باب: نماز چاشت کا استحباب ‘یہ کم از کم دو رکعتیں ‘مکمل آٹھ رکعتیں اور درمیانی صورت چار یا چھ رکعتیں ہیں‘نیز اس نماز کی پابندی کی تلقین
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: It is recommended to pray Duha, the least of which is two rak`ah, the best of which is eight, and the average of which is four or six, and encouragement to do so regularly)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
720.
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’صبح کو تم میں سے ہر ایک شخص کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ ہوتا ہے۔ پس ہر ایک تَسْبِیْح ایک دفعہ (سُبْحَا نَ اللهِ) کہنا صدقہ ہے۔ ہر ایک تَحْمِیْد (اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ) کہنا صدقہ ہے، ہر ایک تَہْلِیْل (لَااِلٰهَ اِلَّا الله) کہنا صدقہ ہے ہر ایک تکبیر (اَللهُ اَكْبَر) کہنا بھی صدقہ ہے۔ (کسی کو) نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور (کسی کو) برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ اور ان تمام امور کی جگہ دو رکعتیں جو انسان چاشت کے وقت پڑھتا ہے کفایت کرتی ہیں۔‘‘
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’صبح کو تم میں سے ہر ایک شخص کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ ہوتا ہے۔ پس ہر ایک تَسْبِیْح ایک دفعہ (سُبْحَا نَ اللهِ) کہنا صدقہ ہے۔ ہر ایک تَحْمِیْد (اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ) کہنا صدقہ ہے، ہر ایک تَہْلِیْل(لَااِلٰهَ اِلَّا الله) کہنا صدقہ ہے ہر ایک تکبیر (اَللهُ اَكْبَر) کہنا بھی صدقہ ہے۔ (کسی کو) نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور (کسی کو) برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے۔ اور ان تمام امور کی جگہ دو رکعتیں جو انسان چاشت کے وقت پڑھتا ہے کفایت کرتی ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے ہر ایک جوڑ جوڑ (ہر جوڑ) پر صبح کو صدقہ ہے۔ پس ایک دفعہ (سُبْحَا نَ اللهِ) کہنا صدقہ ہے اور (اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ) کہنا بھی صدقہ ہے اور (لَااِلٰهَ اِلَّا الله) کہنا صدقہ ہے (اَللهُ اَكْبَر) کہنا بھی صدقہ ہے، کسی کو نیکی کی تلقین کرنا صدقہ ہے اور کسی کو برائی سے روکنا بھی صدقہ ہے اور ان تمام امور کی جگہ دو رکعت نماز جو انسان چاشت کے وقت پڑھتا ہے کفایت کرتی ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
صبح کو انسان جب اس حالت میں اٹھتا ہے کہ اس کا ہر عضو اور اس کا ہر جوڑ صحیح سلامت ہے تو اس پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے جو اس کا تقاضا کرتا ہے کہ انسان ہر جوڑ کی طرف سے شکرانہ کے طور پر صدقہ کرے اور ہر نیکی اور اجرو ثواب کا کام صدقہ بن سکتا ہے اور اگر انسان ہر روز صبح کو چاشت کی دو رکعت نماز پڑھ لے تو ہر جوڑ کی طرف سے شکرانہ ادا ہو جاتا ہے کیونکہ نماز ایک ایسی عبادت ہے جس میں انسان کا ہر عضو اور ہر جوڑ حصہ لیتا ہے۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر بالغ انسان کو ہر دن صبح کم ازکم دو رکعات اپنی صحت و سلامتی کے شکرانہ کے طور پر پڑھ لینی چاہئیں تاکہ اللہ تعالیٰ اس کی صحت و سلامتی کو برقرار رکھے اور اس کا ہر عضو اور ہر جوڑ شر وفساد اور توڑ پھوڑ سے محفوظ رہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Dharr (RA) reported Allah's Apostle (ﷺ) as saying: In the morning charity is due from every bone in the body of every one of you. Every utterance of Allah's glorification is an act of charity. Every utterance of praise of Him is an act of charity, every utterance of profession of His Oneness is an act of charity, every utterance of profession of His Greatness is an act of charity, enjoining good is an act of charity, forbidding what is disreputable is an act of charity, and two rak'ahs which one prays in the forenoon will suffice.