قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍؓ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2405 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيَّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ هَذِهِ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ، يَفْتَحُ اللهُ عَلَى يَدَيْهِ» قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: مَا أَحْبَبْتُ الْإِمَارَةَ إِلَّا يَوْمَئِذٍ، قَالَ فَتَسَاوَرْتُ لَهَا رَجَاءَ أَنْ أُدْعَى لَهَا، قَالَ فَدَعَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا، وَقَالَ: «امْشِ، وَلَا تَلْتَفِتْ، حَتَّى يَفْتَحَ اللهُ عَلَيْكَ» قَالَ فَسَارَ عَلِيٌّ شَيْئًا ثُمَّ وَقَفَ وَلَمْ يَلْتَفِتْ، فَصَرَخَ: يَا رَسُولَ اللهِ عَلَى مَاذَا أُقَاتِلُ النَّاسَ؟ قَالَ: «قَاتِلْهُمْ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ، فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ فَقَدْ مَنَعُوا مِنْكَ دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ، إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللهِ»

صحیح مسلم:

کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب

 

تمہید کتاب  (

باب: حضرت علی ؓ کے فضائل

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2405.   سہیل کے والد (ابو صالح) نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ ر سول اللہ ﷺ نے غزوہ خیبر کےدن فرمایا: ’’کل میں اس شخص کو جھنڈا دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے، اللہ اس کے ہاتھ پر فتح عطا فرمائے گا۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خطاب نے کہا: اس ایک دن کے علاوہ میں نے کبھی امارت کی تمنا نہیں کی، کہا: میں نے اس امید کہ مجھے اس کے لئے بلایا جائے گا اپنی گردن اونچی کی تو رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بلایا، ان کو وہ جھنڈا دیا اور فرمایا: ’’جاؤ، پیچھےمڑ کر نہ دیکھو، یہاں تک کہ اللہ تمھیں فتح عطا کر دے۔‘‘ کہا: حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کچھ دور گئے، پھر ٹھر گئے، پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اور بلند آواز سے پکار کر کہا: اللہ کے رسول ﷺ! کس بات پر لوگوں سے جنگ کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ان سے لڑو یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، اگرانھوں نے ایسا کر لیا توانھوں نے اپنی جانیں اور اپنے مال تم سے محفوظ کرلیے، سوائے یہ کہ اسی (شہادت) کا حق ہو اور ان کا حساب اللہ پر ہوگا۔‘‘