Muslim:
Chapter: The book of the virtues of the Qur’an etc
(Chapter: It is recommended to pray two rak`ah before Maghrib)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
837.
عبدالعزیز بن صہیب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم مدینے میں ہوتے تھے، جب موذن مغرب کی اذان دیتا تو لوگ ستونوں کی طرح لپکتے تھے اور وہ دو رکعتیں پڑھتے تھے حتیٰ کہ ایک مسافر مسجد میں آتا تو ان رکعتوں کو پڑھنے والوں کی کثرت دیکھ کر یہ سمجھتا کہ مغرب کی نماز ہوچکی ہے۔
یہ کتاب بھی در حقیقت کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے قرآن مجید کی تلا وت نماز کے اہم ترین ارکان میں سے ہے اس کتاب نے دنیا میں سب سے بڑی اور سب سے مثبت تبدیلی پیدا کی ۔اس کی تعلیمات سے صرف ماننے والوں نے فائدہ نہیں اٹھا یا نہ ماننے والوں کی زندگیاں بھی اس کی بنا پر بدل گئیں ۔یہ کتاب مجموعی طور پر بنی نوع انسان کے افکار میں مثبت تبدیلی ،رحمت ،شفقت ،مواسات، انصاف اور رحمد لی کے جذبات میں اضافے کا باعث بنی ۔یہ کتاب اس کا ئنات کی سب سے عظیم اور سب سے اہم سچائیوں کو واشگاف کرتی ہے ماننے والوں کے لیے اس کی برکات ،عبادت کے دوران میں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اس کے ذریعے سے انسانی شخصیت ارتقاء کے عظیم مراحل طے کرتی ہے اس کی دو تین آیتیں تلاوت کرنے کا اجرو ثواب ہی انسان کے وہم و گمان سے زیادہ ہے ۔اس کی رحمتیں اور برکتیں ہر ایک کے لیے عام ہیں اس بات کا خاص اہتمام کیا گیا ہے کہ اسے ہر کو ئی پڑھ سکے۔ جس طرح کو ئی پڑھ سکتا ہے وہی باعث فضیلت ہے۔ یہ کتاب اُمیوں (ان پڑھوں ) میں نازل ہوئی ایک اُمی بھی اسے یاد کرسکتا ہے اس کی تلاوت کرسکتا ہے ۔تھوڑی کوشش کرے تو اسے سمجھ سکتا ہے اور سمجھ لے اور اپنالے تو دانا ترین انسانوں میں شامل ہو جا تا ہے اس کی تلاوت میں جو جمال اور سماعت میں جو لذت ہے اسکی دوسری کو ئی مثال موجود نہیں ۔
امام مسلمؒ نے قرآن مجید کے حفظ اس کی فضیلت اس کے حوالے سے بات کرنے کے آداب خوبصورت آواز میں تلاوت کرنے اس کے سننے کے آداب ،نماز میں اس کی قراءت چھوٹی اور بڑی سورتوں کی تلاوت کے فضائل مختلف لہجوں میں قرآن کے نزول کے حوالے سے احادیث مبارکہ ذکر کی ہیں ۔ اسی کتاب میں امام مسلمؒ نے اپنی خصوصی ترتیب کے تحت نماز کے ممنوعہ اوقات اور بعض نوافل کے استحباب کی روایتیں بھی بیان کی ہیں ۔
عبدالعزیز بن صہیب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم مدینے میں ہوتے تھے، جب موذن مغرب کی اذان دیتا تو لوگ ستونوں کی طرح لپکتے تھے اور وہ دو رکعتیں پڑھتے تھے حتیٰ کہ ایک مسافر مسجد میں آتا تو ان رکعتوں کو پڑھنے والوں کی کثرت دیکھ کر یہ سمجھتا کہ مغرب کی نماز ہوچکی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہماری مدینہ میں عادت تھی کہ جب مؤذن مغرب کی اذان دیتا تو صحابہ ستونوں کی طرف لپکتے تھے اور دو دو رکعتیں پڑھتے تھے، حتی کہ ایک مسافر مسجد میں آتا تو یہ سمجھتا کہ مغرب کی نماز ہوچکی ہے کیونکہ لوگ کثرت سے یہ رکعتیں پڑھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عہد مبارک میں نیکی کا شوق اور آخرت کی فکر بہت زیادہ تھی، اس لیے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نفلی نمازوں کا بھی اہتمام کرتے تھے، جیسے جیسے دنیوی مال و دولت کی رغبت بڑھتی گئی اور لوگوں کے مشاغل ومصروفیات میں اضافہ ہوتا گیا، اس قدر نوافل کا اہتمام کم ہوتا گیا اس لیے بعد کے ادوار میں مغرب سے پہلے کی دو رکعتوں کو نظرانداز کر دیا گیا اور اس ترک عمل کا یہ نتیجہ نکلا کہ بعض حضرات نے تو ان کو بدعت قرار دے دیا، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ بھی ان کو سنت نہیں سمجھتے، حالانکہ لوگوں کے ترک کر دینے سے آپﷺ کی سنت تو منسوخ نہیں ہو جاتی جب یہ دو رکعت صحیح احادیث سے ثابت ہیں اور آپﷺ کا صحیح حکم بھی موجود ہے تو ان کے استحباب میں کیا شبہ ہو سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas bin Malik (RA) reported: When we were in Madinah, the moment the Mu'adhdhin made the call to the sunset prayer, the people hastened to the pillars of the mosque and prayed two rak'ahs with the result that any stranger coming into the mosque would think that the obligatory prayer had been observed owing to the number who were praying then.