باب: نماز میں قرآن مجید پڑھنے اور اسے سیکھنے کی فضیلت
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The virtue of reciting the Qur’an in prayer and learning it)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
802.
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ’’کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ جب وہ (باہر سے) اپنے گھر واپس آئے تو اس میں تین بڑی فربہ حاملہ اونٹنیاں موجود پائے؟‘‘ ہم نے عرض کی: جی ہاں! آپﷺ نے فرمایا: ’’تین آیات جنھیں تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں پڑھتا ہے وہ اس کے لئے تین بھاری بھرکم اور موٹی تازی حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔‘‘
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ’’کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ جب وہ (باہر سے) اپنے گھر واپس آئے تو اس میں تین بڑی فربہ حاملہ اونٹنیاں موجود پائے؟‘‘ ہم نے عرض کی: جی ہاں! آپﷺ نے فرمایا: ’’تین آیات جنھیں تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں پڑھتا ہے وہ اس کے لئے تین بھاری بھرکم اور موٹی تازی حاملہ اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرتا ہے کہ جب اپنے گھر واپس آئے تو اس میں تین حاملہ بڑی بڑی فربہ اونٹنیاں پائے؟ ‘‘ ہم نے عرض کیا، جی ہاں آپﷺ نے فرمایا: ’’تین آیات جنہیں تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں پڑھتا ہے، وہ اسکے لیے تین حاملہ بھاری بھرکم اور موٹی تازی اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) خَلِفات: خَلِفَةٌ کی جمع ہے، اس حاملہ اونٹنی کو کہتے ہیں جس کی آدھی مدت حمل گزر چکی ہو۔ (2) عِظَام: عظیم کی جمع ہے، قد و قامت میں بڑی، سِمَان، سَمِيْن کی جمع فربہ، موٹی تازی۔
فوائد ومسائل
ایک مسلمان کے لیے جو اللہ اور اس کے رسول کے وعدوں پر یقین رکھتے ہوئے نماز پڑھتا ہے اور اس میں انتہائی احترام و عقیدت سے قرآءت کرتا ہے ایک آیت کا اجرو ثواب ایک موٹی تازی اور بھاری بھر کم حاملہ اونٹنی کے مل جانے سے بہتر ہے اور اہل عرب کے ہاں اونٹ ہی سب سے اعلیٰ و عمدہ اور قیمتی سواری تھی جو ان کے سفر و حضر، امن و جنگ کا ساتھی تھا گویا ایک مسلمان کے لیے سب سے قیمتی سامان اور اعلیٰ ثروت نیکیاں ہیں جو آخرت کی لازوال زندگی میں کام آنے والی ہیں یہ دنیا کا عارضی و فانی مال نہیں چاہے وہ کتنا ہی قیمتی اور عمدہ کیوں نہ ہو۔ آخر فانی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported Allah's Messenger (ﷺ) as saying: Would any one of you like, when he returns to his family, to find there three large, fat, pregnant she-camels? We said: Yes. Upon this he said: Three verses that one of you recites in his prayer are better for him than three large, fat, pregnant she-camels.