Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The virtue of the one who memorizes the Qur’an)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
797.
(ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فر یا: ’’اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے نارنگی کی سی ہے اس کی خوشبو بھی عمدہ ہے اور اس کا ذائقہ (بھی خوشگوار ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتا کھجور کی سی ہے اس کی خوشبو نہیں ہو تی جبکہ اس کا ذائقہ شیریں ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا نیاز بو جیسی ہے اس کی خوشبوعمدہ ہے اور ذائقہ کڑوا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندر ائن (تُمّے) کی طرح ہے جس کی خوشبو بھی نہیں ہو تی اور اس کا ذائقہ (بھی سخت) کڑوا ہے۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
(ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے انھوں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فر یا: ’’اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے نارنگی کی سی ہے اس کی خوشبو بھی عمدہ ہے اور اس کا ذائقہ (بھی خوشگوار ہے اور اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتا کھجور کی سی ہے اس کی خوشبو نہیں ہو تی جبکہ اس کا ذائقہ شیریں ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا نیاز بو جیسی ہے اس کی خوشبوعمدہ ہے اور ذائقہ کڑوا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندر ائن (تُمّے) کی طرح ہے جس کی خوشبو بھی نہیں ہو تی اور اس کا ذائقہ (بھی سخت) کڑوا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس مومن کی مثال جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے نارنگی کی سی ہے اس کی خوشبوبھی عمدہ اور اس کا ذائقہ خوشگوار ہے اور وہ مومن جو قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرتا، اس کی مثال کھجور کی سی ہے، اس کی خوشبو نہیں اور اس کا ذائقہ شیریں ہے، اور وہ منافق جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے اس کی مثال ریحانہ کے پھول کی ہے۔ اس کی خوشبوعمدہ ہے اور ذائقہ کڑوا ہے اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اندر ائن (تُمّے) کی طرح ہے اس کی خوشبو نہیں ہو تی اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
ایمان ایک اعلیٰ اور عمدہ وصف ہے جو مستقل طور پر ایک کمال اور خوبی ہے، اگر اس کے ساتھ قرآن مجید کا حق تلاوت ادا کیا جائے یعنی قرآن مجید کی تلاوت ادا کیا جائے یعنی قرآن مجید کی تلاوت کی پابندی کی جائے اور اس پر عمل کیا جائے جیسا بعض روایات میں عمل کی صراحت موجود ہے تو یہ نورٌ عَلٰی نور ہے۔ ایمان کے حسن و کمال میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اس کو چار چاند لگ جاتے ہیں لیکن اگر قرآن مجید کا حق ادا نہ کیا جائے، اس کی تلاوت نہ کی جائے یا اس پر عمل نہ کیا جائے تو اس کا حسن و کمال ماند پڑجاتا ہے۔ نفاق ایک بدخصلت ہے لیکن ظاہری طور پر اس میں خوبی ہے اور باطنی طور پر خباثت ہے اس لیے تلاوت قرآن پر سچا جھوٹا عمل بظاہر ایک خوبی ہے لیکن اگر منافق قرآن کی تلاوت نہ کرے اور اس پر کچھ نہ کچھ عمل بھی نہ کرے تو ظاہری خوبی بھی ماند پڑجاتی ہے اور اندر کا خبث نمایاں ہو جاتا ہے، اس لیے بعض روایات میں(لَيْسَ لَهَا رِيْحٌ کی بجائے رِيْحُهاَ مُرٌّ) ہے کہ اس کی کڑواہٹ سونگھی جا سکتی، ہے اس کے تلخ ذائقہ کا اثر اس کی بو پر بھی پڑتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Musa al-Ash'ari reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: A believer who recites the Qur'an is like an orange whose fragrance is sweet and whose taste is sweet; a believer who does not recite the Qur'an is like a date which has no fragrance but has a sweet taste; and the hypocrite who recites the Qur'an is like a basil whose fragrance is sweet, but whose taste is bitter; and a hypocrite who does not recite the Qur'an is like the colocynth which has no fragrance and has a bitter taste.