باب: آٹےوغیرہ سے بنا یا ہوا نرم حریرہ مریض کے دل کو راحت پہنچانے والا ہے
)
Muslim:
The Book of Greetings
(Chapter: Talbinah Gives Comfort To The Sick Person)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2216.
عروہ رسول اللہ ﷺ کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ جب ان کے خاندان میں سے کسی فرد کا انتقال ہوتا تو عورتیں (اس کی تعزیت کے لیے) جمع ہو جا تیں، پھر ان کے گھر والے اور خواص رہ جاتے اور باقی لو گ چلے جاتے، اس وقت وہ تلبینے کی ایک ہانڈی (دیگچی) پکانے کو کہتیں تلبینہ پکایا جاتا، پھر ثرید بنایا جاتا اور اس پر تلبینہ ڈالا جا تا، پھر وہ کہتیں: یہ کھاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’تلبینہ بیمار کے دل کو راحت بخشتا ہےاور غم کو ہلکا کرتا ہے۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
تلبینہ گندم یا جو کے آٹے سے بنایا جاتا تھا۔ آٹے میں پانی ملا کر اس کے لطیف اجزاء چھان وغیرہ سے الگ کر لیے جاتے ہیں (جس طرح فالودہ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے)، پھر انھیں دودھ میں ڈال کر یا صرف پانی میں اچھی طرح پکایا جاتا ہے۔ بعض اوقات اس میں شہد بھی ملایا جاتا ہے یہ لطیف اور زود ہضم غذا ہے۔
اسلامی سلامتی کادین ہے۔ صرف انسان کےلیے نہیں بلکہ تمام مخلوقات کی سلامتی سکھاتاہے۔ ہرمسلمان کوسکھایاگیاہےکہ دنیاکاہروہ انسان جواللہ کاباغی نہیں اوردوسرےانسان کی سلامتی کاقائل ہےوہ صرف اسےسلامتی کایقین ہی نہ دلائےبلکہ سلامتی کی دعابھی دے۔ پہلافقرہ جوکوئی مسلمان کوکہتاہےوہ السلام علیکم ہے۔ وہ صرف اپنےمخاطب کوسلامتی کاپیغام اورسلامتی کی دعانہیں دیتابلکہ اس کےتمام ساتھیوں کوبھی اس میں شامل کرتاہے۔ قرآن مجیدنےمسلمانوں کےدرمیان سلامتی کی خواہش کےاظہاراوردعاکولازمی قراردیاہے۔ اسلام کونہ ماننےوالوں کوبھی سلام کہاجاتاتھالیکن جب انہوں نےثابت کردیاکہ وہ مسلمان بلکہ خوداللہ کےرسول اللہﷺکےلیے بھی سلامتی کےبجائےچالاکی سےہلاکت کی بددعادیتےہیں تویہ طریقہ اپنانےکاحکم دیاگیاکہ غیرمسلم اگرسلام کہیں توجواب میں سلام کہاجائےاوروہ اگروہ سام علیکم (آپ پرموت ہو،یااس جیسےاورجملے)کہیں توبھی ترکی بہ ترکی جواب دینےکےبجائےصرف علیکم کہنےپراکتفاکیاجائے۔ غیرمسلموں کےساتھ پرامن بقائےباہمی مسلمانوں کاوتیرہ ہے۔ جوسلامتی کےباہمی عہدکوتوڑدےاوردرپےآزادہوجائے تواس کی چیرہ دستیوں سےدفاع ضروری ہے۔
زمین پربسنےوالی اللہ کی دوسری مخلوقات کی سلامتی کوبھی یقینی بنانےکاحکم دیاگیاہے،البتہ جوموذی جانورانسانی آبادیوں میں گھس کرانسانوں اورانسان کےزیرحفاظت دوسرےچوپایوں کےلیے ضررسانی یاہلاکت کاباعث بنیں ان سےنجات حاصل کرنےکی اجازت دی گئی۔ ایسےموذی جانوروں میں بڑےاورچھوٹےسب طرح کےجانورشامل ہیں۔ اگرکوئی جانورموذی سمجھاجاتاہےلیکن وہ بھی عرصہ درازسےانسانی آبادی میں بس رہاہےتواپنےعمل سےاسےبھی سلامتی کےساتھ وہاں سےجانےکاپیغام دیناچاہیے،اگرپھربھی نہ جائےتواس سےچھٹکاراپانےکی اجازت ہے،ورنہ انسانی آبادی میں اپنی موجودگی سےغلط فائدہ اٹھاکروہ کل کلاں ہلاکت کاموجب بنےگا۔
