قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ اللِّبَاسِ وَالزِّينَةِ (بَاب تَحْرِيمِ تَصْوِيرِ صُورَةِ الْحَيَوَانِ وَتَحْرِيمِ اتِّخَاذِ مَا فِيهِ صُورَةٌ غَيْرُ مُمْتَهَنَةٍ بِالْفَرْشِ وَنَحْوِهِ وَأَنَّ الْمَلَائِكَةَ عَلَيْهِمْ السَّلَام لَا يَدْخُلُونَ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2104 .   حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ وَاعَدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فِي سَاعَةٍ يَأْتِيهِ فِيهَا فَجَاءَتْ تِلْكَ السَّاعَةُ وَلَمْ يَأْتِهِ وَفِي يَدِهِ عَصًا فَأَلْقَاهَا مِنْ يَدِهِ وَقَالَ مَا يُخْلِفُ اللَّهُ وَعْدَهُ وَلَا رُسُلُهُ ثُمَّ الْتَفَتَ فَإِذَا جِرْوُ كَلْبٍ تَحْتَ سَرِيرِهِ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ مَتَى دَخَلَ هَذَا الْكَلْبُ هَاهُنَا فَقَالَتْ وَاللَّهِ مَا دَرَيْتُ فَأَمَرَ بِهِ فَأُخْرِجَ فَجَاءَ جِبْرِيلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاعَدْتَنِي فَجَلَسْتُ لَكَ فَلَمْ تَأْتِ فَقَالَ مَنَعَنِي الْكَلْبُ الَّذِي كَانَ فِي بَيْتِكَ إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا صُورَةٌ

صحیح مسلم:

کتاب: لباس اور زینت کے احکام

 

تمہید کتاب  (

باب: جاندار کی تصویر بنا نے اور جوفرش پر روندی نہ جا رہی ہو ں ان تصویروں کو استعمال کرنے کی ممانعت نیز یہ کہ جس گھر میں تصویر یا کتاہوا ہو اس میں ملا ئیکہ علیہ السلام دا خل نہیں ہو تے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2104.   عبد العزیز بن ابی حازم نے اپنے والد سے، انھوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، کہا جبرئیل علیہ السلام نے رسول اللہ ﷺ سے وعدہ کیا کہ وہ ایک خاص گھڑی میں ان کے پاس آئیں گے، چنانچہ وہ گھڑی آ گئی لیکن جبرئیل علیہ السلام نہ آئے۔ (اس وقت) آپﷺ کے دست مبارک میں ایک عصا تھا۔ آپ نے اسے اپنے ہاتھ سے (نیچے پھینکا اور فرمایا: ’’نہ اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کی خلا ف ورزی کرتا ہے نہ رسول (خلا ف ورزی کرتے ہیں ۔)‘‘ جبریل امین علیہ السلام بھی وحی لے کر انبیا ء ؑ کی طرف آنے والے اللہ کے رسول تھے) پھر آپ نے دھیان دیا تو ایک چار پا ئی کے نیچے کتے کا ایک پلا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! یہ کتا یہاں کب گھسا؟‘‘ انھوں نے کہا: واللہ! مجھے بالکل پتہ نہیں چلا۔ آپﷺ نے حکم دیا تو اس (پلے ) کو نکال دیا گیا، پھر جبریل علیہ السلام  تشریف لے آئے تو رسول اللہ ﷺ فرمایا: ’’آپ نے میرے ساتھ وعدہ کیا تھا میں آپ کی خاطر بیٹھا رہا لیکن آپ نہیں آئے۔‘‘ انھوں نے کہا آپ کے گھر میں جو کتا تھا، مجھے اس نے روک لیا ہم ایسے گھر میں دا خل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو۔ نہ (اس میں جہاں تصویر ہو۔