قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ السَّلَامِ (بَاب لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ وَلَا نَوْءَ وَلَا غُولَ وَلَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ)

حکم : أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة 

2221. وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ - وَتَقَارَبَا فِي اللَّفْظِ - قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا عَدْوَى» وَيُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ» قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُهُمَا كِلْتَيْهِمَا عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَمَتَ أَبُو هُرَيْرَةَ بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ قَوْلِهِ «لَا عَدْوَى» وَأَقَامَ عَلَى أَنْ «لَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ» قَالَ: فَقَالَ الْحَارِثُ بْنُ أَبِي ذُبَابٍ وَهُوَ ابْنُ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ: قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُكَ، يَا أَبَا هُرَيْرَةَ تُحَدِّثُنَا مَعَ هَذَا الْحَدِيثِ حَدِيثًا آخَرَ، قَدْ سَكَتَّ عَنْهُ، كُنْتَ تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا عَدْوَى» فَأَبَى أَبُو هُرَيْرَةَ أَنْ يَعْرِفَ ذَلِكَ، وَقَالَ: «لَا يُورِدُ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ» فَمَا رَآهُ الْحَارِثُ فِي ذَلِكَ حَتَّى غَضِبَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَرَطَنَ بِالْحَبَشِيَّةِ، فَقَالَ لِلْحَارِثِ: أَتَدْرِي مَاذَا قُلْتُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قُلْتُ أَبَيْتُ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: " وَلَعَمْرِي لَقَدْ كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، يُحَدِّثُنَا، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا عَدْوَى» فَلَا أَدْرِي أَنَسِيَ أَبُو هُرَيْرَةَ، أَوْ نَسَخَ أَحَدُ الْقَوْلَيْنِ الْآخَرَ؟ "

مترجم:

2221.

یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہ ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کسی سے کوئی مرض خود بخود نہیں چمٹتا‘‘ اور وہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے (چرواہے) کے پاس اونٹ نہ لے جائے۔‘‘ ابو سلمہ نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں حدیثیں رسول اللہ ﷺ سے بیان کیا کرتے تھے، پھر ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ’’لاعدوي‘‘ والی حدیث بیان کرنے سے رک گئے اور ’’بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس (اونٹ) نہ لائے۔‘‘ والی حدیث پر قائم رہے۔ تو حارث بن ابی ذباب نے۔ وہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چچا کے بیٹے تھے۔۔کہا: ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ !میں تم سے سنا کرتا تھا، تم اس کے ساتھ ایک اور حدیث بیان کرتے تھے جسے بیان کرنے سے اب تم خاموش ہو گئے ہو۔ تم کہا کرتے تھے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کسی سے مرض خود بخود نہیں چمٹتا‘‘ تو ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حدیث کو پہناننے سے انکار کر دیا اور یہ حدیث بیان کی۔ ’’بیمار اونٹوں والا صحت مند اونٹوں والے کے پاس (اونٹ) نہ لا ئے۔‘‘ اس پر حارث نے اس معاملے میں ان کے ساتھ تکرار کی حتی کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ غصے میں آ گئے اور حبشی زبان میں ان کو نہ سمجھ میں آنے والی کوئی بات کہی، پھر حارث سے کہا: تمھیں پتہ چلا ہے کہ میں نے تم سے کیا کہا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا تھا: میں (اس سے) انکا ر کرتا ہوں۔ ابو سلمہ نے کہا: مجھے اپنی زند گی کی قسم! ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہمیں یہ حدیث سنایا کرتے تھے۔ ’’لاعدوي‘‘ (کسی سے خود بخود کوئی بیماری نہیں لگتی) مجھے معلوم نہیں کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھول گئے ہیں یا ایک بات نے دوسری کو منسوخ کر دیا ہے۔