موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ (بَابُ سُؤَالِ الْيَهُودِ النَّبِيَّ ﷺعَنِ الرُّوحِ وقَوْلِهِ تَعَالَى: {يَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ} [الإسراء: 85] الْآيَةَ)
حکم : صحیح
2794 . حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَسِيبٍ إِذْ مَرَّ بِنَفَرٍ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَقَالُوا مَا رَابَكُمْ إِلَيْهِ لَا يَسْتَقْبِلُكُمْ بِشَيْءٍ تَكْرَهُونَهُ فَقَالُوا سَلُوهُ فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُهُمْ فَسَأَلَهُ عَنْ الرُّوحِ قَالَ فَأَسْكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ قَالَ فَقُمْتُ مَكَانِي فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْيُ قَالَ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا
صحیح مسلم:
کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام
باب: یہودیوں کا نبی ﷺ سے روح کے متعلق سوال اور اللہ تعالیٰ کا فرمان :"وہ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
2794. حفص بن غیاث نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابراہیم نے علقمہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک مرتبہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک کھیت میں چلا جارہا تھا نبی ﷺ کھجور کی ایک شاخ کا سہارا لے (کر چل ) رہے تھے کہ آپ کا یہود کے چند لوگوں کے قریب سے گزر ہوا ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: ان سے روح کے بارے میں سوال کرو پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے: ان کے بارے میں تمھیں شک کس بات کا ہے؟ ایسا نہ ہو کہ وہ آگے سے ایسی بات کہہ دیں جو تمھیں بری لگے پھر ان میں سے ایک شخص کھڑا ہوکر آپ کے پاس آ گیا اور آپ ﷺ سے روح کے بارے میں سوال کیا۔ (حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے) کہا: رسول اللہ ﷺ (تھوڑی دیر کے لیے) خاموش ہو گئے اور ان کو کوئی جواب نہ دیا۔ مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ پروحی نازل ہو رہی ہے۔ کہا میں بھی اپنی جگہ پر (رک کر) کھڑا ہو گیا۔ جب وحی نازل ہو چکی تو آپ ﷺ نے (یہ پڑھتے ہوئے) فرمایا: ’’یہ لوگ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ کہہ دیجیے روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تم (انسانوں ) کو بہت کم علم دیا گیا ہے۔‘‘