے اندر، خود جنت کے ساتھ دوزخ کا تذکرہ، وعدہ کے ساتھ وعید کا ذکر ہے، عمل صالح کی ترغیب کے ساتھ برائیوں پر مواخذہ کو بیان کیا گیا ہے، مقصد یہ ہے کہ دین کو نفرت انگیز طریقہ سے نہ بیان کرو، اس طرح بیان کرو کہ لوگ راغب ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It has been narrated on the authority of Abu Musa that when the Messenger of Allah (ﷺ) deputed any of his Companions on a mission, he would say: Give tidings (to the people); do not create (in their minds) aversion (towards religion); show them leniency and do not be hard upon them.