قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ (بَابُ اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ۔۔۔۔)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2704 .   حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ قَالَ وَأَنَا خَلْفَهُ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ فَقُلْتُ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُلْ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ

صحیح مسلم:

کتاب: ذکر الٰہی،دعا،توبہ اور استغفار

 

تمہید کتاب  (

باب: ذکر میں آواز دھیمی رکھنا مستحب ہے، سوائے ان مقامات کے جہاں شریعت میں اس کے لیے آواز بلند کرنے کا حکم وارد ہوا ہے، مثلا: تلبیہ (حج) وغیرہ اور " لا حول ولا قوة الا بالله " کثرت سے کہنا مستحب ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

2704.   محمد بن فضیل اور ابومعاویہ نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: ایک سفر میں ہم نبی ﷺ کے ساتھ تھے کہ لوگ بلند آواز کے ساتھ اللہ اکبر کہنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! اپنی جانوں پر نرمی کرو، تم نہ کسی بہرے کو پکار رہے ہو، نہ غائب کو، تم اس کو پکار رہے ہو جو ہر وقت خوب سننے والا ہے، قریب ہے اور تمہارے ساتھ ہے۔‘‘ اس وقت میں آپ کے پیچھے تھا اور یہ کہہ رہا تھا: ’’لا حول ولا قوة الا بالله‘‘ ’’گناہوں سے بچنے اور نیکی کی قوت صرف اور صرف اللہ سے ملتی ہے‘‘ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانے کا پتہ نہ بتاؤں؟‘‘ میں نے کہا: کیوں نہیں، اللہ کے رسول! آپﷺ نے فرمایا: ’’لا حول ولا قوة الا بالله‘‘ کہا کرو۔‘‘