قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَابُ كَرَاهَةِ الصَّلَاةِ بِحَضْرَةِ الطَّعَامَ الَّذِي يُرِيدُ أَكْلَهُ فِي الْحَالِ وَكَرَاهَةِ الصَّلَاةِ مَعَ مُدَافَعَةِ الْأَخْبَثَيْنِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

560 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ، قَالَ: تَحَدَّثْتُ أَنَا وَالْقَاسِمُ، عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، حَدِيثًا وَكَانَ الْقَاسِمُ رَجُلًا لَحَّانَةً وَكَانَ لِأُمِّ وَلَدٍ، فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: مَا لَكَ لَا تَحَدَّثُ كَمَا يَتَحَدَّثُ ابْنُ أَخِي هَذَا، أَمَا إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ مِنْ أَيْنَ أُتِيتَ هَذَا أَدَّبَتْهُ أُمُّهُ، وَأَنْتَ أَدَّبَتْكَ أُمُّكَ، قَالَ: فَغَضِبَ الْقَاسِمُ وَأَضَبَّ عَلَيْهَا، فَلَمَّا رَأَى مَائِدَةَ عَائِشَةَ، قَدْ أُتِيَ بِهَا قَامَ، قَالَتْ: أَيْنَ؟ قَالَ: أُصَلِّي، قَالَتْ: اجْلِسْ، قَالَ: إِنِّي أُصَلِّي، قَالَتْ: اجْلِسْ غُدَرُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا صَلَاةَ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ، وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ»

صحیح مسلم:

کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں

 

تمہید کتاب  (

باب: انسان جو کھانا فوراً تناول کرنا چاہتا ہے اس کی موجودگی میں اور فطری ضرورت روکتے ہوئے نماز پڑھنا مکروہ ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

560.   حاتم بن اسماعیل نے (ابو حزرہ) یعقوب بن مجاہد سے، انھوں ابن ابی عتیق (عبداللہ بن محمد بن عبدالرحمان بن ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہم) سے روایت کیا، کہا: میں نے اور قاسم (بن محمد بن ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس (بیٹھے ہوئے) گفتگو کی۔ قاسم زبان کی شدید غلطیاں کرنے والے انسان تھے، وہ ایک کنیز کے بیٹے تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے اس سے کہا: کیا بات ہے تم میرے اس بھتیجے کی طرح کیوں گفتگو نہیں کرتے؟ ہاں، میں جانتی ہوں (تم میں) یہ بات کہاں سے آئی ہے، اس کو اس کی ماں نے ادب (گفتگو کا طریقہ) سکھایا اور تمھیں تمھاری ماں نے سکھایا۔ اس پر قاسم ناراض ہو گئے اور ان کے خلاف دل میں غصہ کیا، پھر جب انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا دسترخوان آتے دیکھا تو اٹھ کھڑے ہوئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا: کہاں جاتے ہو؟ انھوں نے کہا: میں نماز پڑھنے لگا ہوں۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: بیٹھ جاؤ۔ انھوں نے کہا: میں نے نماز پڑھنی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا: بیٹھ جاؤ، دھوکےباز! میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ’’کھانا سامنے آ جائے تو نماز نہیں۔ اور نہ وہ (شخص نماز پڑھے) جس پر پیشاب پاخانہ کی ضرورت غالب آ رہی ہو۔‘‘