Muslim:
The Book of Commentary on the Qur'an
(Chapter: Revelation Of The Prohibition On Khamr)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3032.
علی بن مسہر نے ابو حیان سے، انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، کہا: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے منبر پر (کھڑے ہوکر) خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی، پھر کہا: اس کے بعد: سنو! شراب کی حرمت نازل ہوئی، جس دن وہ نازل ہوئی (اس وقت) وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی۔گندم، جو، خشک کھجور، انگور اور شہد سے، خمر وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے۔ اور لوگو! تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں شدت سے چاہتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے بارے میں ہمیں اور زیادہ قطعیت سے بتایا ہوتا: دادا اور کلالہ کی میراث اور سود کے ابواب میں سے چند ابواب۔
تشریح:
فائدہ:
کلالہ ایسے شخص کو کہتے ہیں جو مرنے کے بعد اپنے پیچھے نہ باپ چھوڑے اور نہ اولاد، جو ا س کی وراث ہو بلکہ اس کا وارث کوئی اور قرابت دار ہو۔ ربا (سود) کے چند ابواب کی مزید وضاحت سے مراد غالباً ربا الفضل یا ربا کی بعض ایسی صورتیں ہیں جن کے بارے میں بعض لوگ اشتباہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
صحیح مسلم کا آخری حصہ کتاب التفسیر پر مشتمل ہے ۔ یہ انتہائی مختصر ہے۔بظاہر لگتا ہے کہ امام مسلم نے تفسیر کےحوالے سے جو صحیح احادیث موجود تھیں ان کا احاطہ کرنے کی کوشش نہیں لیکن اگر اس کتاب کی احادیث اور ان کی ترتیب کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ تفسیر سے متعلقہ احادیث کا احاطہ ان کا مقصود ہی نہیں تھا بلکہ انہوں نے کتاب التفسیر کو اس طرح مرتب کیا ہے کہ تفسیر سے بنیادی اصول سمجھ میں آ جائیں اس کتاب کے پہلے باپ میں متفرق آیات کی تفسیر پر مشتمل احادیث ہیں سب سے پہلی حدیث سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ کی نازل کردہ ہدایث بلکہ اس کے الفاظ تک انتہائی اہم ہیں ،ان کا تحفظ اور ان کے مقصود کے مطابق ان پر عمل کرنا کامیابی کا ذریعہ ہے وحی کے الفاظ کو سنجیدگی سے نہ لینے والے اور انھیں استہزا کا نشانہ بنانے والے یہودی طرح اللہ کے غضب کا شکار ہو جاتے ہیں ۔دوسری حدیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ قرآن ،جو اللہ کی وحی ہے ،انسانوں کی ضرورت اور حالات کے مطابق نازل ہوا ہے اس کے بعد حضرت عمر سے مروی احادیث ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ صحابہ کرام نے جن جن مواقع پر اور جن حالات میں قرآن مجید نازل ہوا ان کو اچھی طرح یاد رکھا ،وہ ان سب باتوں سے پہلے دن سے ہی آگاہ تھے پھر مختلف آیات کی تفسیر میں حضرت عائشہ صدیقہؓ سے منقول احادیث ہیں ان احادیث سے اچھی طرح واضح ہو جاتا ہے کہ قرآن مجید کے بعض وضاحت طلب مقامات و صحیح طور پر سمجھنے کے لیے ان حالات کو پیش نظر رکھنا نا گزیر ہے جن میں آیات کا نزول ہوا۔