قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ صُلْحِ الْحُدَيْبِيَةِ فِي الْحُدَيْبِيَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1784 .   حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ قُرَيْشًا صَالَحُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «اكْتُبْ، بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ»، قَالَ سُهَيْلٌ: أَمَّا بِاسْمِ اللهِ، فَمَا نَدْرِي مَا بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، وَلَكِنِ اكْتُبْ مَا نَعْرِفُ بِاسْمِكَ اللهُمَّ، فَقَالَ: «اكْتُبْ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ»، قَالُوا: لَوْ عَلِمْنَا أَنَّكَ رَسُولُ اللهِ لَاتَّبَعْنَاكَ، وَلَكِنِ اكْتُبِ اسْمَكَ وَاسْمَ أَبِيكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اكْتُبْ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ»، فَاشْتَرَطُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكُمْ، وَمَنْ جَاءَكُمْ مِنَّا رَدَدْتُمُوهُ عَلَيْنَا، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، أَنَكْتُبُ هَذَا؟ قَالَ: «نَعَمْ، إِنَّهُ مَنْ ذَهَبَ مِنَّا إِلَيْهِمْ فَأَبْعَدَهُ اللهُ، وَمَنْ جَاءَنَا مِنْهُمْ سَيَجْعَلُ اللهُ لَهُ فَرَجًا وَمَخْرَجًا

صحیح مسلم:

کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے 

  (

باب: صلح حدیبیہ

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1784.   حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ قریش نے نبی ﷺ سے مصالحت کی، ان میں سہیل بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ بھی تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ سے فرمایا: ’’لکھو: بسم الله الرحمن الرحيم‘‘ سہیل کہنے لگے: جہاں تک بسم اللہ کا تعلق ہے تو ہم بسم الله الرحمن الرحيم کو نہیں جانتے، لیکن وہ لکھو جسے ہم جانتے ہیں: باسمك اللهم پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’لکھو: محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف سے۔‘‘ وہ لوگ کہنے لگے: اگر ہم یقین جانتے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں تو ہم آپ کی پیروی کرتے، لیکن اپنا اور اپنے والد کا نام لکھو، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’لکھو: محمد بن عبداللہ ﷺ کی طرف سے۔‘‘ ان لوگوں نے نبی ﷺ پر شرط لگائی کہ آپ لوگوں میں سے (ہمارے پاس) آ جائے گا ہم اسے آپ لوگوں کو واپس نہ کریں گے اور ہم میں سے جو آپ کے پاس آیا آپ اسے ہم کو واپس کر دیں گے۔ (صحابہ نے) پوچھا: اے اللہ کے رسولﷺ! کیا ہم یہ لکھ دیں؟ فرمایا: ’’ہاں، ہم میں سے جو شخص ان کے پاس چلا گیا تو اسے اللہ نے ہم سے دور کر دیا اور ان میں سے جو ہمارے پاس آئے گا اللہ اس کے لیے کشادگی اور نکلنے کا راستہ پیدا فرما دے گا۔‘‘