قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاةَ (بَابُ اسْتِحْبَابِ الْقُنُوتِ فِي جَمِيعِ الصَّلَاةِ إِذَا نَزَلَتْ بِالْمُسْلِمِينَ نَازِلَةٌ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

675 .   حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ مِنَ الْقِرَاءَةِ، وَيُكَبِّرُ وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ: «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ»، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: «اللهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ كَسِنِي يُوسُفَ، اللهُمَّ الْعَنْ لِحْيَانَ، وَرِعْلًا، وَذَكْوَانَ، وَعُصَيَّةَ عَصَتِ اللهَ وَرَسُولَهُ»، ثُمَّ بَلَغَنَا أَنَّهُ تَرَكَ ذَلِكَ لَمَّا أُنْزِلَ: {لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ أَوْ يَتُوبَ عَلَيْهِمْ أَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَإِنَّهُمْ ظَالِمُونَ

صحیح مسلم:

کتاب: مسجدیں اور نماز کی جگہیں

 

تمہید کتاب  (

باب: جب مسلمانوں پر کوئی مصیبت نازل ہو تو تمام نمازوں میں قنوت نازلہ پڑھنا مستحب ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

675.   یونس بن یزید نے ابن شہاب سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، کہا: مجھے سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمان بن عوف نے بتایا کہ ان دونوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز فجر کی قراءت سے فارغ ہوتے اور (رکوع میں جانے کے لیے) تکبیر کہتے تو سر اٹھانے کے بعد سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ (اللہ نے سن لیا جس نے اس کی حمد کی، اے ہمارے رب! اور حمد تیرے ہی لیے ہے) کہتے، پھر حالت قیام ہی میں آپﷺ فرماتے: ’’اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مومنوں میں سے ان لوگوں کو جنھیں (کافروں نے) کمزور پایا، نجات عطا فرما۔ اے اللہ! قبیلہ مضر پر اپنے روندنے کو سخت کر، ان پر اپنے اس مؤاخذے کو یوسف علیہ السلام  کے زمانے کے قحط کی طرح کر دے۔ اے اللہ! الحیان، رعل، ذکوان اور عصیہ پر، جنھوں نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، لعنت نازل کر۔‘‘ پھر ہم تک یہ بات پہنچی کہ اس کے بعد جب آپﷺ پر یہ آیت اتری: ’’آپ کا اس معاملے سے کوئی سروکار نہیں، (اللہ تعالیٰ) چاہے ان کو توبہ کا موقع عطا کرے، چاہے ان کو عذاب دے کہ و ہ یقینا ظلم کرنے والے ہیں‘‘ تو آپﷺ نے یہ دعا چھوڑ دی۔