قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ شَفَقَتِهِ ﷺ عَلَى أُمَّتِهِ وَمُبَالَغَتِهِ فِي تَحْذِيرِهِمْ مِمَّا يَضُرُّهُمْ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2283 .   حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ - وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ - قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ مَثَلِي وَمَثَلَ مَا بَعَثَنِيَ اللهُ بِهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمَهُ، فَقَالَ: يَا قَوْمِ إِنِّي رَأَيْتُ الْجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي أَنَا النَّذِيرُ الْعُرْيَانُ، فَالنَّجَاءَ، فَأَطَاعَهُ طَائِفَةٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَأَدْلَجُوا فَانْطَلَقُوا عَلَى مُهْلَتِهِمْ، وَكَذَّبَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ فَأَصْبَحُوا مَكَانَهُمْ، فَصَبَّحَهُمُ الْجَيْشُ فَأَهْلَكَهُمْ وَاجْتَاحَهُمْ، فَذَلِكَ مَثَلُ مَنْ أَطَاعَنِي وَاتَّبَعَ مَا جِئْتُ بِهِ، وَمَثَلُ مَنْ عَصَانِي وَكَذَّبَ مَا جِئْتُ بِهِ مِنَ الْحَقِّ "

صحیح مسلم:

کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: آپ ﷺ کی اپنی امت پر شفقت اور جو چیز ان کے لئے نقصان دہ ہے انھیں ا س سے دور رکھنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سرتوڑ کوشش

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2283.   حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم ﷺ سے روایت  کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میری مثال اور جس (ہدایت اور علم) کے ساتھ اللہ عزوجل نے مجھے مبعوث کیا ہے اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو  اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا: میری  قوم! میں نے اپنی دونوں  آنکھوں  سے (دشمن کا)  ایک لشکر دیکھا ہے اور میں تم کو کھلا کھلا ڈرانے والا ہوں، اس لیے بچ  نکلو۔ اس کی قوم میں سے کچھ لوگوں نے اس کی بات مان لی اور انھوں نے شام کے اندھیرے ہی میں  کمر باندھ  لی اور اپنی مہلت میں روانہ ہو گئے۔ اور دوسرے لوگوں نے اس کی بات کو  جھوٹ قرار دیا اور صبح تک اپنی جگہ پر موجود  رہے۔ لشکر نے علی الصبح ان پر حملہ کیا اور انھیں  ہلاک کیا اور  ان  کی بیخ و  بن  اکھیڑ ڈالی۔ (انھیں تباہ و  برباد کر دیا) تویہ  ان کی مثال  ہے جنھوں نے میری بات مانی اور جو (پیغام) میں لایا اس کی پیروی کی اور  ان  لوگوں کی مثال ہے جنھوں نے میری نافرمانی کی اور جو سچی بات میں لے کر آیا اس کی تکیب کی۔‘‘