قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْآدَابِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ تَحْنِيكِ الْمَوْلُودِ عِنْدَ وِلَادَتِهِ وَحَمْلِهِ إِلَى صَالِحٍ يُحَنِّكُهُ، وَجَوَازِ تَسْمِيَتِهِ يَوْمَ وِلَادَتِهِ، وَاسْتِحْبَابِ التَّسْمِيَةِ...)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2149 .   حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ فَوَضَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِهِ وَأَبُو أُسَيْدٍ جَالِسٌ فَلَهِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ بَيْنَ يَدَيْهِ فَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ فَاحْتُمِلَ مِنْ عَلَى فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْلَبُوهُ فَاسْتَفَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ الصَّبِيُّ فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ أَقْلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ مَا اسْمُهُ قَالَ فُلَانٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا وَلَكِنْ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِرَ

صحیح مسلم:

کتاب: معاشرتی آداب کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: نومولود کو ولادت کے وقت گھٹنی دلوانا اوراسے گھٹنی دلوانے کے لئے کسی نیک انسان کے پاس اٹھا کر لے جانا مستحب ہے،پیدائش کے دن اس کا نام رکھنا جائز ہے ،اس کانام عبداللہ،ابراہیم یا جملہ انبیائے کرام علیہ السلام کے ناموں....

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2149.   حضرت سہل بن سعد (بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت ہے، کہا: کہ ابواسید رضی اللہ تعالی عنہ کا بیٹا منذر، جب پیدا ہوا تو اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیا۔ آپ ﷺ نے اس کو اپنی ران پر رکھا اور (اس کے والد) ابواسید۔ بیٹھے تھے پھر آپ ﷺ کسی چیز میں اپنے سامنے متوجہ ہوئے تو ابواسید نے حکم دیا تو وہ بچہ آپ ﷺ کے ران پر سے اٹھا لیا گیا۔ جب آپ ﷺ کو خیال آیا تو فرمایا کہ بچہ کہاں ہے؟ سیدنا ابواسید رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم نے اس کو اٹھا لیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’اس کا نام کیا ہے؟‘‘ ابواسید نے کہا کہ فلاں نام ہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ’’نہیں، اس کا نام منذر ہے۔‘‘ پھر اس دن سے انہوں نے اس کا نام منذر ہی رکھ دیا۔