Muslim:
The Book of Prayer - Rain
(Chapter: The Supplication When Praying For Rain)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
898.
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ ہم پر بارش برسنے لگی تو رسول اللہ ﷺ اپنا (سر اور کندھے کا کپڑا) کھول دیا حتیٰ کہ بارش آپ پر آنے لگی۔ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ’’کیونکہ وہ نئی نئی (سیدھی) اپنے رب عزوجل کی طرف سے آ رہی ہے۔‘‘
اللہ پر ایمان کی بناء پر انسان کو اس بات کا بھی یقین حاصل ہوجاتا ہے کہ وہ قادر مطلق ہے۔ہر تکلیف اور دکھ کو صرف اورصرف اللہ ہی اپنی رحمت سے دور کرسکتاہے۔ہم جن اسباب کے عادی ہیں وہ موجود ہوں یا نہ ہوں،وہ ہماری ہرضرورت پوری کرنے پر قادر ہےاس بات کا بھی یقین حاصل ہوجاتاہے۔کہ جو سچی عبدیت(بندگی) اختیار کرے اور دل سے مانگے اللہ اسے مایوس نہیں کرتا۔
خشک سالی ہر جاندار کی زندگی کو خطرے میں ڈالتی ہے ،ایسی کیفیت میں رسول اللہ ﷺنے اللہ سے بارش مانگنے کے لئے نماز پڑھنے اور دعا کرنے کا جو طریقہ سکھایا ہے۔اس کتاب میں اس کی تفصیل ہے۔یہ کتاب بھی کتاب الصلاۃ کا تسلسل ہے۔اس موقع پر رسول اللہ ﷺ کی نماز اور دعاعبدیت،اظہار تذلل،خشوع وخضوع اور عجز وانکسارکا بہترین نمونہ تھی،یہ نماز باقی تمام نمازوں سےمختلف بھی تھی۔ متعلقہ احادیث سے نہ صرف صلاۃ الاستقاء کاطریقہ واضح ہوجاتا ہے بلکہ اللہ عزوجل نے رسول اللہ ﷺ کی دعا کتنی جلدی اور کس رحمت وسخاوت سے قبول کی۔اس کا تذکرہ انتہائی ایمان افزاء ہے۔اللہ کی رحمت اس قدرجوش میں آئی اورخشک سالی سے اجڑتی ہوئی آبادیوں اورصحراؤں پر اس فراوانی اور تسلسل سے بارش برسی کہ خود رسول اللہ ﷺ کو یہ دعا مانگنی پڑی کہ اب یہ بارش پہاڑوں اور وادیوں پر برسے،انسانی آبادیوں ،خصوصاً مدینہ سے براہ راست بارش کا سلسلہ ہٹادیا جائے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ ہم پر بارش برسنے لگی تو رسول اللہ ﷺ اپنا (سر اور کندھے کا کپڑا) کھول دیا حتیٰ کہ بارش آپ پر آنے لگی۔ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ’’کیونکہ وہ نئی نئی (سیدھی) اپنے رب عزوجل کی طرف سے آ رہی ہے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں: کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم پر بارش برسنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا کپڑا بدن سے اٹھا دیا حتیٰ کہ بارش آپﷺ کے بدن پر گرنے لگی، ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ’’کیونکہ وہ اپنے رب کے حکم سے اس کے پاس سے نئی نئی آ رہی ہے‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اس حدیث سے معلوم ہواکہ بارش کا بند کرنا اور اس کا برسانا اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے۔ وہ جب چاہے روک لے کہ جب چاہے برسا دے، خواہ اس کے ظاہری اسباب کچھ ہی ہوں، اور اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ اوپر ہے، کیونکہ آپﷺ نے فرمایا: اپنے رب کے پاس سے نئی نئی آ رہی ہے اور بارش اوپر سے آتی ہے۔ اس لیے اس سے برکت حاصل کرنا پسندیدہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (b. Malik) reported: It rained upon us as we were with the Messenger of Allah (ﷺ) . The Messenger of Allah (ﷺ) removed his cloth (from a part of his body) till the rain fell on it. We said: Messenger of Allah, why did you do this? He said: It is because it (the rainfall) has just come from the Exalted Lord.