موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ كَرَاهَةِ الِاسْتِعَانَةِ فِي الْغَزْوِ بِكَافِرٍ)
حکم : صحیح
1817 . حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ مَالِكٍ، ح وَحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ، وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنِ الْفُضَيْلِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ نِيَارٍ الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ: خَرَجَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ بَدْرٍ، فَلَمَّا كَانَ بِحَرَّةِ الْوَبَرَةِ أَدْرَكَهُ رَجُلٌ قَدْ كَانَ يُذْكَرُ مِنْهُ جُرْأَةٌ وَنَجْدَةٌ، فَفَرِحَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَأَوْهُ، فَلَمَّا أَدْرَكَهُ قَالَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جِئْتُ لِأَتَّبِعَكَ وَأُصِيبَ مَعَكَ، قَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تُؤْمِنُ بِاللهِ وَرَسُولِهِ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَارْجِعْ، فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ»، قَالَتْ: ثُمَّ مَضَى حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالشَّجَرَةِ أَدْرَكَهُ الرَّجُلُ، فَقَالَ لَهُ كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ، قَالَ: «فَارْجِعْ، فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ»، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ فَأَدْرَكَهُ بِالْبَيْدَاءِ، فَقَالَ لَهُ كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ: «تُؤْمِنُ بِاللهِ وَرَسُولِهِ؟» قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَانْطَلِقْ
صحیح مسلم:
کتاب: جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہﷺ کے اختیار کردہ طریقے
باب: جہاد میں ضرورت کے سوا کسی کافل سے مدد لینا اور مسلمانوں میں اس کا صائب الرائے سمجھا جانا ناپسندیدہ ہے
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
1817. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ بدر کی جانب نکلے، جب آپﷺ وبرہ کے حرے پر پہنچے تو ایک آدمی آ کر آپ ﷺ سے ملا۔ اس کی جراءت و بہادری کا بڑا چرچا تھا، رسول اللہ ﷺ کے صحابہ نے اسے دیکھا تو خوش ہوئے، جب وہ آپ کو ملا تو اس نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کی: میں اس لیے آیا ہوں کہ آپ کا ساتھ دوں اور آپ کے ساتھ (غنیمت میں سے) حصہ وصول کروں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: ’’کیا تم اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان رکھتے ہو؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تو لوٹ جاؤ، میں کسی مشرک سے ہرگز مدد نہیں لوں گا۔‘‘ (حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا) کہا: پھر وہ چلا گیا، حتی کہ جب ہم درخت کے پاس پہنچے تو وہ آدمی (دوسری بار) آپ کو ملا اور آپ سے وہی بات کہی جو پہلی مرتبہ کہی تھی، تو نبی ﷺ نے بھی اس سے وہی کچھ کہا جو پہلی مرتبہ کہا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’واپس ہو جاؤ، میں کسی مشرک سے ہرگز مدد نہیں لوں گا۔‘‘ کہا: وہ واپس چلا گیا اور بیداء کے مقام پر آپ کو ملا تو آپ نے اس سے وہی بات پوچھی جو پہلی بار پوچھی تھی: ’’تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہو؟‘‘ اس نے کہا: جی ہاں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فرمایا: ’’تو پھر (ہمارے ساتھ) چلو۔‘‘