سلامتی کےحوالےسےمسلمانوں کونہایت عمدہ آداب سکھائےگئےہیں۔ اجازت کےبغیرکسی کےگھرمیں داخل نہ ہونا،عورتیں ضروری کاموں سےباہرجائیں توان کےلیے راستوں کومحفوظ بنانااوربوقت ضرورت ان کی مددکرنا،معاشرےخاندانوں،خصوصاخواتین کی سلامتی کےتحفظ کےلیے کسی اجنبی خاتون کےساتھ خلوت میں نہ رہنااوراگرمحرم خاتون ساتھ ہےتوضرورت محسوس ہونےپراس کےساتھ اپنےرشتےکی وضاحت کردینا ضروری ہے۔ سلامتی کےلیے گھروں اورمجلسوں کی سلامتی ضروری ہے۔ مجلسوں میں مساوات،ایک دوسرےکےحقوق کےتحفظ اوراہل مجلس میں سےہرایک کےآرام کاخیال رکھنےسےمجلسوں کی سلامتی کویقینی بنایاجاسکتاہے،گھروں میں وہ لوگ داخل نہ ہوں جوفتنہ انگیزی کرسکتےہیں۔ دوآمیوں کی سرگوشی تک سےپرہیز اورضرورت کےوقت دوسروں کی مدداوران کےمسائل حل کرنےسےسب لوگوں کےدل میں سلامتی کااحساس مضبوط ہوتاہے۔
سلامتی کےمتعلق ان تمام امورکےبارےمیں رسول اللہﷺکےفرامین بیان کرنےکےبعدامام مسلم نےصحت سےمتعلق امورکوبیان کیاہے۔ سب سےپہلےان بیماریوں کےحوالےسےاحادیث لائی گئی ہیں جن کےاسباب کاکھوج لگاناعام طبیب کےلیےناممکن یاکم ازکم مشکل ہوتاہے۔ ان میں جادو،نظربداورزہرخورانی وغیرہ شامل ہیں۔ ان کےعلاج کےلیے مختلف تدابیربتائی گئی ہیں جن میں دم کرنااوردعاکرناشامل ہیں، پھرمختلف بیماریوں کےعلاج کےلیے ان مناسب طریقوں کاذکرہےجورسول اللہﷺکےزمانےمیں رائج تھے۔ ان میں سےکچھ طریقوں کورسول اللہﷺنےپسندفرمایا،کچھ کوناپسندکیا۔ یہ بھی بتایاگیاکہ آپ پسندفرماتےہیں کہ بیمارکودی جانےوالی دوائیں اورطریقہ علاج تکلیف دہ نہ ہواورغذاپسندیدہ اورعمدہ ہونی چاہیے۔ اس کےبعدمختلف وباؤں کےحوالےسےرسول اللہﷺکی ہدایات بیان کی گئی ہیں جن کےذریعےسےزیادہ سےزیادہ جانوں کاتحفظ کیاجاسکتاہے،بیمارہونےوالوں کی تیمارداری کویقینی بنانےکی ہدایات ہیں، اس کےبعدسلامتی کےحوالے سےمختلف اوہام کاذکرہےاورآخرمیں موذی جانوروں کےبارےمیں ہدایات ہیں اورعمومی طورپرہرجاندارکے ساتھ رحم دلی کاسلوک کرنےکی تلقین ہے۔
عروہ رسول اللہ ﷺ کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی کہ جب ان کے خاندان میں سے کسی فرد کا انتقال ہوتا تو عورتیں (اس کی تعزیت کے لیے) جمع ہو جا تیں، پھر ان کے گھر والے اور خواص رہ جاتے اور باقی لو گ چلے جاتے، اس وقت وہ تلبینے کی ایک ہانڈی (دیگچی) پکانے کو کہتیں تلبینہ پکایا جاتا، پھر ثرید بنایا جاتا اور اس پر تلبینہ ڈالا جا تا، پھر وہ کہتیں: یہ کھاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’تلبینہ بیمار کے دل کو راحت بخشتا ہےاور غم کو ہلکا کرتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
