Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: The virtue of reciting the Qur’an and Surat al-Baqarah)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
804.
ابو توبہ ربیع بن نافع نے بیان کیا کہ ہم سے معاویہ، یعنی ابن اسلام نے حدیث بیان کی، انھوں نے زید سے روایت کی کہ انھوں نے ابو سلام سے سنا، وہ کہتے تھے: مجھ سے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی، انھوں کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: ’’قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اصحابِ قرآن (حفظ وقراءت اور عمل کرنے والوں) کا سفارشی بن کر آئے گا۔ دو روشن چمکتی ہوئی سورتیں: البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑتے پرندوں کی دو ڈاریں ہوں، وہ اپنی صحبت میں (پڑھنے اور عمل کرنے) والوں کی طرف سے دفاع کریں گی۔ سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اسے حاصل کرنا باعث برکت اور اسے ترک کرنا باعث حسرت ہے اور باطل پرست اس کی طاقت نہیں رکھتے۔‘‘ معاویہ نے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ باطل پرستوں سے ساحر (جادوگر) مراد ہیں۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
ابو توبہ ربیع بن نافع نے بیان کیا کہ ہم سے معاویہ، یعنی ابن اسلام نے حدیث بیان کی، انھوں نے زید سے روایت کی کہ انھوں نے ابو سلام سے سنا، وہ کہتے تھے: مجھ سے حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث بیان کی، انھوں کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کویہ فرماتے ہوئے سنا: ’’قرآن پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اصحابِ قرآن (حفظ وقراءت اور عمل کرنے والوں) کا سفارشی بن کر آئے گا۔ دو روشن چمکتی ہوئی سورتیں: البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جیسے وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا جیسے وہ ایک سیدھ میں اڑتے پرندوں کی دو ڈاریں ہوں، وہ اپنی صحبت میں (پڑھنے اور عمل کرنے) والوں کی طرف سے دفاع کریں گی۔ سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اسے حاصل کرنا باعث برکت اور اسے ترک کرنا باعث حسرت ہے اور باطل پرست اس کی طاقت نہیں رکھتے۔‘‘ معاویہ نے کہا: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ باطل پرستوں سے ساحر (جادوگر) مراد ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپﷺ فرماتے تھے، ’’قرآن پڑھا کرو، کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے سے تعلق وربط رکھنے والوں کا سفارشی بن کر آئے گا۔‘‘ دو روشن نورانی سورتیں البقرہ اور آل عمران پڑھا کرو، کیونکہ وہ قیامت کے دن اس طرح آئیں گی گویا کہ وہ دو بادل یا دو سائبان ہوں یا گویا کہ وہ پرندوں کی صف باندھے ہوئے دو قطاریں ہیں، اور اپنے سے تعلق وربط رکھنے والوں کی طرف سے مدافعت کریں گی، سورہ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کی تلاوت پر مواظبت اور غوروفکر کرنا باعث برکت ہے اور اس کو نظر انداز کرنا باعث حسرت ہے، اور اھلِ باطل اس کی طاقت نہیں رکھتے۔‘‘ معاویہ بیان کرتے ہیں مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اھلِ باطل سے ساحر یعنی جادو گر مراد ہیں۔
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث
(1) زَهْرَاوَيْنِ: زهراء کا تثنیہ ہے، روشن، چمکیلا، اپنی ہدایت و روشنی اور اجر عظیم کی بنا پر سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران کو یہ نام ملا۔ (2) غَمَامَتَانِ: غمامة بادل کو کہتے ہیں اور غَيَا يَتَانِ، غَيَايَةٌ سائبان کو کہتے ہیں۔ (3) فِرْقَانِ: ٹولی، گروہ (4) صَوَافَّ:صَافَّةٌ: پر پھیلائے ہوئے۔ (5) بَطَلَةٌ: سے مراد سحرۃ (ساحر کی جمع) یعنی جادوگر ہیں۔
فوائد ومسائل
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن مجید پڑھنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ قرآن مجید اپنے اصحاب کے لیے اللہ تعالیٰ کے حضور سفارش کرے گا، اصحابِ قرآن مجید سے وہ لوگ مراد ہیں جو قرآن مجید پر ایمان رکھتے ہوئےاس سے تعلق اور شغف کو اللہ تعالیٰ کی رضا اور رحمت کا ذریعہ خیال کر کے اس کی تلاوت کریں اس میں تدبر و تفکر کریں اس کے احکام ہدایات پر عمل پیرا ہونے کا اہتمام کریں یا اس کی تعلیم و ہدایت کو عام کرنے اور پھیلانے کے لیے تعلیم و تدریس تبلیغ و تصنیف کی صورت میں جدو جہد کریں، یہ سب لوگ قرآن کی سفارش کے حقدار ہوں گے۔ اس حدیث میں آپﷺ نے قرآن مجید کی قرآءت و تلاوت کی عمومی ترغیب کے بعد سورۃ بقرہ اور سورہ آل عمران کی قرآءت کی مخصوص ترغیب دی ہے اور فرمایا ہے کہ یہ قیامت میں اور حشر میں جب ہر شخص سایہ کا بہت ہی حاجت مند ہو گا یہ دونوں سورتیں بادل یا سایہ دار چیز کی طرح یا پرندوں کے پروں کی طرح اپنے سے تعلق و شغف رکھنے والوں پر سایہ فگن ہوں گی، اور ان کی طرف سے مدافعت اور جواب دہی کریں گی اور آخر میں مزید فرمایا: سورہ بقرہ کے سیکھنے اور پڑھنے میں بڑی برکت ہے اور اس سے محرومی میں بڑا خسارہ ہے اور اہل بطالت سست و کاہل لوگ اس کی پابندی اور تلاوت کی طاقت نہیں رکھتے اور اس حدیث کے راوی معاویہ کہتے ہیں کہ مجھے یہ بتایا گیا ہے کہ (بَطَلة) سے (سَحَر) جادوگر مراد ہیں۔ اس سورت میں مطلب یہ ہوگا کہ جس گھر میں سورہ بقرہ کی تلاوت کا معمول ہو گا اس گھر پر کسی جادو گر کا جادو نہیں ہو گا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سورہ بقرہ پڑھنے کی خاصیت اور تاثیر یہ بتائی ہے کہ جس گھر سورہ بقرہ پڑھی جائے، شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Umama said he heard Allah's Messenger (ﷺ) say: Recite the Qur'an, for on the Day of Resurrection it will come as an intercessor for those who recite It. Recite the two bright ones, al-Baqarah and Surah Al 'Imran, for on the Day of Resurrection they will come as two clouds or two shades, or two flocks of birds in ranks, pleading for those who recite them. Recite Surah al-Baqarah, for to take recourse to it is a blessing and to give it up is a cause of grief, and the magicians cannot confront it. (Mu'awiyah said: It has been conveyed to me that here Batala means magicians.)