موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح مسلم: كِتَابُ الزُّهْدِ وَالرَّقَائِقِ (بَابُ النَّهْيِ عَنِ الْمَدْحِ، إِذَا كَانَ فِيهِ إِفْرَاطٌ وَخِيفَ مِنْهُ فِتْنَةٌ عَلَى الْمَمْدُوحِ)
حکم : صحیح
3000 . حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَدَحَ رَجُلٌ رَجُلًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَالَ وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ مِرَارًا إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا صَاحِبَهُ لَا مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ أَحْسِبُ فُلَانًا وَاللَّهُ حَسِيبُهُ وَلَا أُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا أَحْسِبُهُ إِنْ كَانَ يَعْلَمُ ذَاكَ كَذَا وَكَذَا
صحیح مسلم:
کتاب: زہد اور رقت انگیز باتیں
باب: تعریف کرنے کی ممانعت جبکہ اس میں مبالغہ ہو اور ممدوح کے فتنے میں پڑنے کا اندیشہ ہو
)مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
3000. یزید بن زریع نے خالد حذاء سے، انھوں نے عبدالرحمان بن ابی بکرہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے ایک آدمی نے دوسرے آدمی کی تعریف کی، کہا: تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم پر افسوس ہے! تم نے اپنے ساتھ کی گردن کاٹ دی، اپنے ساتھی کی گردن کاٹ دی۔‘‘ کئی بار کہا: (پھر فرمایا:) تم میں سے کسی شخص نے لامحالہ اپنے ساتھی کی تعریف کرنی ہوتو اس طرح کہے: میں فلاں کو ایسا سمجھتا ہوں، اصلیت کو جاننے والا اللہ ہے۔ اورمیں اللہ (کے علم) کے مقابلے میں کسی کی خوبی بیان نہیں کررہا، میں اسے (ایسا) سمجھتا ہوں۔ اگر وہ واقعی اس خوبی کو جانتا ہے (تو کہے!)۔ وہ اس طرح (کی خوبی رکھتا ) ہے۔‘‘