کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
(
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ’’اور وہی ہے جس نے ان کے ہاتھ تم سے روکے
)
Muslim:
The Book of Jihad and Expeditions
(Chapter: The words of Allah, the Most High: "And He it is who has withheld their hands from you")
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1808.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اہل مکہ میں سے اَسی (80) آدمی اسلحہ سے لیس ہوکر (مکہ کے قریب واقع) جبلِ تنعیم کی طرف سے رسول اللہ ﷺ پر حملہ کرنے کے لیے اترے، (جب آپﷺ حدیبیہ میں مقیم تھے اور صلح کی بات چل رہی تھی۔) وہ دھوکے سے نبی ﷺ اور آپﷺ کے ساتھیوں پر حملہ کرنا چاہتے تھے، آپ ﷺ نے انھیں لڑائی کے بغیر ہی پکڑ لیا اور ان کی جان بخشی کر دی (انھیں سزائے موت نہ دی) اس پر اللہ عزوجل نے نازل فرمایا: ’’اور وہی ہے جس نے مکہ کی وادی میں تمھیں ظفر مند کرنے کے بعد ان کے ہاتھ تم سے اور تمھارے ہاتھ ان سے روک دیے۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
ستر یا اَسی مشرکوں نے دھوکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو قتل کرنا چاہا۔ مسلمان غافل نہ تھے۔ حضرت عامر بن اکوع رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سمیت ان کو گھیر کر بے بس کر دیا اور وہ لڑائی کا موقع حاصل کیے بغیر مغلوب ہو ئے اور آپ نے بھی ان کو موت کی سزا نہ دی جس کے وہ مستحق تھے۔ بعد ازاں اہل مکہ نے بھی جنگ کے بجائے صلح کو ترجیح دی اور معاملات طے ہو گئے۔ یہی سورہ فاتح کی ان آیات کی شانِ نزول ہے۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اہل مکہ میں سے اَسی (80) آدمی اسلحہ سے لیس ہوکر (مکہ کے قریب واقع) جبلِ تنعیم کی طرف سے رسول اللہ ﷺ پر حملہ کرنے کے لیے اترے، (جب آپﷺ حدیبیہ میں مقیم تھے اور صلح کی بات چل رہی تھی۔) وہ دھوکے سے نبی ﷺ اور آپﷺ کے ساتھیوں پر حملہ کرنا چاہتے تھے، آپ ﷺ نے انھیں لڑائی کے بغیر ہی پکڑ لیا اور ان کی جان بخشی کر دی (انھیں سزائے موت نہ دی) اس پر اللہ عزوجل نے نازل فرمایا: ’’اور وہی ہے جس نے مکہ کی وادی میں تمھیں ظفر مند کرنے کے بعد ان کے ہاتھ تم سے اور تمھارے ہاتھ ان سے روک دیے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
ستر یا اَسی مشرکوں نے دھوکے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو قتل کرنا چاہا۔ مسلمان غافل نہ تھے۔ حضرت عامر بن اکوع رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سمیت ان کو گھیر کر بے بس کر دیا اور وہ لڑائی کا موقع حاصل کیے بغیر مغلوب ہو ئے اور آپ نے بھی ان کو موت کی سزا نہ دی جس کے وہ مستحق تھے۔ بعد ازاں اہل مکہ نے بھی جنگ کے بجائے صلح کو ترجیح دی اور معاملات طے ہو گئے۔ یہی سورہ فاتح کی ان آیات کی شانِ نزول ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اہل مکہ سے اَسی آدمی مسلح ہو کر جبل تنعیم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اترے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کی بے خبری میں حملہ کرنا چاہتے تھے، آپ نے ان کو لڑائی کے بغیر ہی پکڑ لیا اور انہیں زندہ چھوڑ دیا، تو اس پر اللہ تعالیٰ نے سورہ فتح کی یہ آیت اتاری ’’وہ وہی ذات ہے، جس نے ان کے ہاتھوں کو تم سے روک دیا اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے روک دیا، مکہ کے اندر، اس کے بعد کہ وہ تمہیں ان پر غلبہ دے چکا تھا۔ (آیت نمبر 24)
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) متسلحين: مسلح، ہتھیاروں سے لیس، غرة، غفلت و بے خبری۔ (2) سلما: بقول قاضی عیاض، اس کا معنی ہے، ان کو قیدی بنا لیا اور بقول خطابی، انہوں نے ہتھیار ڈال دئیے، جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔ (3) ﴿وَاَلقَوْاإِلَيْكَمُ السَّلم﴾ انہوں نے تمہارے سامنے ہتھیار ڈال دئیے، تمہارے مطیع ہو گئے، کیونکہ وہ مقابلہ کی تاب نہ لا سکے۔ (4) فاستحياهم: آپ نے ان کو زندہ رکھا، یعنی آپ نے ان کو معاف کر دیا۔ تاکہ صلح ہو سکے اور آغاز ہی میں ختم نہ ہو جائے۔
فوائد ومسائل
حدیبیہ میں قیام کے دوران جبل تنعیم سے ہتھیار بند مکہ کے اسی (80) جوانوں کا ایک دستہ آپ اور مسلمانوں کے خلاف چھیڑ چھاڑ کے لیے اترا، مسلمانوں نے ان سب کو زندہ گرفتار کر لیا، (مسلمانوں کے گرفتار کرنے کو آپ کا گرفتار کرنا قرار دیا گیا ہے، یہی حال (كَتَبَ) کا ہے، کہ آپ کے حکم سے لکھا گیا، اس لیے مختلف احادیث میں لکھنے کی نسبت آپ کی طرف کردی گئی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ صلح چاہتے تھے، اس لیے آپ نے سب کو رہا کرنے کا حکم دیا، تو یہ آیت اتری۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It has been narrated on the authority of Anas bin Malik (RA) that eighty Persons from the inhabitants of Makkah swooped down upon the Messenger of Allah (ﷺ) from the mountain of Tan'im. They were armed and wanted to attack the Holy Prophet (ﷺ) and his Companions unawares. He (the Holy Prophet) captured them but spared their lives. So, God, the Exalted and Glorious, revealed the verses: "It is He Who restrained your hands from them and their hands from you in the valley of Makkah after He had given you a victory over them."