قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ فَضْلِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللهِ تَعَالَى)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

1879. حَدَّثَنِي حَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلَّامٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَعْمَلَ عَمَلًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ إِلَّا أَنْ أُسْقِيَ الْحَاجَّ، وَقَالَ آخَرُ: مَا أُبَالِي أَنْ لَا أَعْمَلَ عَمَلًا بَعْدَ الْإِسْلَامِ إِلَّا أَنْ أَعْمُرَ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ، وَقَالَ آخَرُ: الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللهِ أَفْضَلُ مِمَّا قُلْتُمْ، فَزَجَرَهُمْ عُمَرُ، وَقَالَ: لَا تَرْفَعُوا أَصْوَاتَكُمْ عِنْدَ مِنْبَرِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، وَلَكِنْ إِذَا صَلَّيْتُ الْجُمُعَةَ دَخَلْتُ فَاسْتَفْتَيْتُهُ فِيمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ} [التوبة: 19] الْآيَةَ إِلَى آخِرِهَا،

مترجم:

1879.

ابوتوبہ نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں معاویہ بن سلام نے زید بن سلام سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوسلام سے سنا، انہوں نے کہا: مجھے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث سنائی، کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے منبر کے پاس تھا کہ ایک شخص نے کہا: اسلام لانے کے بعد اگر میں صرف حاجیوں کو پانی پلاؤں اور اس کے سوا کوئی دوسرا عمل نہ کروں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ دوسرے نے کہا: اسلام لانے کے بعد اگر میں صرف مسجد حرام کو آباد کروں اور اس کے سوا اور کوئی دوسرا عمل نہ کروں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں۔ تیسرے نے کہا: جو تم سب نے کہا اس سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنا افضل ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کو ڈانٹا اور کہا: رسول اللہ ﷺ کے منبر کے پاس آواز اونچی نہ کرو۔ (پھر بتایا کہ) وہ جمعے کا دن تھا۔ لیکن (جمعے سے پہلے گفتگو کرنے کے بجائے) جب میں نے جمعہ پڑھ لیا تو حاضر خدمت ہوں گا اور جس کے بارے میں تم جھگڑ رہے ہو اس کے بارے میں آپ ﷺ سے پوچھوں گا، تو (اس موقع پر) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری (ہوئی) بھی (جو آپ نے سنائی) : ’’کیا تم حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا اس شخص کے (عمل) جیسا سمجھتے ہو جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لایا (اور اس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا؟)‘‘ آیت کے آخر تک۔