باب: مصنوعی بال لگانے ،لگوانے والی گودنے ،گدوانے والی اور ابروؤں کے بال نوچنے نچوانے والی ،دانتوں کو کشادہ کروانے والی اور اللہ تعا لیٰ کی خلقت کو تبدیل کرنے والی کا (ایسا ہر )عمل حرام ہے
)
Muslim:
The Book of Clothes and Adornment
(Chapter: The Prohibition Adding Hair Extensions, Having Them Added, Tattooing, Being Tattooed, An-Namisah, Al-Mutanamisah, Separating Teeth, And Changing The Creation Of Allah)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2123.
عمرو بن مر ہ نے کہا: میں نے حسن بن مسلم سے سنا، وہ صفیہ بنت شیبہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انصار کی ایک لڑکی نے شادی کی، وہ بیمار ہو گئی تھی جس سے اس کے بال جھڑ گئے تھے ان لوگوں نے اس کے بالوں کے ساتھ بال جوڑنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق سوا ل کیا، آپ ﷺ نے بالوں میں جوڑ لگانے والی اور جوڑ لگوانے والی (دونوں) پر لعنت فرمائی۔
لباس شرم وحیا،صحت اورموسم کےحوالےسےانسان کی بنیادی ضرورت ہےاوراس کےلیے زینت کاسبب بھی۔ اللہ تعالیٰ نےعورت اورمردکوالگ الگ اندازسےخوبصورت بنایاہے۔ دونوں کےلیے زینت کےاندازبھی مختلف ہیں۔ مرداگرعورت کی طرح زینت اختیارکرےتوبرالگتاہےاورعورت اگرمردکیطرح زینت اختیارکرےتوبری لگتی ہے۔
اسی طرح زینت اوراستکباربھی دوالگ الگ چیزیں ہیں۔ ان کےدرمیان جولکیرحائل ہےوہ مٹ جائےتوعام انسانوں کےلیے بہت سی مشکلات پیداہوتی ہیں۔ انسان کارہناسہنابھلےآرام دہ ہولیکن امارت کی نمودونمائش کاایساذریعہ نہ ہوجس سےعام لوگ مرعوب ہوں اوران کی دلوں میں اپنی محرومی اوردوسروں کی بےحدوحساب اورغیرمنصفانہ امارت کااذیت ناک احساس پیداہو۔
امام مسلمنےکتاب اللباس والزینۃ میں انسانی رہن سہن ،لباس اورسواری وغیرہ کےحوالےسےرسول اللہﷺ کےفرامین مقدسہ کوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےامارت کی بےجانمائش اورانتہائی مسرفانہ زندگی کےحوالےسےسونےچاندی کےبرتن وغیرہ کےاستعمال کی حرمت بیان کی ہے۔ اس کےبعدصرف عورتوں کےلیے سونےکی زیورات کےجوازکابیان ہے۔ مردوں کےلیے انہیں قطعی طورپرحرام قراردیاگیاہے۔ اسی طرح ریشم کالباس بھی صرف عورتوں کےلیےجائزقراردیاگیاہے، مردوں کےلیے حرام ہے۔اگرغورکیاجائے تواس سےزینت کےحوالےسےعورتوں کووسیع ترمیدان ملتاہے۔ اس میں عورتوں کوایک طرح سےبرتری حاصل ہے۔ یہ چیزیں اگرمرداستعمال کریں تویہ ان کی وجاہت اوروقار کےخلاف ہے۔چونکہ یہ چیزیں عورتوں کےلیے حلال ہیں اس لیے مردان کی خریدوفروخت کرسکتےہیں۔ مردوں کواس حوالےسےاتنی سہولت دی گئی ہےکہ ان کےلباس میں بہت معمولی مقدارمیں ریشم موجودہوتووہ اسےاستعمال کرسکتےہیں، تاہم جلدی بیماری وغیرہ کی صورت میں طبی ضرورت کےتحت ریشم کالباس پہننےکی اجازت ہے۔
