باب: متشابہاتِ قرآن کے پیچھے لگنے کی ممانعت، ان (متشابہات قرآن) کا اتباع کرنے والوں سے دور رہنے کا حکم اور قرآن مجید میں اختلاف کی ممانعت
)
Muslim:
The Book of Knowledge
(Chapter: The Prohibition Of, And Warning Against Seeking Out Verses Of The Quran Whose Meanings Are Not Decisive; The Prohibition Of Arguing About The Qur'an)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2667.
ابو قُدامہ حارث بن عبید نے ابوعمران سے، انہوں نے حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اس وقت تک قرآن پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس پر ایک دوسرے کے ساتھ موافقت کرتے رہیں (قرآن کے معانی تمہارے دل پر واضح ہوتے جا رہے ہوں) جب تم اس میں اختلاف کرنے لگو تو اٹھ جاؤ۔‘‘
تشریح:
فائدہ:
جب اختلاف شروع ہو جائے تو شیطان کی مداخلت کا راستہ کھل جاتا ہے۔
اس حصے میں ان اسباب کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے علم زائل ہو گا۔پہلا فتنہ اس طرح ہوگا کہ لوگ متشابہ آیات کے پیچھے پڑ جائیں گے،ظن وگمان سے اپنی مرضی کا مفہوم بیان کریں گے۔ایسے لوگوں سے بہت دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے اس کے بعدیہ مرحلہ آئے گا کہ قرآن کا مفہوم کسی نے سمجھ لیا ہوگا وہ نہ صرف اس پر ڈٹ جائے گا بلکہ ایسے لوگ ایک دوسرے سے جھگٗڑیں گئے۔آپﷺ نے اس حوالے یہ رہنمائی فرمائی کہ جونہی قرآن کے حوالے سے اختلاف کے آثار نمودار ہوں،اسی وقت اس پر مزید بات کرنے سے توقف اختیار کیا جائے اور جس پر سب متفق ہوں اسی کو اپنا کر عمل کیا جائے۔ایسا نہ کیا جائے گا تو اختلاف کا یہ مرحلہ سخت ترین جھگڑوں پر منتج ہوگا۔جھگڑالو لوگ سامنے آجائیں گے،پھر یہ مرحلہ آئے گا کہ لوگ قرآن اور سنت کو چھوڑ کر یہودیوں اور عیسائیوں کے طور طریقے اپنا لیں گے، ان کی اندھی تقلید کرنے لگیں گے اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ علماء کو اٹھا لےگا اور جہلا لوگوں کے رہنمائے دین بن جائیں گے،وہ لوگوں کو گمراہی پر چلائیں گے ۔کتاب کے آخر میں امت کو گمراہی سے بچانے کے لیے یہ واضح کیا گیا ہے کہ جو شخص اچھا کام کرے گا اور لوگ اس پر چلیں تو آغاز کرنے والے کو ان لوگوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا جو اچھا کام کر رہے ہوں گے اور جو شخص برا کام کرے گا اور لوگ اس کے پیچھے چلیں گے تو اسے برائی کے پیچھے چلنے والوں کے برابر گناہ ہو گا ۔
ابو قُدامہ حارث بن عبید نے ابوعمران سے، انہوں نے حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اس وقت تک قرآن پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس پر ایک دوسرے کے ساتھ موافقت کرتے رہیں (قرآن کے معانی تمہارے دل پر واضح ہوتے جا رہے ہوں) جب تم اس میں اختلاف کرنے لگو تو اٹھ جاؤ۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
جب اختلاف شروع ہو جائے تو شیطان کی مداخلت کا راستہ کھل جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت جندب بن عبد اللہ بجلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قرآن پڑھو جب تک تمھارے دل اس پر جڑے رہیں اور جب تم میں اختلاف پیدا ہو جائے تو اٹھ جاؤ۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اگر اس حدیث کا مخاطب ہر انسان انفرادی اور شخصی طور پر ہے تو معنی ہو گا، جب تک ہمارے دل اور زبان میں موافقت، یکسانیت ہو اور تمہیں جمعیت خاطر اور اطمینان حاصل ہو، قرآن مجید کی تلاوت کرتے رہو اور جب دل اور زبان کا ساتھ نہ رہے، دل پڑھنا نہ چاہے، زبان سے غلط لفظ ادا ہونے لگیں اور طبیعت اُکتا جائے تو تلاوت بند کر دو اور اگر مخاطب مختلف افراد ہوں، جو باہمی مذاکرہ کر رہے ہوں تو پھر معنی ہو گا، جب قرآن مجید کے معانی اور مطالب میں اختلاف پیدا ہو جائے، شکوک و شبہات بڑھنے لگیں اور باہمی دنگا اور فساد کا اندیشہ پیدا ہو جائے اور گروہ بندی یا دھڑے بندی پیدا ہونے لگے تو پھر مذاکرہ ختم کر دو، یا قراءت کے بارے میں تنازع شروع ہو جائے تو پھر اس سے باز آ جاؤ اور بکھر جاؤ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jundub bin 'Abdullah al-Bajali reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Recite the Qur'an as long as your hearts agree to do so, and when you feel variance between them (between your hearts and tongues), then get up (and leave its recital for the time being).