کتاب: ادب اور دوسری باتوں(عقیدے اورانسانی رویوں)سے متعلق الفاظ
(
باب: کستوری کا استعمال اور یہ کہ وہ بہترین خوشبوہے اور ریحان (خوشبو دار پھول یا اس کی ٹہنی) اور خوشبو(کا تحفہ) رد کرنا مکروہ ہے
)
Muslim:
The Book Concerning the Use of Correct Words
(Chapter: Using Musk, Which Is The Best Of Perfume. It Is Disliked To Refuse A Gift Of Scent Or Perfume)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2254.
نافع نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خوشبو کا دھواں لیتے تو عود کا دھواں لیتے، اس میں کسی اور چیز کی آمیزش نہ ہو تی اور کافور کا دھواں لیتے۔ اس میں کچھ عود ملا لیتے، پھر بتایا کہ رسول اللہ ﷺ اسی طرح خوشبو کا دھواں لیتے (اور کپڑوں میں بساتے) تھے۔
پچھلےابواب میں زندگی کےتمام مراحل کےحوالےسےوسیع ترمعنی میں آداب پراحادیث مبارکہ سےرہنمائی پیش کی گئی۔ اس کاآغازدنیامیں جنم لینےوالےبچےکانام رکھنےکےآداب سےہوا،پھرپرورش گاہ،یعنی گھروں کی خلوت اورسلامتی کےتحفظ کےآداب بیان ہوئے،پھرانسانی سلامتی کویقینی بنانے،اٹھنےبیٹھنے،چلنےپھرنے،گھریلوزندگی، عیادت اورتیمارداری ،انسانی سلامتی کےلیے خطرناک جانوروں سےتحفظ کےطورپرطریقوں اورآداب کاذکرہوا۔ اس کےبعدابواب پرمشتمل کتاب میں حسن ذوق کےساتھ الفاظ کےصحیح اورخوبصورت استعمال کےادب پرروشنی ڈالی گئی ہے۔
ادب کالفظ جب لٹریچرکےمعنی میں استعمال کیاجائےتووہاں شائستگی اورحسن ذوق کےساتھ الفاظ کےخوبصورت اورصحیح استعمال سےابلاغ کوبنیادی حیثیت حاصل ہوتی ہے۔ اس کتاب میں اسی پرروشنی ڈالی گئی ہے۔
جوشخص اپنی طبیعت بگڑجانےکی تعبیر’’خبثت نفسی‘‘(میرےمزاج میں خبث پیداہوگیاہے)کےالفاظ سےکررہاہے وہ نفس انسانی کی طرف جسےاللہ نےتکریم دی ہےتوہین آمیزبات کی نسبت کررہاہے۔ جویہ باورکرتےہوئےکہ اس کی زندگی کی مشکلات اسکےاپنےفکروعمل کی بنابرنہیں ایک اورقوت کی بناپرپیداہورہی ہیں، اس وقت کودہریازمانےکانام دےکراس کوبرابھلاکہہ رہاہے،وہ دراصل اس حقیقی قوت کوبرابھلاکہہ رہاہےجس کےحکم پرزندگی کاسارانظام چل رہاہے۔
یہ بات بھی ملحوظ رہنی چاہیےکہ سیاق وسباق اورمعنی کی مطلوبہ جہت کےبدلنےسےالفاظ کااستعمال مناسب یانامناسب قرارپاتاہے،مثلا:اگرکوئی انسان کفر،سرکشی اورظلم وستم میں حدسےآگےگزرگیاہےتووہ حقیقتااللہ کی دی ہوئی عزت وکرامت کوکھوکرخبثت النفس کاشکارہوگیاہے۔ایسےآدمی کےبارےمیں یہ ترکیب استعمال کرناغیرمناسب نہیں ہوگا۔
رب اورعبدکےالفاظ کئی معانی میں استعمال ہوئےہیں۔ حقیقی طورپررب صرف اللہ ہےاورہرانسان اسی کاعبدہے،لیکن عربی زبان میں عبدکالفظ کسی انسان کےمملوکہ غلام اورب کالفظ اس کےآقاکےلیے بھی مستعمل ہے۔ رسول اللہﷺنےعام حالات میں غلام اوراس کےمالک کےلیے مناسب ترین متبادل الفاظ کی طرف رہنمائی کی ہے،لیکن سورہ یوسف میں غلام کےسامنےاس کےبادشاہ کےلیےرب کالفظ استعمال کرناضروری تھاکیونکہ وہ بادشاہ کےلیے ،جواسکاآقابھی تھا،اس کےعلاوہ کوئی دوسرالفظ استعمال ہی نہیں کرتاتھا۔ وہ اس کےبجائےکسی دوسرےلفظ کےذریعےسےیہ بات سمجھ ہی نہیں سکتاتھاکہ اس کےسامنے بادشاہ کاذکرکیاجارہاہے۔ متبادل الفاظ اس ماحول میں دوسروں کےلیے استعمال ہوتےتھےاوربادشاہ کےلیے جودوسرےالفاظ استعمال ہوتےتھےان کامفہوم اس لفظ کی نسبت بھی زیادہ قابل اعتراض تھا۔
آخرمیں الفاظ کےخوبصورت استعمال کی طرح خوشبواستعمال کرنے،اس کاتحفہ پیش کرنےاورقبول کرنےکی بات کی گئی ہےکہ اس سےبھی خودکواوردوسرےانسانوں کوفرحت اورمسرت نصیب ہوتی ہے۔
نافع نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب خوشبو کا دھواں لیتے تو عود کا دھواں لیتے، اس میں کسی اور چیز کی آمیزش نہ ہو تی اور کافور کا دھواں لیتے۔ اس میں کچھ عود ملا لیتے، پھر بتایا کہ رسول اللہ ﷺ اسی طرح خوشبو کا دھواں لیتے (اور کپڑوں میں بساتے) تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت نافع بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما جب خوشبو کی دھونی لیتے تو اُلُوَّة کی دھونی لیتے، اس کے اندر کسی اور چیز کی آمیزش نہ کرتے یا اُلُوَّة کے ساتھ کافور ڈال لیتے، پھر بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح دھونی لیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
الوة: (اگر) ایک خوشبودار لکڑی ہے، جسے خوشبو کے لیے سلگایا جاتا ہے۔ غير مطراة: خوشبو میں اضافہ کے لیے اس کے اندر کوئی اور خوشبو نہ ڈالتے، کبھی کبھی اس کے ساتھ کافور ڈال دیتے تھے۔ مطراة: آمیزش کرنا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Nafi' reported that when Ibn 'Umar (RA) wanted fumigation he got it from aloeswood without mixing anything with it, or he put camphor along with aloeswood and then said: This is how Allah's Messenger (ﷺ) fumigated.