Muslim:
The Book of Sacrifices
(Chapter: The age of sacrificial animals)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1965.
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے انھوں نے یزید بن ابی حبیب سے انھوں نے ابوخیر سے انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی رسول اللہ ﷺ نے انھیں کچھ بکریاں عطا کیں کہ وہ ان کو آپ ﷺ کے ساتھیوں میں قربانی کے لیے تقسیم کر دیں۔ آخر میں بکری کا ایک سالہ بچہ رہ گیا انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اس کی قربانی تم کر لو۔‘‘ قتیبہ نے (أصحابه کے بجا ئے) علي صحابته آپ کے صحابہ میں (تقسیم کردیں۔) کے الفاظ کہے۔
شکار اور ذبح کیے جانے والے عام جانوروں کے بعد امام مسلم نے قربانی کے احکام و مسائل بیان کیے ہیں جو بطور خاص اللہ کی رضا کے لیےذبح کی جاتی ہے ۔سب سے پہلے انہوں نے قربانی کے وقت کے بارے میں احادیث بیان کی ہیں کہ قربانی کا وقت نماز ،خطبے اور اجتماعی دعا کے بعد شروع ہوتا ہے۔اگر اس سے پہلے جانور ذبح کر دیا جائے تو وہ قربانی نہیں ، عام ذبیحہ ہے ۔اس کی مثال اس طرح ہے جیسے وضو سے پہلے نماز پڑھنے کی وہ اٹھک بیٹھک ہے ،تلاوت، تسبیح اور دعا بھی ہے مگر نماز نہیں ۔جن صحابہ نے لوگوں کو جلد گوشت تقسیم کرنے کی اچھی نیت سے نماز اور خطبے سے پہلے قربانیاں کر لیں تو انھیں دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا گیا۔یہ فقر کا زمانہ تھا دوبارہ قربانی کرنا انتہائی مشکل تھا مشکلات کے حل کے لیے قربان کیے جانے والے جانوروں کی عمر وں میں کچھ سہولت اور رعایت دے دی گئی، لیکن قربانی دوبارہ کرنی پڑی۔پھر قربانی کے جانوورں کی کم از کم عمر کے بارے میں شریعت کے اصل حکم کا بیان ہے ، اس بعد پھر جن جانوروں کو اللہ کی رضا کے لیے ذبح کیا جا رہا ہے ان کو اچھے طریقے سے ذبح کرنے کی وضاحت ہے،پھر آلہ ذبح کا بیان ہے ۔اس میں وضاحت کی گئی ہے کہ ہڈی یا کسی جانور کے دانت سے ذبح نہیں کیا جا سکتا تیز دھار والی کسی چیز سے ذبح کیا جا سکتا ہے؟جس سے تیزی کے ساتھ اچھی طرح خون بہ جائے۔
قربانی کا گوشت کتنے دن تک کھایا جا سکتا ہے ؟اس حوالے سے احکام میں جو تدریج ملحوظ رکھی گئی ہے اس کو واضح کیا گیا ہے۔اس حوالے سے بھی یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بعض صحابہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک کے بعد بھی حکم سے نا واقف رہ گئے تھے اور ابتدائی حکم کی پابندی کرتے رہے انسانی معاشرے میں یہ ایک فطری بات ہے ۔ ہر کسی کو ایک بات کا علم ہو جانا ممکن نہیں۔معتبر انھی کی بات ہے جنھیں علم ہے ۔قربانیوں کے ساتھ کسی مادہ جانور کے پہلوٹھی کے بچے کو بڑا ہونے کے بعد اللہ کی رضا کے لیے ذبح کرنے (العتیرہ) اور ریوڑ کے جانوروں کی ایک خاص تعداد کے بعد کسی ایک جانور کو اللہ کی راہ میں قربانی کرنے کا بیان بھی ہے ۔اس کے بعد قربانی کرنے والوں کے لیے ناخن اور بال نہ کٹوانے (حرام کی جیسی کچھ پابندیوں کو اپنانے) کا بیان ہے اور آخر میں اس بات کی وضاحت ہے کہ اللہ کے علاوہ کسی اور کی رضا کے لیے (یا اس کے نام پر)ذبح کرنے والا اللہ کی لعنت کا مستوجب ہے۔ العیاذ باللہ
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے انھوں نے یزید بن ابی حبیب سے انھوں نے ابوخیر سے انھوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی رسول اللہ ﷺ نے انھیں کچھ بکریاں عطا کیں کہ وہ ان کو آپ ﷺ کے ساتھیوں میں قربانی کے لیے تقسیم کر دیں۔ آخر میں بکری کا ایک سالہ بچہ رہ گیا انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’اس کی قربانی تم کر لو۔‘‘ قتیبہ نے (أصحابه کے بجا ئے) علي صحابته آپ کے صحابہ میں (تقسیم کردیں۔) کے الفاظ کہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ساتھیوں میں تقسیم کرنے کے لیے بکریاں دیں، تاکہ وہ قربانی کر لیں تو ایک عتود بکری رہ گئی، اس نے اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ تم کر لو‘‘ قتیبہ نے أصحابه کی جگہ صحابته کہا ہے، (معنی ایک ہی ہے)
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
عتود جمع اعتده: بقول جوہری،ایک سال کا بکری کا بچہ جس کو اگلی روایت میں جذعه کہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Uqba bin 'Amir reported that Allah's Messenger (ﷺ) gave the gifts of goats to be distributed amongst his Companions. They sacrificed them, but a lamb of one year of age was left. (Someone) made a mention of that to the Messenger of Allah (ﷺ) , whereupon he said: You sacrifice it.