Muslim:
The Book of Prayer - Travellers
(Chapter: Encouragement to pray qiyam during Ramadan, which is Tarawih)
مترجم: ١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1271.
یونس بن یزید نے ابن شہاب سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ رات کے وسط میں (گھر سے) نکلے اور مسجد میں نماز پڑھی، کچھ لوگوں نے (بھی) آپﷺ کی نماز کے ساتھ نماز ادا کی، صبح کو لوگوں نے اس بارے میں بات چیت کی، چنانچہ (دوسری رات) لوگ پہلے سے زیادہ جمع ہو گئے، رسول اللہ ﷺ د وسری رات بھی باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپﷺ کی نماز کے ساتھ (اقتداء میں) نماز پڑھی، صبح اس کا تذکرہ کرتے رہے، تیسری رات مسجد میں آنے والے اور زیادہ ہو گئے آپﷺ باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپﷺ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھی، جب چوتھی رات ہوئی تو مسجد نمازیوں کے لئے تنگ ہو گئی، اور رسول اللہ ﷺ نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے حتیٰ کہ آپﷺ صبح کی نماز کے لئے تشریف لائے۔ جب صبح کی نماز پوری کر لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، پھر شہادتین پڑھ کر (یہ خطبے کا حصہ ہیں) فرمایا: ’’اما بعد! واقعہ یہ ہے کہ آج رات تمہارا حال مجھ سے مخفی نہ تھا لیکن مجھے خدشہ ہوا کہ رات کی نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے پر تم اس (کی ادائیگی) سے عاجز رہو۔‘‘
صحیح مسلم کی کتابوں اور ابواب کے عنوان امام مسلمؒ کے اپنے نہیں۔انہوں نے سنن کی ایک عمدہ ترتیب سے احادیث بیان کی ہیں،کتابوں اور ابواب کی تقسیم بعد میں کی گئی فرض نمازوں کے متعدد مسائل پر احادیث لانے کے بعد یہاں امام مسلمؒ نے سفر کی نماز اور متعلقہ مسائل ،مثلاً ،قصر،اور سفر کے علاوہ نمازیں جمع کرنے ،سفر کے دوران میں نوافل اور دیگر سہولتوں کے بارے میں احادیث لائے ہیں۔امام نوویؒ نے یہاں اس حوالے سے کتاب صلاۃ المسافرین وقصرھا کا عنوان باندھ دیا ہے۔ان مسائل کے بعد امام مسلم ؒ نے امام کی اقتداء اور اس کے بعد نفل نمازوں کے حوالے سے احادیث بیان کی ہیں۔آخر میں بڑا حصہ رات کےنوافل۔(تہجد) سے متعلق مسائل کے لئے وقف کیا ہے۔ان سب کے عنوان ابواب کی صورت میں ہیں۔ا س سے پتہ چلتا ہے کہ کتاب صلااۃ المسافرین وقصرھا مستقل کتاب نہیں بلکہ ذیلی کتاب ہے۔اصل کتاب صلاۃ ہی ہے جو اس ذیلی کتاب ہے کے ختم ہونے کے بہت بعد اختتام پزیر ہوتی ہے۔یہ وجہ ہے کہ بعض متاخرین نے اپنی شروح میں اس زیلی کتاب کو اصل کتاب الصلاۃ میں ہی ضم کردیا ہے۔
کتاب الصلاۃ کے اس حصے میں ان سہولتوں کا ذکر ہے۔جو اللہ کی طرف سے پہلے حالت جنگ میں عطا کی گئیں اور بعد میں ان کو تمام مسافروں کےلئے تمام کردیا گیا۔تحیۃ المسجد،چاشت کی نماز ،فرض نمازوں کے ساتھ ادا کئے جانے والے نوافل کے علاوہ رات کی نماز میں ر ب تعالیٰ کے ساتھ مناجات کی لذتوں،ان گھڑیوں میں مناجات کرنے والے بندوں کے لئے اللہ کے قرب اور اس کی بے پناہ رحمت ومغفرت کے دروازے کھل جانے اور رسول اللہ ﷺ کی خوبصورت دعاؤں کا روح پرورتذکرہ،پڑھنے والے کے ایمان میں اضافہ کردیتا ہے۔
یونس بن یزید نے ابن شہاب سے خبر دی، انھوں نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے بتایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ ﷺ رات کے وسط میں (گھر سے) نکلے اور مسجد میں نماز پڑھی، کچھ لوگوں نے (بھی) آپﷺ کی نماز کے ساتھ نماز ادا کی، صبح کو لوگوں نے اس بارے میں بات چیت کی، چنانچہ (دوسری رات) لوگ پہلے سے زیادہ جمع ہو گئے، رسول اللہ ﷺ د وسری رات بھی باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپﷺ کی نماز کے ساتھ (اقتداء میں) نماز پڑھی، صبح اس کا تذکرہ کرتے رہے، تیسری رات مسجد میں آنے والے اور زیادہ ہو گئے آپﷺ باہر تشریف لائے اور لوگوں نے آپﷺ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھی، جب چوتھی رات ہوئی تو مسجد نمازیوں کے لئے تنگ ہو گئی، اور رسول اللہ ﷺ نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے حتیٰ کہ آپﷺ صبح کی نماز کے لئے تشریف لائے۔ جب صبح کی نماز پوری کر لی تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، پھر شہادتین پڑھ کر (یہ خطبے کا حصہ ہیں) فرمایا: ’’اما بعد! واقعہ یہ ہے کہ آج رات تمہارا حال مجھ سے مخفی نہ تھا لیکن مجھے خدشہ ہوا کہ رات کی نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے پر تم اس (کی ادائیگی) سے عاجز رہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نکلے اور مسجد میں نماز پڑھنی شروع کی، کچھ لوگوں نے آپﷺ کی اقتداء میں پڑھی، صبح ہوئی تو لوگوں نے اس کا چرچا کیا، اور لوگ پہلے سے زیادہ جمع ہو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم د وسری رات نکلے اور لوگوں نے آپﷺ کی اقتداء میں نماز پڑھی، صبح ہوئی تو لوگوں نے اس کا تذکرہ کیا، تیسری رات لوگ مسجد میں زیادہ جمع ہو گئے، تو آپﷺ نکلے اور انہوں نے آپﷺ کی کی اقتداء کی، جب چوتھی رات آئی تو مسجد نمازیوں کے لئے تنگ ہو گئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکل کر ان کے پاس تشریف نہ لائے ان میں سے کچھ لوگ نماز کی صدا بلند کرنے لگے لیکن رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف نہ لائے حتیٰ صبح کی نماز کے لئے تشریف لائے۔ جب صبح کی نماز سے فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے، پھر خطبہ پڑھ کر فرمایا: ’’حمد وصلاۃ کے بعد! واقعہ یہ ہے کہ آج رات تمہارا معاملہ مجھ پر مخفی نہ تھا لیکن مجھے یہ خدشہ پیدا ہو گیا کہ رات کی نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے پھر تم اس سے عاجز آجاؤ۔‘‘
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل
اگر انسان کے لیے کوئی چیز لازم اور فرض نہ ہو، محض اس کو اس کا شوق اور رغبت دلائی جائے تو وہ اس کو اپنے لیے گراں اور مشکل نہیں سمجھتا لیکن فرضیت کی صورت میں پابندی کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے شریعت میں نوافل کے مقابلہ میں فرائض کی تعداد کم ہے۔ اگر تراویح باجماعت کم ہو جاتی تو انسان اس کا پابند ہو جاتا اس لیے وہ اس میں گرانی اورمشقت سمجھتا اور اس سے عقیدت کے باجود کمزوری اور بے بسی کا اظہار کرتا، جس کا آج ہم فرض نمازوں کی پابندی کی صورت میں مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ کتنے فیصد لوگ نماز باجماعت کا اہتمام اور پابندی کرتے ہیں۔ اس لیے آپﷺ نے فرمایا: ’’(فَتَعْجَزوا عنها) تم اس کو گراں سمجھتے اور عاجزی وکمزوری کا اظہار کرتے۔ نوٹ: یہاں ہندو پاک کے نسخوں میں باب ہے، کہ شب قدر کے مندوب قیام کی تاکید اور ان کی دلیل جو کہتے ہیں کہ شب قدر ستائیسویں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'A'isha reported: The Messenger of Allah (ﷺ) came out during the night and observed prayer in the mosque and some of the people prayed along with him. When it was morning the people talked about this and so a large number of people gathered there. The Messenger of Allah (ﷺ) went out for the second night, and they (the people) prayed along with him. When it was morning the people began to talk about it. So the mosque thronged with people on the third night. He (the Holy Prophet) came out and they prayed along with him. When it was the fourth night, the mosque was filled to its utmost capacity but the Messenger of Allah (ﷺ) did not come out. Some persons among then cried:" Prayer." But the Messenger of Allah (ﷺ) did not come to them till he came out for the morning prayer. When he had completed the morning prayer, he turned his face to the people and recited Tashahhud (I bear testimony that there is no god but Allah and I bear testimony that Muhammad is His Messenger) and then said: Your affair was not hidden from me in the night, but I was afraid that (my observing prayer continuously) might make the night prayer obligatory for you and you might be unable to perform it.