مردوں کواس طرح کےشوخےرنگ پہننےکی بھی اجازت نہیں جوصرف عورتوں ہی کواچھےلگتےاورنسوانی جمال کونمایاں کرتےہیں ،البتہ اسراف سےپرہیزکرتےہوئےمردوں کےلیے بھی دھاریوں والےیادوسرےجائز نقش ونگارسےمزین لباس کی اجازت ہے۔لباس کےذریعےسےکبرونخوت کااظہاراورمتکبرانہ لباس پہنناممنوع ہے۔ زمانہ قدیم سےکپڑوں کولٹکانا،مردوں کےلیے اظہارتکبرکی ایک علامت ہے۔ مسلمانوں کواس سےمنع کیاگیاہے۔رسول اللہﷺنےجب اردگردکےبادشاہو اورحاکموں کواسلام کی دعوت دینےکےلیے خط لکھنےکاارادہ فرمایاتوبطورمہراستعمال کرنےکےلیے چاندی کی انگوٹھی تیارکروائی ،ضرورتادیگرمسلمانوں کوبھی اس کی اجازت دی گئی اوریہ بھی بتایاگیاکہ کس انگلی میں پہنناموزوں ہے۔ جوتےپہننےکےحوالےسےآپﷺکن باتوں کوملحوظ رکھتے،اس کی وضاحت ہے۔ کس طرح کالباس استعمال کرتےہوئےکیاکیااحتیاط ملحوظ رکھنی چاہیےتاکہ ستراورحیاکےتقاضےپامال نہ ہوں، اس کی بھی وضاحت ہے۔ بالوں کےرنگنےکےحوالےسےاسلامی آداب بھی اسی کتاب میں بیان ہوئےہیں ۔گھرمیں اورخاص طورپرکپڑوں پرجانداروں کی تصویروں کی ممانعت اسلام کاشعارہے۔ اس کےساتھ ہی امام مسلمنےتصویریں بنانےکےحوالےسےاسلامی تعلیمات کوبیان کیاہے۔
اس کےبعدسواریوں اوردیگرجانوروں کےبارےمیں اورراستےکےحقوق کےحوالےسےرسول اللہﷺ کےفرامین بیان کیےگئےہیں۔ آخرمیں بالوں کی قبیح صورتوں اورتزیین وجمال کی غرض سےدجل وفریب پرمبنی اقدامات کی تددیدہے۔ اس کامقصدیہ ہےکہ انسان ایک دوسرےکومحض ظاہری حسن کےحوالےسےپسندنا پسندکرنےکےبجائےپوری شخصیت کےخالص اورحقیقی جمال کوترجیح دیں تاکہ کوئی بھی انسان،خصوصاعورت نہ محض آرائش کی چیزبن کراپنی شخصیت کوپست کرے،نہ ہی کوئی عورت ظاہری جمال میں کمی کی بناپرکم قدرقراردی جائے۔ سادگی حقیقت پسندی اورظاہری خوبیوں کےساتھ باطنی خوبیوں کوسراہنامعاشرےکی مضبوطی کاباعث بنتاہے۔ ظاہری خوبیوں کےدلدادہ لوگوں کےنزدیک چندبچوں کی پیدائش کےبعدعورت قابل نفرت بن جاتی ہے،جبکہ خاندان کےلیے اس وقت اس کی خدمات اورزیادہ ناگزیراورقابل قدرہوتی ہیں، محض ظاہری جمال ہی کوسراہاجانےلگےتوگھراجڑنےاورنمودونمائش کی دکانیں آبادہونےلگتی ہیں۔
عمرو بن مر ہ نے کہا: میں نے حسن بن مسلم سے سنا، وہ صفیہ بنت شیبہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ انصار کی ایک لڑکی نے شادی کی، وہ بیمار ہو گئی تھی جس سے اس کے بال جھڑ گئے تھے ان لوگوں نے اس کے بالوں کے ساتھ بال جوڑنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق سوا ل کیا، آپ ﷺ نے بالوں میں جوڑ لگانے والی اور جوڑ لگوانے والی (دونوں) پر لعنت فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں کہ ایک انصاری لڑکی نے شادی کی اور وہ بیمار ہو گئی، جس سے اس کے بال جھڑ گئے، انہوں نے اس کے بالوں کو جوڑنا چاہا تو اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپﷺ نے بال جوڑنے والی اور جوڑنے کا مطالبہ کرنے والے پر لعنت بھیجی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
A'isha reported that a girl of the Ansar who had fallen ill and had lost the hair was married. They (her relatives) thought of adding false hair (to her head). so they asked Allah's Messenger (ﷺ) about it, whereupon he cursed the woman who adds false hair and the woman who asks for it.