باب: خطبے کے دوران میں (امام کی طرف سے )سکھانے کے لیے بات کرنا
)
Muslim:
The Book of Prayer - Friday
(Chapter: The hadith about teaching during the khutbah)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
876.
حضرت ابو رفاعہ (تمیم بن اُسید عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا کہ میں نبی ﷺ کے پاس (اس وقت) پہنچا جبکہ آپﷺ خطبہ دے رہے تھے، میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! ایک پردیسی آدمی ہے اپنے دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے اسے معلوم نہیں کہ ا س کا دین کیا ہے کہا: تو رسول اللہ ﷺ میری طرف متوجہ ہوئے اور اپنا خطبہ چھوڑا، یہاں تک کہ میرے پاس پہنچ گئے۔ ایک کرسی لائی گئی میرے خیال میں اس کے پائے لوہے کے تھے، کہا: تو رسول اللہ ﷺ اس پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آپﷺ کو سکھایا تھا اس میں سے مجھے سکھانے لگے پھر اپنے خطبے کے لئے بڑھے اور اس کا آخری حصہ مکمل فرمایا۔
یہ کتاب بھی کتاب الصلاۃ ہی کا تسلسل ہے۔ ہفتے میں ایک خاص دن کا بڑا اجتماع،نماز اور خطبہ ،جمعہ کہلاتا ہے ۔اس خصوصیت نماز کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو خاص دن مقرر فرمایا اس کی اہمیت کے بہت سے پہلو ہیں یہ انسانیت کےآغازسے لے کر انجام تک کے اہم واقعات کادن ہے ۔اللہ نے اسے باقی دنوں پر فضیلت دی اوراس میں ایک گھڑی ایسی رکھ دی جس میں کی گئی دعا کی قبولیت کاوعدہ کیاگیا ہے۔یہ ہفتہ وار اجتماعی تعلیم اور تذکیر کے حوالے سے خاص اہمیت رکھتاہے۔
امام مسلمؒ نے اس اجتماع میں حاضری کے خصوصی آداب ،صفائی،ستھرائی اور خوشبو کے استعمال سے کتاب کا آغازکیا ہے۔پھر توجہ سے خطبہ سننے کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔اس اہم دن کی نماز اور خطبے کےلئے جلدی آنے،اس کی ادائیگی کابہترین وقت،دو خطبوں اور نماز کی ترتیب،دنیا کے کام چھوڑ کر اس میں حاضر ہونے،اس کے ساتھ امام کی طرف سے بھی اختصار ملحوظ رکھنے اور واضح اور عمدہ خطبہ دینے کی تلقین پر احادیث پیش کیں۔اس کے بعد احادیث کے ذریعے سے جمعہ کی نماز کا طریقہ واضح کیاگیا ہے،اسی کتاب میں جمعہ کی نماز فجر میں قراءت ،تحیۃ المسجد اورجمعہ کے بعد کی نماز کا بیان بھی آگیا ہے۔جمعہ کے حوالے سے یہ ایک جامع کتاب ہے۔اس میں درج احادیث مبارکہ سے اس کی اہمیت وفضیلت بھی ذہن نشین ہوتی ہے اور اس کی روحانی لذتوں کا لطف بھی دوبالا ہوجاتاہے۔
حضرت ابو رفاعہ (تمیم بن اُسید عدوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے کہا کہ میں نبی ﷺ کے پاس (اس وقت) پہنچا جبکہ آپﷺ خطبہ دے رہے تھے، میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول ﷺ! ایک پردیسی آدمی ہے اپنے دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے اسے معلوم نہیں کہ ا س کا دین کیا ہے کہا: تو رسول اللہ ﷺ میری طرف متوجہ ہوئے اور اپنا خطبہ چھوڑا، یہاں تک کہ میرے پاس پہنچ گئے۔ ایک کرسی لائی گئی میرے خیال میں اس کے پائے لوہے کے تھے، کہا: تو رسول اللہ ﷺ اس پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آپﷺ کو سکھایا تھا اس میں سے مجھے سکھانے لگے پھر اپنے خطبے کے لئے بڑھے اور اس کا آخری حصہ مکمل فرمایا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابو رفاعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت پہنچا جبکہ آپﷺ خطبہ دے رہے تھے، میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ایک پردیسی آدمی اپنے دین کے بارے میں پوچھنے آیا ہے اسے معلوم نہیں کہ اس کا دین کیا ہے کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری طرف متوجہ ہوئے اور اپنا خطبہ چھوڑ کرمیرے پاس پہنچ گئے۔ ایک کرسی لائی گئی میرے خیال میں اس کے پائے لوہے کے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بیٹھ گئے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ آپ کو سکھایا تھا اس میں سے مجھے سکھانے لگے، پھر اپنے خطبے کے لئے بڑھے اور اس کو پورا کیا۔
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہوا جواجنبی اور ناواقف انسان دین کے بارے میں جاننا چاہتا ہو یا اسلام لانا چاہتا ہے تو اس کو دین کی تعلیم دینا اور مسلمان کرنا اتنا اہم اورضروری ہے کہ اس کی خاطر خطبہ جمعہ جو تمام حاضرین کے لیے ہے۔ اس کو کچھ وقت کے لیے بند کیا جا سکتا ہے۔اور دین کی تعلیم اور مسلمان کرنے کے بعد خطبہ جمعہ مکمل کیا جائےگا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Rifa'a reported: I came to the Holy Prophet (ﷺ) when he was delivering the sermon, and I said: Messenger of Allah, here is a stranger and he wants to learn about this religion and he does not know what this religion is. The Messenger of Allah (ﷺ) looked at me and left his sermon till he came to me, and he was given a chair and I thought that its legs were made of iron. The Messenger of Allah (ﷺ) sat in it and he began to teach me what Allah had taught him. He then came (to the pulpit) for his sermon and completed it to the end.