باب: برے نام اور نافع(نفع پہنچانے والا) جیسے نام رکھنا مکرو ہے
)
Muslim:
The Book of Manners and Etiquette
(Chapter: It Is Disliked To Use Objectionable Names And Names Such As Nafi' (Beneficial) Etc)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2138.
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ آپ یعلیٰ (بلند)، برکت، افلح، یساراور نافع جیسے نام رکھنے سے منع فرما دیں، پھرمیں نے دیکھا کہ آپ خاموش ہوگئے، پھر آپ کی رحلت ہوئی تو آپ نے ان ناموں سے نہیں روکا تھا، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ان سے روکنے کا ا رادہ نہیں کیا تو انھوں نے بھی (یہ ارادہ) ترک کر دیا۔
ادب سے مراد زندگی گزارنے کے طریقوں میں سے بہترین طریقہ سیکھنا اور اختیار کرنا ہے۔ ایسا طریقہ جس سے انفرادی اور اجتماعی زندگی آسان ،مشکلات سے محفوظ،خوشگوار اور عزت مند ہو جائے رسول اللہ ﷺ کے فرمان(أدَّبَبَنِي رَبِّي فأحْسَنَ تَأ دِيبِي)"" میرے رب نے مجھے ادب سکھایا اور بہترین انداز میں سکھایا ‘‘ میں اسی مفہوم کی طرف اشارہ ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے وہی بہترین ادب اپنی امت کو بھی سکھایا ہے آپ نے ایسے عمومی آداب بھی سکھائے جو ہر انسان کے لیے ہیں ، اور اسے معزز اور لوگوں کا محبوب بنا دیتے ہیں آپ ﷺ نے خاص ذمہ داریوں اور پیشوں کے حوالے سے بھی بہترین آداب سکھائے ہیں،مدرس کے آداب ،طالب علم کے آداب ،قاضی اور حاکم وغیرہ کے آداب۔
ادب کا لفظ کسی زبان کی ان تحریروں پر بھی بولا جاتا ہے جو انسان کی دلی واردات کی ترجمانی کرتی ہیں یا ان کے ذریعے سے مختلف شخصیات کے حوالے سے کسی انسان کے جو جذبات ہیں، ان کا اظہار ہوتا ہے اس کے لیے نظم و نثر کے نوع در نوع کئی پیرائے اختیار کیے جاتے ہیں ان پر بھی لفظ ادب کے اطلاق کا ایک سبب یہی ہے کہ اس سے بھی کئی معاشرتی حوالوں سے انسانوں کی تربیت ہوتی ہے اردو اصطلاح میں فنون ادب کے لیے ’’ادبیات‘‘ کی اصطلاح مروج ہے۔
امام مسلم نے انفرادی اور اجتماعی زندگی کے آداب کے حوالے سے رسول اللہ ﷺ کے خوبصورت طریقے اور آپ کی تعلیمات اس کتا ب میں اور اس کے بعد کی متعدد ذیلی کتب میں جمع کی ہیں وہ سب بھی حقیقت میں کتاب الآداب ہی کا حصہ ہیں ۔انھیں اپنی اہمیت کی وجہ سے الگ الگ کتا ب کا عنوان دیا گیا ہے لیکن سب کا تعلق آداب ہی سے ہے بعض شارحین نے کتاب الرؤیا تک اگلے تمام ابواب کو کتاب الآداب ہی میں ضم کر دیا ہے اس سلسلے کی پہلی کتاب میں جس کا نام بھی کتاب الآداب ہے،ان میں سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی کنیت اور آپ کے نامِ نامی کے حوالے سے ادب بیان کیا گیا ہے اس کے بعد نام رکھنے کے آداب ، نا مناسب ناموں سے بچنے اور اگر رکھے ہوئے ہوں تو ان کو بدلنے کی اہمیت ،احترام،محبت اور شفقت کے اظہار کے لیے کسی اچھے رشتے کے نام پر کسی کو پکارنے کا جواز وغیرہ جیسے عنوانات کے تحت احادیث بیان کی گئی ہیں اس کے بعد کسی کے گھر داخل ہونے کے لیے اجازت مانگنے،اجازت نہ ملے تو واپس چلے جانے کے آداب بیان ہوئے ہیں۔ آخر میں گھروں کی خلوت کے احترام کی تاکید کے متعلق احادیث ذکر کی گئی ہیں۔
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ ﷺ نے ارادہ فرمایا کہ آپ یعلیٰ (بلند)، برکت، افلح، یساراور نافع جیسے نام رکھنے سے منع فرما دیں، پھرمیں نے دیکھا کہ آپ خاموش ہوگئے، پھر آپ کی رحلت ہوئی تو آپ نے ان ناموں سے نہیں روکا تھا، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ان سے روکنے کا ا رادہ نہیں کیا تو انھوں نے بھی (یہ ارادہ) ترک کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ناموں کو رکھنے سے منع کرنے کا ارادہ فرمایا، يعلى اور بركت اور افلح اور يسار اور نافع اور ان کے ہم معنی نام، پھر میں نے دیکھا، بعد میں اس سے خاموش ہو گئے اور کچھ نہ فرمایا، پھر آپ کی وفات ہو گئی اور آپ نے ان سے منع نہ فرمایا، پھر حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے ان ناموں سے روکنے کا ارادہ کیا، پھر اس کو نظر انداز کر دیا۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ناموں سے ادب و احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے منع فرمایا، پھر قانونی اور فقہی رو سے ان سے روکنے کا ارادہ فرمایا، لیکن اس ارادہ کو عملی جامہ نہیں پہنایا اور قطعی طور پر ان سے روکنے کا حکم نہیں دیا، حتی کہ آپ اس جہان فانی سے چلے گئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir bin 'Abdullah reported: Allah's Messenger (ﷺ) decided to forbid (his followers) to name persons as Ya'la (Elevated), Baraka (Blessing), Aflah (Successful), Yasar and Nafi', but I saw that he kept silent after that and he did not say anything until Allah's Messenger (ﷺ) died. And he did not forbid (his followers to do this), then 'Umar decided to prohibit (people) from giving these names, but later on gave up the idea.