کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
(
باب: آسانی پیدا کرنے اور دور نہ بھاگنے کا حکم
)
Muslim:
The Book of Jihad and Expeditions
(Chapter: The command to show leniency and avoid causing aversion (towards Islam))
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1733.
شعبہ نے سعید بن ابی بردہ سے، انہوں نے اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا (حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ) سے روایت کی کہ نبی ﷺ نے انہیں اور معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا: ’’تم دونوں آسانی پیدا کرنا، مشکل میں نہ ڈالنا، خوشخبری دینا، دور نہ بھگانا، آپس میں اتفاق رکھنا، اختلاف نہ کرنا۔‘‘
شعبہ نے سعید بن ابی بردہ سے، انہوں نے اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا (حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ) سے روایت کی کہ نبی ﷺ نے انہیں اور معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا: ’’تم دونوں آسانی پیدا کرنا، مشکل میں نہ ڈالنا، خوشخبری دینا، دور نہ بھگانا، آپس میں اتفاق رکھنا، اختلاف نہ کرنا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سعید بن ابی بردہ، اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اور معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کو یمن بھیجا تو فرمایا: ’’آسانی پیدا کرنا اور تنگی پیدا نہ کرنا اور بشارت دینا اور نفرت پیدا نہ کرنا، باہمی اتفاق رکھنا اور آپس میں اختلاف نہ کرنا۔۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
سہولت و آسانی بشارت کا باعث بنتی ہے اور دقت و تنگی ونفرت پیدا کرتی ہے اور باہمی اتفاق و اتحاد لوگوں کو قریب کرتا ہے اور باہمی اختلاف انتشار لوگوں کو دور کرتا ہے، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں جلیل القدر، صحابہ کو دین کی دعوت و تبلیغ اور اس کے مطابق لوگوں کے فیصلہ کرنے کی خاطر بھیجا تو ان کو تلقین فرمائی ہے کہ جاتے ہی مشکل اور دقت طلب کاموں کی دعوت نہ دینا، اور باہمی اتفاق و اتحاد سے رہنا، تاکہ تمہارے اختلاف سے لوگوں کے ذہنوں میں انتشار پیدا نہ ہو یا وہ اس سے ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It has also been narrated by Sa'd bin Abu Burda through his father through his grandfather that the Prophet (ﷺ) of Allah (ﷺ) sent him and Mu'adh (on a mission) to the Yemen, and said (by way of advising them): Show leniency (to the people); don't be hard upon them; give them glad tidings (of Divine favours in this world and the Hereafter); and do not create aversion. Work in collaboration and don't be divided.