حضرت عائشہ ؓ سے جن آیات کی تفسیر ان احادیث میں منقول ہے ان کا صحیح مفہوم حضرت عائشہ ؓ کی تفسیر سے سمجھ میں آتا ہے حضرت عائشہ ؓ نے مفہوم کا تعین ان حالات کی بنیاد پر اور اس ترتیب کو ملحوظ رکھتے ہوئے کیا جس کے مطابق آیات نازل ہوئیں یہ بھی ایک دلچسپ پہلو ہے کہ امام مسلم نے حضرت عائشہ کے حوالے سے جو احادیث بیان کیں ان کا تعلق انہی آیات سے ہے جو خواتین کے حقوق اور خانکی معاملات کے بارے میں نازل ہوئیں ،لیکن ان کی تفسیر انہی مسائل سے متعلقہ آیات تک محدود نہیں۔بطور نمونہ جنگ خندق کے دوران میں مسلمانوں کی حالت کی منظر کشی کرنے والی آیات کے تعین پر مبنی حدیث بھی شامل ہے اسی طرح وہ حدیث بھی شامل ہے جس میں حضرت عائشہ ؓ نے قرآن کی آیت کو رسول اللہ ﷺ کے بعد کے حالات پر منطبق کر کے ڈھایا ہے۔
اس کے بعد ابن عباس سے مروی احادیث ہیں انھوں نے ان آیات کا مفہوم جن کے بارے میں اختلاف پیدا ہو گیا تھا نزول کے حالات اور آیا ت کی ترتیب کی روشنی میں کر کے رہنمائی مہیا کی اور اختلاف مٹایا ۔ان کی تفسیر سے پتا چلا کہ وہ قرآن کے حکم اور مفہوم کے حوالے سے کسی قسم کا رعایتی پہلو تلاش کرنے کے روادرانہ تھے ۔حضرت ابن عباس ؓ ترتیب نزول کو ملحوظ رکھنے کی اہمیت ک کو واضح کرنے کے لیے تفسیر کے طالب علموں سے اس کے متعلق سوال بھی کرتے تھے ۔ (حدیث:7546) پھر امام مسلم نے حضرت براء بن عازب ،حضرت عبداللہ بن مسعود ،حضرت عبداللہ بن عباس ، حضرت جابر سے مختلف روایات پیش کیں اور کھایا کہ صحابہ کرام کس طرح مختلف حالات میں اترنے والی آیات مبارکہ کا مفہوم ان حالات کی روشنی میں کرتے تھے اور اس طریق سے مفہوم کس قدر واضح ہو جاتا ہے ۔
حضرت ابن عباس ؓ نے قرآن کے طالب علموں کی تفہیم کے لیے مختلف سورتوں کے موضوعات کی نشاندہی کر کے کام آسان فرمایا۔ تفسیر کے حوالے سے یہ بھی انتہائی اہم نکتہ ہے ۔
شراب کی حرمت کے حوالے سے حضرت عمر ؓ سے مروی جو احادیث پیش کی گئیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ مفہوم کے تعین کے لیے شان نزول کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے لیکن اس سے ان کے حکم میں کسی طرح کی تخصیص یا تحدید نہیں ہوتی۔ شان نزول سے صحیح مفہوم کا تعین ہوتا ہے لیکن حکم عام اور دائمی ہوتا ہے ان کی حدیث سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ بات لازمی نہیں کہ ہر ایک کے لیے ہر آیت کا مفہوم واضح ہو ان کو کچھ معاملات میں مشکلات در پیش تھیں انہوں نے ان کی نشاندہی فرمائی اور واضح کیا کہ قرآن کے مفہوم کا تعین آپ ﷺ کے فرامین کی روشنی ہی میں ہو سکتا ہے انہوں نے سرعام صحابہ کے سامنے ذکر کر کے ان کی حمتوں و مہمیہ دی کہ وہ ایک دوسرے سے رسول اللہ ﷺ کے زیادہ سے زیادہ فرامین معلوم کریں ، ان بر غورو خوض کریں اور مشکل مسائل کو حل کریں الحمدللہ امت نے اس چیلنج کو قبول کیا اور بہترین نتائج سامنے آئے۔
حضرت ابوذر ؓ سے مروی آخری حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ فرامین رسول اور آثارصحابہ میسر نہ ہوں تو قرآن مجید کی اصل تفسیر ممکن ہی نہیں۔ اصل تفسیر ، تفسیرثور ہی ہے۔
