قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ (بَابُ تَحْرِيمِ جَرِّ الثَّوْبِ خُيَلَاءَ، وَبَيَانِ حَدِّ مَا يَجُوزُ إِرْخَاؤُهُ إِلَيْهِ وَمَا يُسْتَحَبُّ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2086 .   حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ مَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي إِزَارِي اسْتِرْخَاءٌ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ ارْفَعْ إِزَارَكَ فَرَفَعْتُهُ ثُمَّ قَالَ زِدْ فَزِدْتُ فَمَا زِلْتُ أَتَحَرَّاهَا بَعْدُ فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ إِلَى أَيْنَ فَقَالَ أَنْصَافِ السَّاقَيْنِ

صحیح مسلم:

کتاب: لباس اور زینت کے احکام

 

تمہید کتاب  (

باب: تکبر کی بنا پر کپڑا گھسیٹ کر چلنے کی ممانعت اور یہ وضا حت کہ کپڑا لٹکا نے کی جا ئز حد کیا ہے اور مستحب کیا ہے؟

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2086.   عبداللہ بن واقد نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے قریب سے گزرا میری کمر کی چادر کسی حد تک لٹک رہی تھی تو آپ نے فرمایا ’’عبداللہ! اپنی چادر اوپر کرلو۔‘‘ میں نے اپنی چادر اوپر کرلی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اور زیادہ کر لو‘‘ میں نے اور زیادہ اوپر کی، پھر میں اس کو اوپر کرتا رہا حتی کہ بعض لو گوں نے عرض کی کہاں تک (اوپر کرے)؟ آپ ﷺ نےفرمایا: ’’پنڈلیوں کے آدھے حصوں تک۔‘‘