باب: رات کی نماز دو رکعت ‘اور وتر رات کے آخری حصے میں ایک رکعت ہے
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: The night prayers are two by two, and Witr is one rakah at the end of the night)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
749.
نافع اور عبداللہ بن دینار نے حضرت ا بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’رات کی نماز دو رکعتیں ہیں، جب تم میں سے کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، یہ اس کی پڑھی ہوئی (تمام) نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔‘‘
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
نافع اور عبداللہ بن دینار نے حضرت ا بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’رات کی نماز دو رکعتیں ہیں، جب تم میں سے کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، یہ اس کی پڑھی ہوئی (تمام) نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’رات کی نماز دو رکعتیں ہیں، جب تم میں سے کسی کو صبح ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، یہ اس کی پڑھی ہوئی (تمام) نماز کو وتر (طاق) بنا دے گی۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ رات کی نماز دو، دو رکعت پر سلام پھیر کر پڑھنا بہتر ہے اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اس کا یہی مطلب سمجھا ہے۔ اس لیے احناف کی یہ تاویل کی وہ دوسری رکعت پر بیٹھ کر اٹھتے۔ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے فہم اور حدیث کے ظاہری مفہوم کے خلاف ہے اور احناف کے ہاں تو فہم راوی کو اس کی حدیث پر بھی ترجیح حاصل ہے۔ اور یہاں فہم راوی کو نظر انداز صرف اس لیے کیا گیا ہے تاکہ وتر کی ایک رکعت کو تسلیم نہ کرنا پڑے اور یہ تاویل کی جا سکے کہ آخری دوگانہ کے ساتھ دو رکعت کی بجائے ایک رکعت پڑھ کر تین وتر پڑھ لیے جائیں، حالانکہ یہ تاویل حدیث کے آخری الفاظ کہ یہ رکعت اس کی ساری نماز کو وتر بنا دے گی کے منافی ہے کیونکہ اس سے تو آخری دوگانہ وتر بنا ہے، پھر اس کو پہلے دوگانوں سے ملانے کی کیا ضرورت ہے؟
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar reported that a person asked the Messenger of Allah (ﷺ) about the night prayer. The Messenger of Allah (ﷺ) said: Prayer during the night should consist of pairs of rak'ahs, but if one of you fears morning is near, he should pray one rak'ah which will make his prayer an odd number for him.