موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ فَضْلِ الرَّمْيِ وَالْحَثِّ عَلَيْهِ، وَذَمِّ مَنْ عَلِمَهُ ثُمَّ نَسِيَهُ)
حکم : صحیح
1919 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ يَعْقُوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ، أَنَّ فُقَيْمًا اللَّخْمِيَّ، قَالَ لِعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: تَخْتَلِفُ بَيْنَ هَذَيْنِ الْغَرَضَيْنِ وَأَنْتَ كَبِيرٌ يَشُقُّ عَلَيْكَ، قَالَ عُقْبَةُ: لَوْلَا كَلَامٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أُعَانِيهِ، قَالَ الْحَارِثُ: فَقُلْتُ لِابْنِ شَمَاسَةَ: وَمَا ذَاكَ؟ قَالَ: إِنَّهُ قَالَ: «مَنْ عَلِمَ الرَّمْيَ، ثُمَّ تَرَكَهُ، فَلَيْسَ مِنَّا» أَوْ «قَدْ عَصَى»
صحیح مسلم:
کتاب: امور حکومت کا بیان
باب: تیر اندازی کی فضیلت اور اس کی تلقین ‘جس نے اسے سیکھ کر بھلا دیا اس کی مذمت
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
1919. حارث بن یعقوب نے عبدالرحمٰن بن شماسہ سے روایت کی کہ فُقَیم لخمی نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے کہا: آپ (تیر چھوڑنے اور جا لگنے کے) ان دو نشانوں کے درمیان چکر لگاتے ہیں جبکہ آپ بوڑھے ہیں اور یہ آپ کے لیے باعث مشقت بھی ہے۔ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ ﷺ سے ایک بات نہ سنی ہوتی تو میں یہ تکلیف نہ اٹھاتا۔ حارث نے کہا: میں نے ابن شماسہ سے پوچھا: وہ بات کیا ہے؟ انہوں نے کہا: آپ ﷺ نے فرمایا تھا: ’’جس شخص نے تیر اندازی سیکھی، پھر اس کو ترک کر دیا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ یا (فرمایا:) ’’اس نے نافرمانی کی۔‘‘