باب: جو شخص سار ی رات ‘صبح تک سویا رہے اس کے متعلق احادیث
)
Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: Encouragement to pray at night even if it is little)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
775.
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے رات کے وقت انھیں اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جگایا اور فر یا: ’’کیا تم لوگ نماز نہیں پڑھو گے؟ میں نےکہا: اے اللہ کے رسولﷺ! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے جب میں نے آپﷺ سے یہ کہا تو آپﷺ واپس چلے گئے پھر میں نے آپﷺ کو سنا کہ آپﷺ واپس پلٹتے ہو ئے اپنی ران پر ہاتھ مارتے تھے اور کہتے (آیت کا ایک ٹکڑا پڑھتے) تھے: ’’انسان سب سے بڑھ کر جھگڑا کرنے والا ہے (جدل (جھگڑا) یہ تھی کہ جگا ئے جا نے پر ممنون ہو نے اور نماز پڑھنے کی بجا ئے عذر پیش کیا گیا ۔)
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے رات کے وقت انھیں اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو جگایا اور فر یا: ’’کیا تم لوگ نماز نہیں پڑھو گے؟ میں نےکہا: اے اللہ کے رسولﷺ! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں جب وہ ہمیں اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے جب میں نے آپﷺ سے یہ کہا تو آپﷺ واپس چلے گئے پھر میں نے آپﷺ کو سنا کہ آپﷺ واپس پلٹتے ہو ئے اپنی ران پر ہاتھ مارتے تھے اور کہتے (آیت کا ایک ٹکڑا پڑھتے) تھے: ’’انسان سب سے بڑھ کر جھگڑا کرنے والا ہے (جدل (جھگڑا) یہ تھی کہ جگا ئے جا نے پر ممنون ہو نے اور نماز پڑھنے کی بجا ئے عذر پیش کیا گیا ۔)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کو ان کے اور فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں تشریف لائے اور فرما یا: ’’ تم اٹھ کر نماز کیوں نہیں پڑھتے؟‘‘ تو میں نے عرض کی، اے اللہ کے رسولﷺ! ہمارے نفوس اللہ کے ہاتھ میں ہیں تو جب وہ چاہتا ہے ہمیں بیدار کر لیتا ہے،یا حب اٹھانا چاہتا ہے اٹھا دیتا ہے، جب میں نے آپﷺ سے یہ کہا آپﷺ واپس چلے گئے، پھر میں نے آپﷺ سے سنا کہ آپﷺ واپس پلٹتے ہو ئے اپنی ران پر ہاتھ مارکر فرما رہے تھے: ’’انسان سب سے بڑھ کر حجت باز ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
1۔ انسان اپنے عزیز واقارب اور متعلقین کو نفل ونوافل کی ترغیب دے اور ان کے حالات کی خبر گیری کرے۔ 2۔ انسان کو کسی کی نصیحت اور نیکی کے کام کی ترغیب پرکٹ حجتی سے کام نہیں لینا چاہیے۔ بلکہ اس کو قبول کرنا چاہیے اور اپنے قصور وکوتاہی کا اعتراف کرنا چاہیے یا کوئی واقعی عذر پیش کرنا چاہیے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تقدیر کو بہانہ بنایا۔ اس لیے آپﷺ نے اس کو پسند نہیں کیا، اورآپﷺ نے اپنی ران پر ہاتھ مار کر اس پر حیرت اور تعجب کا اظہار کیا کہ انہوں نےفوراً بلا سوچے سمجھے یہ جواب کیوں دیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Husain bin 'Ali narrated on the authority of (his father) 'Ali bin Abu Talib that the Apostle of Allah (ﷺ) came one night to see him ('Ali) and Fatimah (the daughter of the Holy Prophet) and said: Don't you observe (Tahajjud) prayer? I ('Ali) said: Messenger of Allah, verily our souls are in the hands of Allah and when He wants to awaken us, He awakens us. The Messenger of Allah (ﷺ) went back when I said this to him. He was striking his hand on his thigh while returning, and I heard him say: Verily the man disputes with many things.