باب: جان بوجھ کر سورج کےطلوع اور غروب کے وقت نماز کا قصد نہ کرو
)
Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: Do not aim to pray when the sun is rising or setting)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
833.
وہیب نے کہا: ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد (طاؤس) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وہم لاحق ہوا ہے (کہ وہ ہر صورت عصر کے بعد نماز پڑھنے کو قابل سزا سمجھتے ہیں) رسول اللہ ﷺ نے تو اس بات سے منع فرمایا ہے کہ سورج کے طلوع یا اس کے غروب کے وقت نماز پڑھنے کا قصد کیا جائے۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
وہیب نے کہا: ہم سے عبداللہ بن طاؤس نے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد (طاؤس) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وہم لاحق ہوا ہے (کہ وہ ہر صورت عصر کے بعد نماز پڑھنے کو قابل سزا سمجھتے ہیں) رسول اللہ ﷺ نے تو اس بات سے منع فرمایا ہے کہ سورج کے طلوع یا اس کے غروب کے وقت نماز پڑھنے کا قصد کیا جائے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو وہم لاحق ہوا ہے (کہ وہ عصر کے بعد نماز پڑھنے سے روکتے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بس اس بات سے منع فرمایا ہے کہ انسان سورج کے طلوع یا اس کے غروب کے وقت نماز پڑھنے کا قصد کرے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نظریہ یہ تھا کہ عصر کے بعد نماز پڑھنا جائز ہے کیونکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں عصر کے بعد دورکعات پڑھا کرتے تھے اور غروب کے وقت قصدوارادہ سے اور عمداً نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کو عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع کرتے تھے کیونکہ وہ فرماتے تھے، اگر اس وقت لوگوں کو اجازت دے دی گئی تو وہ غروب کے وقت میں نماز پڑھنے لگیں گے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha reported that 'Umar misconstrued the fact that the Messenger of Allah (ﷺ) had prohibited the observance of prayer at the time of the rising sun and at the time of its setting.