قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: شمائل

صحيح مسلم: كِتَابُ الْفَضَائِلِ (بَابُ حُسنِ خُلُقِهِ النبي ﷺ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2310 .   حَدَّثَنِي أَبُو مَعْنٍ الرَّقَاشِيُّ زَيْدُ بْنُ يَزِيدَ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ، قَالَ: قَالَ إِسْحَاقُ: قَالَ أَنَسٌ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا»، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللهِ لَا أَذْهَبُ، وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَبَضَ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي، قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَ: «يَا أُنَيْسُ أَذَهَبْتَ حَيْثُ أَمَرْتُكَ؟» قَالَ قُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا أَذْهَبُ، يَا رَسُولَ اللهِ

صحیح مسلم:

کتاب: أنبیاء کرامؑ کے فضائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: آپ ﷺ کا حسن اخلا ق

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2310.   اسحٰق نے کہا: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: رسول اللہ ﷺ تمام انسانوں میں اخلاق کے سب سے اچھے تھے، آپ نے ایک دن مجھے کسی کام سے بھیجا،میں نے کہا :اللہ کی قسم! میں نہیں جاؤں گا۔ حالانکہ میرے دل میں یہ تھا کہ نبی ﷺ نے مجھے جس کام کا حکم دیا ہے میں اس کے لیے ضرورجاؤں گا۔ تومیں چلا گیا حتیٰ کہ میں چند لڑکوں کے پاس سے گزرا، وہ بازار میں کھیل رہے تھے، پھر اچانک (میں نے دیکھا) رسول اللہ ﷺ نے پیچھے سے میری گدی سے مجھے پکڑ لیا، میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’اے چھوٹے انس! کیا تم وہاں گئے تھے جہاں (جانے کو) میں نے کہا تھا؟‘‘ میں نے کہا جی! ہاں، اللہ کے رسول اللہ ﷺ! میں جا رہا ہوں۔