موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ فِي فَضْلِ عَائِشَةَؓ)
حکم : صحیح
2443 . وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِي عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيَتَفَقَّدُ يَقُولُ: «أَيْنَ أَنَا الْيَوْمَ؟ أَيْنَ أَنَا غَدًا؟» اسْتِبْطَاءً لِيَوْمِ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمِي قَبَضَهُ اللهُ بَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي
صحیح مسلم:
کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب
باب: ام المومنین حضرت عائشہؓ کے فضائل
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
2443. عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ (بیماری کے دوران میں) دریافت کرتے فرماتے تھے: ’’آج میں کہاں ہوں؟ کل میں کہاں ہوں گا؟‘‘ آپ ﷺ کو لگتا تھا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی باری کا دن آ ہی نہیں رہا۔ انھوں نےکہا: جب میری باری کا دن آیا تو اللہ نے آپ کو اس طرح اپنے پاس بلایا کہ آپ میرے سینے اور حلق کے درمیان (سر رکھے ہوئے) تھے۔