تلبینہ گندم یا جو کے آٹے سے بنایا جاتا تھا۔ آٹے میں پانی ملا کر اس کے لطیف اجزاء چھان وغیرہ سے الگ کر لیے جاتے ہیں (جس طرح فالودہ بنانے کے لیے کیا جاتا ہے)، پھر انھیں دودھ میں ڈال کر یا صرف پانی میں اچھی طرح پکایا جاتا ہے۔ بعض اوقات اس میں شہد بھی ملایا جاتا ہے یہ لطیف اور زود ہضم غذا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ جب ان کے خاندان کا کوئی فرد فوت ہو جاتا اور عورتیں اس کی تعزیت کے لیے جمع ہوتیں، پھر وہ منتشر ہو جاتیں، صرف ان کا خاندان اور مخصوص لوگ رہ جاتے تو وہ تلبینہ کی ہنڈیا کو پکانے کا حکم دیتیں، اسے پکایا جاتا، پھر ثرید تیار کیا جاتا اور اس پر تلبینہ ڈال دیا جاتا، پھر فرماتیں، اس سے کھاؤ، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے، ’’حریرہ، مریض کے دل کے لیے سکون بخش ہے، کچھ غم و حزن کو دور کرتا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) تلبينة: آٹے یا میدہ یا چھان بورے اور شہد کے آمیزہ سے تیار کردہ پتلا حریرہ ہے اور بقول بعض اس میں دودھ ڈالا جاتا ہے،اس لیے اس کو تلبینہ دودھ رنگ کہتے ہیں۔ (2) مجمة يامجمة: پہلی صورت میں جم يجم کا مصدر میمی ہے اور اسم فاعل کے معنی میں ہے اور دوسری صورت میں اجمام سے اسم فاعل کا صیغہ ہے۔ (3) جم: اوراجمام کا معنی آرام اور سکون پہنچانا ہے،یعنی مریض کے دل کو راحت بخشتا ہے اور اس سے غم وحزن دور کرتا ہے۔
فوائد ومسائل
بیمار کے معدہ میں بعض اخلاط کا غلبہ ہو جاتا ہے، جس سے رنجیدہ انسان کے اعضاء اور معدہ میں یبوست یعنی خشکی پیدا ہو جاتی ہے، خاص کو غذا کی قلت کی بنا پر معدہ متاثر ہوتا ہے، حریرہ سے اس کے لیے رطوبت، غذا اور تقویت کا باعث بنتا ہے، کیونکہ اس سے معدہ کی صفائی ہو جاتی ہے، اس لیے یہ بیمار کے دل کے لیے بھی راحت اور سکون کا باعث بنتا ہے، اس لیے سنن نسائی کی روایت ہے، تلبینہ تمہارے پیٹ کو دھو دیتا ہے، جس طرح تم چہرے سے پانی کے ذریعہ میل کچیل کو دھو ڈالتے ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha the wife of Allah's Apostle (ﷺ) said: When there was any bereavement in her family the women gathered there for condolence and they departed except the members of the family and some selected persons. She asked to prepare talbina in a small couldron and it was cooked and then tharid was prepared and it was poured over talbina, then she said: Eat it, for I heard Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Talbina gives comfort to the aggrieved heart and it lessens grief.