علی بن مسہر نے ابو حیان سے، انھوں نے شعبی سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی، کہا: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے منبر پر (کھڑے ہوکر) خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی، پھر کہا: اس کے بعد: سنو! شراب کی حرمت نازل ہوئی، جس دن وہ نازل ہوئی (اس وقت) وہ پانچ چیزوں سے بنتی تھی۔گندم، جو، خشک کھجور، انگور اور شہد سے، خمر وہ ہے جو عقل کو ڈھانپ لے۔ اور لوگو! تین چیزیں ایسی ہیں جن کے متعلق میں شدت سے چاہتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے بارے میں ہمیں اور زیادہ قطعیت سے بتایا ہوتا: دادا اور کلالہ کی میراث اور سود کے ابواب میں سے چند ابواب۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ:
کلالہ ایسے شخص کو کہتے ہیں جو مرنے کے بعد اپنے پیچھے نہ باپ چھوڑے اور نہ اولاد، جو ا س کی وراث ہو بلکہ اس کا وارث کوئی اور قرابت دار ہو۔ ربا (سود) کے چند ابواب کی مزید وضاحت سے مراد غالباً ربا الفضل یا ربا کی بعض ایسی صورتیں ہیں جن کے بارے میں بعض لوگ اشتباہ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہﷺ کے منبر بر خطبہ دیا، اللہ تعالی کی حمدوثناء بیان کی، پھر فرمایا: حمدوصلاۃ کے بعد، خبردار، شراب کی حرمت جس وقت نازل ہوئی، تووہ پانچ چیزوں سے (عام طور پر) تیار کی جاتی تھی، گندم، جو، کھجور، منقہ اور شہد سے اورخمر (شراب) اس کو کہتے ہیں، جو عقل کو ڈھانپ لے، اور تین چیزین ایسی ہیں جن کے بارے میں، اے لوگو! چاہتا تھا کہ رسول اللہ ہمیں ان کے بارے میں تفصیلی تاکید فرما جاتے، دادا کی وراثت، کلالہ کی حقیقت اور سود کے بعض ابواب و مسائل کی تفصیلات۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، ہر وہ مشروب جو عقل کو ماؤف کرے،عقل پر اثر انداز ہو، وہ خمر ہے، لہٰذااس کا استعمال اور خریدوفروخت ناجائز ہے اور وہ نجس پلید ہے، تفصیلات،کتاب الا شربہ میں گزرچکی ہیں، دادا کی وراثت اور کلالہ کے بارے میں تفصیلات، کتاب الفرائض میں گزر چکی ہیں اور رباء (سود) کی دوصورتیں ہیں، (1) ربا النسئة ادھار پر سود، اس کو قرآن مجید نے بیان کیا ہے، اس لیے اس کی حرمت میں اختلاف نہیں ہے۔ (2) ربا الفضل ایک قسم کی اشیاء کا کمی وبیش کے ساتھ تبادلہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، چھ قسم کی اشیاء کی تعیین کی ہے، اس لیے ان کی علت نکالنے میں اختلاف ہے اور بعض لوگ اس میں علت کے قائل نہیں ہیں، اس لیے اس میں اختلاف ہے، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خواہش تھی کہ آپ ان تینوں اشیاء کی تفصیل بیان کردیتے کہ ان میں اختلاف کی گنجائش ہی نہیں رہتی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar reported that Umar delivered a sermon on the pulpit of Allah's Messenger (ﷺ) and he praised Allah and lauded Him and then said: Now coming to the point. Behold, when the command pertaining to the prohibition of wine was revealed, it was prepared from five things: from wheat, barley, date, grape, honey; and wine is that which clouds the intellect; and O people, I wish Allah's Messenger (ﷺ) could have explained to us in (more) detail the laws pertaining to the inheritance of the grandfather, about one who dies leaving no issue, and some of the problems pertaining to interest.