قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1912 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَأَطْعَمَتْهُ، ثُمَّ جَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الْأَسِرَّةِ»، أَوْ «مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ» - يَشُكُّ أَيَّهُمَا - قَالَ: قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، ادْعُ اللهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ، فَنَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللهِ»، كَمَا قَالَ فِي الْأُولَى، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، ادْعُ اللهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: «أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ»، فَرَكِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ الْبَحْرَ فِي زَمَنِ مُعَاوِيَةَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، فَهَلَكَتْ

صحیح مسلم:

کتاب: امور حکومت کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: سمندر میں (سفر)کر کے جہاد کرنے کی فضیلت

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

1912.   اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالی عنہا (جو حضور کی رضاعی خالہ لگتی تھیں) کے پاس تشریف لے جاتے اور وہ آپ کو کھانا پیش کرتی تھیں، (بعد ازاں) وہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالی عنہا کے نکاح میں (آ گئی) تھیں، ایک دن رسول اللہ ﷺ ان کے ہاں گئے، انہوں نے آپﷺ کو کھانا پیش کیا اور پھر بیٹھ کر آپ کے سر میں جوئیں تلاش کرنے لگیں۔ رسول اللہ ﷺ سو گئے، پھر آپﷺ ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، حضرت ام حرام‬ ؓ ن‬ے کہا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسولﷺ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’میری امت کے کچھ لوگ، اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے میرے سامنے پیش کیے گئے، وہ اس سمندر کی پشت پر سوار ہوں گے۔ وہ تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہوں گے، یا اپنے اپنے تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہ ہوں گے، یا اپنے اپنے تخت پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں کی طرح ہوں گے۔‘‘ انہیں شک تھا کہ آپ ﷺ نے کیا فرمایا؟ کہا: تو ام حرام‬ رضی اللہ تعالی عنہا ن‬ے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسولﷺ! اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان مجاہدین میں شامل کر دے۔ آپﷺ نے ان کے لیے دعا کی اور پھر اپنا سر (تکیے پر) رکھ کر سو گئے، پھر آپﷺ ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسولﷺ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’مجھے (خواب میں) میری امت کے کچھ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے۔‘‘ جس طرح پہلی مرتبہ فرمایا تھا، میں نے عرض کی: اللہ کے رسولﷺ! آپ اللہ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’تم اولین لوگوں میں سے ہو۔‘‘ پھر حضرت ام حرام بنت ملحان رضی اللہ تعالی عنہا حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے زمانے میں سمندر میں (بحری بیڑے پر) سوار ہوئیں اور جب سمندر سے باہر نکلیں تو اپنی سواری کے جانور سے گر کر شہید ہو گئیں۔ (اس طرح شہادت پائی۔)