قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِيمَانِ ( بَابُ تَحْرِيمِ قَتْلِ الْكَافِرِ بَعْدَ أَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

97 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خِرَاشٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ أَنَّ خَالِدًا الْأَثْبَجَ ابْنَ أَخِي صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، حَدَّثَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، أَنَّهُ حَدَّثَ أَنَّ جُنْدَبَ بْنَ عَبْدِ اللهِ الْبَجَلِيَّ بَعَثَ إِلَى عَسْعَسِ بْنِ سَلَامَةَ زَمَنَ فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ: اجْمَعْ لِي نَفَرًا مِنْ إِخْوَانِكَ حَتَّى أُحَدِّثَهُمْ، فَبَعَثَ رَسُولًا إِلَيْهِمْ، فَلَمَّا اجْتَمَعُوا جَاءَ جُنْدَبٌ وَعَلَيْهِ بُرْنُسٌ أَصْفَرُ، فَقَالَ: تَحَدَّثُوا بِمَا كُنْتُمْ تَحَدَّثُونَ بِهِ حَتَّى دَارَ الْحَدِيثُ، فَلَمَّا دَارَ الْحَدِيثُ إِلَيْهِ حَسَرَ الْبُرْنُسَ عَنْ رَأْسِهِ، فَقَالَ: إِنِّي أَتَيْتُكُمْ وَلَا أُرِيدُ أَنْ أُخْبِرَكُمْ عَنْ نَبِيِّكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَى قَوْمٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، وَإِنَّهُمُ الْتَقَوْا فَكَانَ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِذَا شَاءَ أَنْ يَقْصِدَ إِلَى رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ لَهُ فَقَتَلَهُ، وَإِنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ قَصَدَ غَفْلَتَهُ، قَالَ: وَكُنَّا نُحَدَّثُ أَنَّهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَلَمَّا رَفَعَ عَلَيْهِ السَّيْفَ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ فَقَتَلَهُ، فَجَاءَ الْبَشِيرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَأَخْبَرَهُ، حَتَّى أَخْبَرَهُ خَبَرَ الرَّجُلِ كَيْفَ صَنَعَ، فَدَعَاهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ: «لِمَ قَتَلْتَهُ؟» قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَوْجَعَ فِي الْمُسْلِمِينَ، وَقَتَلَ فُلَانًا وَفُلَانًا، وَسَمَّى لَهُ نَفَرًا، وَإِنِّي حَمَلْتُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَى السَّيْفَ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقَتَلْتَهُ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَكَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟» قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ، اسْتَغْفِرْ لِي، قَالَ: «وَكَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟» قَالَ: فَجَعَلَ لَا يَزِيدُهُ عَلَى أَنْ يَقُولَ: «كَيْفَ تَصْنَعُ بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ إِذَا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ».

صحیح مسلم:

کتاب: ایمان کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: کافر کے لا إله إلا الله کہہ دینے کے بعد اسے قتل کر نا حرام ہے

)
 

مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

97.   صفوان بن محرزؒ نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابن زبیر ؓ نے فتنے کے زمانے میں جندب بن عبد اللہ بجلی ؓ نے عَسْعَسْ بن سلامہ کو پیغام بھیجا اور کہا: میرے لیے اپنے ساتھیوں میں ایک نفری (نَفَر: تین سے دس تک کی جماعت) جمع کرو، تاکہ میں ان سے بات کروں۔ چنانچہ عَسْعَسْ نے اپنے ان ساتھیوں کی جانب ایک قاصد بھیجا، جب و ہ جمع ہو گئے تو جندب ؓ ایک زرد رنگ کی لمبی ٹوپی پہنے ہوئےآئے اور کہا: جو باتیں تم کر رہے تھے، وہ کرتے رہو۔ یہاں تک کہ بات چیت کا دور چل پڑا۔ جب بات ان تک پہنچی (ان کے بولنے کی باری آئی) تو انہوں نے اپنے سر سےلمبی ٹو‎پی اتار دی اور کہا: میں تمہارے پاس آیا تھا اور میرا ارادہ یہ نہ تھا کہ تمہیں تمہارے نبی (ﷺ) سے کوئی حدیث سناؤں (لیکن اب یہ ضروری ہو گیا ہے) رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکین کی ایک قوم کی طرف بھیجا، اور ان کا آمنا سامنا ہوا۔ مشرکوں کا ایک آدمی تھا، وہ جب مسلمانوں کے کسی آدمی پر حملہ کرنا چاہتا تو اس پر حملہ کرتا اور اسے قتل کر دیتا، اور مسلمانوں کا ایک آدمی تھا، جو اس (مشرک) کی بے دھیانی کا متلاشی تھا۔ (جندب بن عبد اللہ ؓ نے) کہا: ہم ایک دوسرے سے کہتے تھے کہ وہ اسامہ بن زید ؓ ہیں۔ جب ان کی تلوار مارنے کی باری آئی تو اس نے لا إله إلا الله کہہ دیا، لیکن انہوں نے اسے قتل کر دیا۔  فتح کی خوش خبری دینے والا نبی ﷺ کے پاس پہنچا، تو آپ ﷺ نے اس سے (حالات کے متعلق ) پوچھا۔ اس نے آپ کو حالات بتائے حتی کہ اس آدمی (حضرت اسامہ ؓ) کی خبر بھی دے دی کہ انہوں کیا کیا۔ آپ ﷺ نے انہیں بلا کر پوچھا اور فرمایا: ’’تم نے اسے کیوں قتل کیا ؟ ‘‘ ا نہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اس نے مسلمانوں کو بہت ایذا پہنچائی تھی اور فلاں فلاں کو قتل کیا تھا، انہوں نے کچھ لوگوں کے نام گنوائے، ( پھر کہا:) میں نے اس پر حملہ کیا، اس نے جب تلوار دیکھی تو لا إله إلا الله کہہ دیا۔ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم نے اسے قتل کر دیا؟‘‘ (اسامہ ؓ) کہا: جی ہاں! فرمایا: ’’قیامت کے دن جب لا إله إلا الله (تمہارے سامنے) آئے گا تو اس کا کیا کرو گے ؟‘‘ (اسامہ ؓ نے) عرض کی: اے اللہ کے رسول! میرے لیے بخشش طلب کیجیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کےدن (تمہارے سامنے کلمہ) لا إله إلاالله آئے گا، تو اس کا کیا کرو گے؟‘‘ (جندب بن عبد اللہ ؓ نے) کہا: رسول اللہ ﷺ ان سے مزید کوئی بات نہیں کر رہے تھے، یہی کہہ رہے تھے: ’’قیامت کے دن لا إله إلا الله (تمہارے سامنے) آئے گا تو اس کیا کرو گے ؟۔‘‘