باب: آخری زمانے میں علم میں اٹھ جانا، واپس لے لیا جانا اور جہالت اور فتنوں کا نمودار ہونا
)
Muslim:
The Book of Knowledge
(Chapter: The Taking Away Of Knowledge And The Spread Of Ignorance At The End Of Time)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2671.
ابوتیاح نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کی علامات میں سے یہ (بھی) ہیں کہ علم اٹھ جائے گا، جہالت جاگزیں ہو جائے گی، شراب پی جانے لگے گی اور زنا کھل کر ہونے لگے گا۔‘‘
اس حصے میں ان اسباب کی نشاندہی کی گئی ہے جن سے علم زائل ہو گا۔پہلا فتنہ اس طرح ہوگا کہ لوگ متشابہ آیات کے پیچھے پڑ جائیں گے،ظن وگمان سے اپنی مرضی کا مفہوم بیان کریں گے۔ایسے لوگوں سے بہت دور رہنے کی تلقین کی گئی ہے اس کے بعدیہ مرحلہ آئے گا کہ قرآن کا مفہوم کسی نے سمجھ لیا ہوگا وہ نہ صرف اس پر ڈٹ جائے گا بلکہ ایسے لوگ ایک دوسرے سے جھگٗڑیں گئے۔آپﷺ نے اس حوالے یہ رہنمائی فرمائی کہ جونہی قرآن کے حوالے سے اختلاف کے آثار نمودار ہوں،اسی وقت اس پر مزید بات کرنے سے توقف اختیار کیا جائے اور جس پر سب متفق ہوں اسی کو اپنا کر عمل کیا جائے۔ایسا نہ کیا جائے گا تو اختلاف کا یہ مرحلہ سخت ترین جھگڑوں پر منتج ہوگا۔جھگڑالو لوگ سامنے آجائیں گے،پھر یہ مرحلہ آئے گا کہ لوگ قرآن اور سنت کو چھوڑ کر یہودیوں اور عیسائیوں کے طور طریقے اپنا لیں گے، ان کی اندھی تقلید کرنے لگیں گے اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ علماء کو اٹھا لےگا اور جہلا لوگوں کے رہنمائے دین بن جائیں گے،وہ لوگوں کو گمراہی پر چلائیں گے ۔کتاب کے آخر میں امت کو گمراہی سے بچانے کے لیے یہ واضح کیا گیا ہے کہ جو شخص اچھا کام کرے گا اور لوگ اس پر چلیں تو آغاز کرنے والے کو ان لوگوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا جو اچھا کام کر رہے ہوں گے اور جو شخص برا کام کرے گا اور لوگ اس کے پیچھے چلیں گے تو اسے برائی کے پیچھے چلنے والوں کے برابر گناہ ہو گا ۔
ابوتیاح نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کی علامات میں سے یہ (بھی) ہیں کہ علم اٹھ جائے گا، جہالت جاگزیں ہو جائے گی، شراب پی جانے لگے گی اور زنا کھل کر ہونے لگے گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کی علامت میں سے ہے علم اٹھالیا جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، شراب پی جائے گی اور زنا عام ہو گا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
علم اٹھنے اور جہالت کے جمنے یا پھیلنے سے مراد یہ ہے کہ علم دین میں رسول ختم ہو جائے گا، آہستہ آہستہ پختہ کار اور باعمل علماء اٹھ جائیں گے اور ان کی جگہ کم علم، بدعمل افراد آ جائیں گے، جنہیں دینی مسائل کی واقفیت کم ہو گی، بدعملی زیادہ ہو گی اور انہی کو لوگوں میں عزت و شرف حاصل ہو گا اور اس کا آغاز عرصہ دراز سے شروع ہو چکا ہے، قاضی عیاض م 544ھ نے اپنے دور کے علماء کے بارے میں یہی لکھا ہے کہ ہمارے دور میں اس کا مصداق ظاہر ہو گیا ہے، کیونکہ اب لوگوں نے جہلاء کو امیر بنا لیا ہے اور وہ اللہ کے دین میں اپنی رائے سے فتویٰ دے رہے ہیں اور اپنی رائے سے حکم لگا رہے ہیں، آج کاغذی علم عام ہو گیا ہے، کتابیں دن بہ دن نئی نئی آ رہی ہیں، لیکن ان کو پڑھنے والے اور سمجھنے والے دن بہ دن کم ہو رہے ہیں، دنیوی علوم کے مقابلہ میں دینی علوم کی کوئی اہمیت نہیں رہی، سکولوں اور کالجوں میں تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے اور دینی طلبہ کی کمی ہو رہی ہے، شراب، زنا عام ہے اور فحاشی اور عریانی کا سیلاب آیا ہوا ہے، علانیہ فسق و فجور کا ارتکاب ہو رہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas bin Malik (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: It is from the conditions of the Last Hour that knowledge would be taken away and ignorance would prevail (upon the world), the liquor would be drunk, and adultery would become rampant.