Muslim:
The Book of Dreams
(Chapter: The Dreams Of The Prophet (SAW))
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2275.
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہا: نبی کریم ﷺ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد لوگوں کی طرف رخ کرتے اور فرماتے: ’’تم میں سے کسی نے گزشتہ رات کوئی خواب دیکھا؟‘‘
تشریح:
فائدہ:
آپﷺ کے نزدیک اہل ایمان کے خواب اہم تھے۔ آپﷺ یہ چاہتے تھے کہ وہ آپ کے علم میں لائے جائیں اور آپﷺ ان کی تعبیر فرمائیں۔
ہر انسان خواب دیکھتا ہے ۔یہ ایک فطری امر ہے یہ خواب کیا ہیں؟کیسے نظر آتے ہیں؟ ان سے انسان کی کون سی ضرورت پوری ہوتی ہے یا دوسرے لفظوں میں یہ کہ انسان خواب کیوں دیکھتا ہے؟یہ ایسے سوال ہیں جن پر غور ہوتا آیا ہے ۔ مختلف لوگوں نے ان کے بارے میں مختلف باتیں کی ہیں ماہرین نفسیات بھی اس راز سے پردہ اٹھانے کے لیے سرگرداں ہیں ان میں سے کوئی یہ کہتا ہے کہ یہ سوئے ہضم کا شاخسانہ ہوتے ہیں ایک جواب یہ ہے کہ انسان اپنی نا آسودہ خواہشات کو خواب دیکھ کر آسودہ کرتا ہے ایسے تمام جوابوں میں کوئی جواب بھی ایسا نہیں جو تمام اقسام کے خوابوں کی اصلیت بیان کر سکتا ہو،خصوصا ایسے خوابوں کی جو مستقبل کے بارے میں ہوتے ہیں اور مِن وعن پورے ہو جاتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے ان تمام سوالات کا بہت واضح جواب دیا ہے آپﷺ نے خوابوں کی ایک خاص قسم کو عام انسانی خوابوں سے الگ قرار دیا ہے اور اسے الرؤیا کہا ہے آپﷺ کا ارشاد ہے کہ رؤیا اللہ کی طرف سے خوش خبری ہوتے ہیں اور جو رؤیا نہیں ہے ان میں ایک بڑی قسم ان خوابوں کی ہے جو انسان کے ازلی دشمن شیطان کے خبث کی کار فرمائی ہے باقی عام انسانی خواب قوت متخیلہ کی کار گردگی سے متعلق ہوتے ہیں (حدیث:5905)۔یہ خواب عموما جاگنے کے بعد حافظے سے محو ہو جاتے ہیں رؤیائے صادقہ یعنی سچے خواب بالکل واضح نظر آتے ہیں ،ان میں سے کسی طرح کی اچھی بشارت ہوتی ہے یا کسی الجھن کی حقیقت واضح ہوتی ہے یا کوئی کام کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے رہنمائی ملتی ہے یا کسی ہونے والے واقعے کی خبر دی جاتی ہے یا کسی خطرے سے آگاہ کیا جاتا ہے یا کسی تکلیف وغیرہ کے حوالے سے انسان کو ذہنی طور پر تیار کیا جاتا ہے تا کہ شدید صدمے سے دوچار نہ ہو پائے کتاب الرؤیا کے آخری حصے میں رؤیائے صادقہ کی متعدد مثالیں بیان کی گئی ہیں رؤیائے صالحہ بنیادی طور پر انبیائے کرام ؑ کے خواب ہیں امت میں سے رؤیائے صالحہ عموماً ان لوگوں کو نظر آتے ہیں جو خود سچے ہوتے ہیں ،جھوٹ سے پرہیز کرتے ہیں ، سچے خوابوں کو دیکھ کر دل میں برے خیالات ،اچھائی سے نفرت ،انقباض،تکدر،پریشان خیالی اور شدید خوف جیسی کیفیات پیدا نہیں ہوتیں اَحلام ، یعنی خواب ،خصوصاًبرے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں جس شخص کو برا شیطانی خواب نظر آئے وہ خواب سے بیدار ہوتے ہی اپنی بائیں جانب تین بار تھوکے (لعاب دہن،سمیت پھونک مارے)اور پھر وضو کر کے شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ طلب کرے ،اٹھ کر نماز پڑھے (اور اس طرح اللہ کی پناہ میں آجائے )دوبارہ سونے کے لیے پہلو بدل کر لیٹے اور ایسے خواب کا تذکرہ کسی اور سے نہ کرے ۔اس طر ح وہ بدی کی قوتوں کے شر سے مکمل طور پر محفوظ ہو جائے گا ان شاءاللہ!
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہا: نبی کریم ﷺ صبح کی نماز پڑھنے کے بعد لوگوں کی طرف رخ کرتے اور فرماتے: ’’تم میں سے کسی نے گزشتہ رات کوئی خواب دیکھا؟‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
آپﷺ کے نزدیک اہل ایمان کے خواب اہم تھے۔ آپﷺ یہ چاہتے تھے کہ وہ آپ کے علم میں لائے جائیں اور آپﷺ ان کی تعبیر فرمائیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ لیتے تھے تو رخ ان کی طرف کرلیتے اور پوچھتے، ’’کیا تم میں سے کسی نے آج رات خواب دیکھا؟‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ امام کو صبح کی نماز کے بعد مقتدیوں کی طرف منہ کر کے بیٹھ جانا چاہیے اور ان سے کوئی پوچھنے کی چیز ہو تو پوچھ لینا چاہیے اور صبح کی نماز کے بعد خواب کی تعبیر لگانا زیادہ مناسب ہے، کیونکہ خواب دیکھنے والے کے ذہن میں خواب ابھی تازہ تازہ ہوتا ہے اور تعبیر لگانے والا ذہن اور دماغ میں حاضر ہوتا ہے، معاش کی فکر ابھی مبتلا نہیں ہوا ہوتا، اس لیے ان لوگوں کا خیال غلط ہے، جو کہتے ہیں، خواب کی تعبیر سورج نکلنے سے پہلے نہیں پوچھنی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ahadeeth bin Jundab reported that when Allah's Messenger (ﷺ) had performed his dawn prayer he turned his face towards them (that is towards his Companions) and said: Did any one of you see any vision last night?