Muslim:
The Book of Purification
(Chapter: The permissibility of performing all the prayers with one wudu’)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
277.
سلیمان بن بریدہ (اسلمی) نے اپنے والدؓسے روایت کی: ’’نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے دن کئی نمازیں ایک وضو سے پڑھیں اوراپنے موزوں پر مسح فرمایا۔‘‘ حضرت عمرؓ نے آپ سے پوچھا: آپ نے آج ایسا کام کیا، جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا؟ آپ نے جواب دیا: ’’عمر! میں نے عمداً ایسا کیا ہے۔‘‘
اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی اہمیت وفضیلت
طہارت کا مطلب ہے صفائی اور پاکیز گی۔ یہ نجاست کی ضد ہے۔ رسول اللہﷺ کو بعثت کے بعد آغاز کار میں جو احکام ملے اور جن کا مقصود اگلے مشن کے لیے تیاری کرنا اور اس کے لیے مضبوط بنیادیں فراہم کرنا تھا، وہ ان آیات میں ہیں: يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ (1) قُمْ فَأَنْذِرْ (2) وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ (3) وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ (4) وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ (5) وَلَا تَمْنُنْ تَسْتَكْثِرُ (6) وَلِرَبِّكَ فَاصْبِرْ (7) ”اے موٹا کپڑا لپیٹنے والے! اٹھیے اور ڈرایئے، اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے، اپنے کپڑے پاک رکھیے، پلیدی (بتوں) سے دور رہے، (اس لیے ) احسان نہ کیجیے کہ زیادہ حاصل کریں اور اپنے رب کی رضا کے لیے صبر کیجیے‘‘ (المدثر 71
اسلام کے ان بنیادی احکام میں کپڑوں کو پاک رکھنے اور ہر طرح کی جسمانی، اخلاقی اور روحانی ناپاکی سے دور رہنے کا حکم ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ اللہ سے تعلق، ہدایت اور روحانی ارتقا کا سفر طہارت اور پاکیزگی سے شروع ہوتا ہے جبکہ گندگی تعفن اورغلاظت شیطانی صفات ہیں اور ان سے گمراہی ، ضلالت اور روحانی تنزل کا سفر شروع ہوتا ہے۔
وُضُوْ، وَضَائَة سے ہے جس کے معنی نکھار اور حسن و نظافت کے ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالی کے سامنے حاضری کی تیاری یہی ہے کہ انسان نجس نہ ہو، طہارت کی حالت میں ہو اور مسنون طریقہ وضو سے اپنی حالت کو درست کرے اور خود کو سنوارے۔ وضوسے جس طرح ظاہری اعضاء صاف اور خوبصورت ہوتے ہیں، اسی طرح روحانی طور پر بھی انسان صاف ستھرا ہو کر نکھر جاتا ہے۔ ہر عضو کو دھونے سے جس طرح ظاہری کثافت اور میل دور ہوتا ہے بالکل اسی طرح وہ تمام گناہ بھی دھل جاتے ہیں جوان اعضاء کے ذریعے سے سرزد ہوئے ہوں ۔
مومن زندگی بھر اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے وضو کے ذریعے سے جس وَضَائَةَ کا اہتمام کرتا ہے قیامت کے روز وہ مکمل صورت میں سامنے آئے گی اور مومن غَرُّ مُعُجَّلُونَ (چمکتے ہوئے روشن چہروں اور چمکتے ہوئے ہاتھ پاؤں والے) ہوں گے۔
نظافت اور جمال کی یہ صفت تمام امتوں میں مسلمانوں کو ممتاز کرے گی۔ ایک بات یہ بھی قابل توجہ ہے کہ ماہرین صحت جسمانی صفائی کے حوالے سے وضو کے طریقے پرتعجب آمیر تحسین کا اظہار کرتے ہیں ۔ اسلام کی طرح اس کی عبادات بھی بیک وقت دنیا و آخرت اور جسم و روح کی بہتری کی ضامن ہیں۔ الله تعالی کے سامنے حاضری اور مناجات کی تیاری کی یہ صورت ظاہری اور معنوی طور پر انتہائی خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ ہر ایک کے لیے آسان بھی ہے۔ جب وضو ممکن نہ ہو تو اس کا قائم مقام تیمم ہے، یعنی ایسی کوئی بھی صورت حال پیش نہیں آتی جس میں انسان اس حاضری کے لیے تیاری نہ کر سکے۔
سلیمان بن بریدہ (اسلمی) نے اپنے والدؓسے روایت کی: ’’نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے دن کئی نمازیں ایک وضو سے پڑھیں اوراپنے موزوں پر مسح فرمایا۔‘‘ حضرت عمرؓ نے آپ سے پوچھا: آپ نے آج ایسا کام کیا، جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا؟ آپ نے جواب دیا: ’’عمر! میں نے عمداً ایسا کیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سلیمان بن بریدہ اپنے باپؓ سے بیان کرتے ہیں: ’’کہ نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے دن سب نمازیں ایک وضو سے پڑھیں اور اپنے موزوں پر مسح کیا‘‘ تو حضرت عمر ؓ نے آپ سے پوچھا: آپ نے آج ایسا کام کیا، جو آپ نے پہلے کبھی نہیں کیا؟ تو آپ نے جواب دیا: ’’اے عمر! میں نے عمداً یہ کام کیا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس حدیث سے ثابت ہوا، جب تک انسان بے وضو نہ ہو تو وہ متعدد فرائض ونوافل ایک وضوسے ہی ادا کرسکتا ہے۔ یہ حدیث آیت مبارکہ: ﴿إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ﴾ کے منافی نہیں ہے، کیونکہ آیت مبارکہ کا معنی یہ ہے۔ ’’اگرتمہارا وضو نہ ہو اور تم نماز کے لیے اٹھو تووضو کرلو‘‘ تاہم دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے، وضو کی موجودگی میں وضو کرلینا، نور علی نور ہے، کیونکہ آپ ﷺ عام طور پر ہرنماز کے لیے وضو کرتے تھے، اورآیت کا ظاہری تقاضا یہی ہے۔ (شرح النووي : ج/135)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sulaiman bin Buraida narrated it from his father that the Apostle of Allah (ﷺ) offered prayers with one ablution on the day of the Conquest (of Makkah) and wiped over the socks. 'Umar said to him: You have today done something that you have not been accustomed to before. He (the Holy Prophet) said: 0 'Umar, I have done that on purpose.