باب: عید کے دنوں میں ایسے کھیل کی اجازت ہے جس میں گناہ نہ ہو
)
Muslim:
The Book of Prayer - Two Eids
(Chapter: Concession Allowing Play That Involves No Disobedience During The Days Of 'Id)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
893.
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے کہا: جبکہ حبشی رسول اللہ ﷺ کے سامنے اپنے بھالوں سے کھیل رہے تھے تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہنچ گئے اور کنکریاں اٹھانے کے لئے جھکے تاکہ وہ انھیں کنکریاں ماریں تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’عمر! انھیں چھوڑ دو۔‘‘
عیدین اسلامی تہوار ہیں۔ایک تہوار اس مہینے کے روزے اور رات کی نماز کی تکمیل کے بعد ہوتا ہے۔جس میں رسول اللہ ﷺ کی بعث ہوئی اور نزول قرآن کا آغاز ہوا۔ یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ کا سب سے اہم اوربڑا واقعہ ہے۔انسانی تاریخ کے نئے اور روشن دور کاآغازہے۔جس میں انسانیت کو اللہ کی راہنمائی مکمل ترین صورت میں نصیب ہوئی۔دوسری عید ملت اسلامیہ کے موسس وبانی اورشرک کے اندھیروں میں انسانوں کے لئے توحید کی شمع جلانے والی انتہائی نمایاں ہستی حضرت ابراہیم ؑ کی یاد میں منائی جاتی ہے۔وہ پہلے انسان ہیں جنھوں نے روئے زمین پر اللہ کاگھر تعمیر کیا۔اس کو آباد کیا اور صرف اللہ کی رضا کےلئے اپنی بیوی اور اپنے اکلوتے بیتے کی زندگی قربان کرنے کے تمام مراحل سے گزرگئے۔یہ بھی انسانی تاریخ کابہت بڑا واقعہ ہے۔اس کی یادمنانے کے لئے استطاعت رکھنے والے حج پر جاتے ہیں۔اور باقی تمام مسلمان عید الاضحیٰ (قربانی کی عید) مناتے ہیں۔
دوسری اقوام کے تہواروں کی طرح ان تہواروں کومحض موج میلے میں مست ہوکر یا حدود وقیودسے آزاد ہوکر اودھم مچا کر نہیں منایا جاتا،یہ دونوں ایسے دن ہیں جن میں اللہ کی طرف سے انسانوں کو بہت بڑے انعامات سے نوازا گیاتھا۔اس لئے عیدین میں نمایاں ترین کام اللہ کا شکر ادا کرنے کےلئے بہت بڑی تعداد میں اکھٹے ہوکر نماز ادا کرنا،خطبہ سننا اور اللہ کی رضا کے لئے ضرورت مندوں کی مدد کرنا ہیں۔ان دونوں دنوں کے نماز کے اوقات،مقام طریقہ ادائیگی اور اس دن کے خطبے کو دوسرے د نوں کی ایسی ہی عبادات سے نمایاں طور پر ممتاز رکھا گیا ہے۔
امام مسلمؒ نے کتاب العیدین میں اس ترتیب سے احادیث ذکر کی ہیں۔کہ سب سے پہلے اس دن کی نماز اور خطبے کی ترتیب کا ذکر ہے۔پھر اذان واقامت کے بغیر نماز خطبے میں لوگوں کو اہم ترین امور پر توجہ دلانے،خواتین کو اس میں بھر پور شرکت کی تلقین،ان کی بعض عادات کی اصلاح اورزیادہ سے زیادہ صدقے کی نصیحت کے حوالے سے احادیث بیان کی گئی ہیں۔آخرمیں ان دونوں موقعوں پر ایسی تفریحات کے جواز کاذکر ہے۔جو فضول خرچی،عامیانہ پن اور بےمقصدیت کے شوائب سے پاک ہیں۔
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،انھوں نے کہا: جبکہ حبشی رسول اللہ ﷺ کے سامنے اپنے بھالوں سے کھیل رہے تھے تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہنچ گئے اور کنکریاں اٹھانے کے لئے جھکے تاکہ وہ انھیں کنکریاں ماریں تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’عمر! انھیں چھوڑ دو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں جبکہ حبشی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بھالوں سے کھیل رہے تھے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہنچ گئے اور کنکریاں اُٹھانے کے لیے جھکے تاکہ ان سنگریزوں سے انہیں ماریں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ’’اے عمر!( رضی اللہ تعالیٰ عنہ) انہیں چھوڑیے۔ انہیں کچھ نہ کہیں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: While the Abyssinians were busy playing with their arms in the presence of the Messenger of Allah (ﷺ) 'Umar bin Khattab came there. He bent down to take up pebbles to throw at them (in order to make them go off). The Messenger of Allah (ﷺ) said to him: 'Umar, leave them alone.